قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا ہے کہ تحریک انصاف اور قومی احتساب بیورو (ن)کے درمیان ناپاک اتحاد ہے اور نیب والے کہتے ہیں خواجہ آصف کے خلاف گواہی دیں گے،جو نشستیں عمران خان نے چھوڑیں وہ ہم نے جیتیں اور ثابت ہوگیا کہ انتخابات دھاندلی زدہ تھا، وزیراعظم عمران خان دھاندلی کی پیداوار ہیں، پی ٹی آئی اور نیب کا چولی دامن کا ساتھ ہے، 13 مئی کو ہمارے خلاف دھاندلی کے پرچے کاٹے گئے، الیکشن کے دوران لیگی ارکان کو جھوٹے مقدمات میں گرفتار کیا گیا، شیخ رشید نے کہا تھا شہباز شریف جیل کی ہوا کھائےگا، میری گرفتاری کا مقصد ضمنی انتخابات میں مرضی کے نتائج حاصل کرنا تھا،عمران خان کی چھوڑی ہوئی سیٹیں ہم جیتے، ثابت ہوگیا الیکشن دھاندلی زدہ تھا، ضمنی الیکشن سے روکنے کیلئے نیب کے وارنٹ پر اب عملدرآمد کیا گیا،پہلی بار کسی باپ کے سامنے بیٹی کو گرفتار کیا گیا، نواز شریف بیمار اہلیہ کو چھوڑ کر واپس آئے، نیب نے حزب اختلاف کو اپنے نشانے پر رکھا ہوا ہے، نیب کا فیصلہ واضح کہتا ہے کہ نواز شریف کیخلاف کرپشن کا کوئی الزام نہیں، کہا گیا کہ 50 لوگ بھی جیل چلے جائیں تو کوئی فرق نہیں پڑتا، میری جھولی میں عوامی خدمت، امانت اور دیانت کے سوا کچھ نہیں،سیاست دان سب برداشت کرسکتا ہے، اساتذہ کو ہتھکڑیاں لگانا برداشت نہیں، نیب کے عقوبت خانے میں سورج کی روشنی نہیں آتی، مجھے پرواہ نہیں،مجھ پر الزام ہے کہ میں نے میجر(ر)کامران کیانی کو منصوبہ دلوایا، پنجاب کو میں نے اپنا خون اور پسینہ دیا ہے، نیب والوں نے مجھے صاف پانی کیس میں بلایا، یہ تبدیلی ہے کہ غریب کے منہ سے روٹی کا نوالہ چھین لیں، یہ تبدیلی نہیں یہ کچھ اور ہی ہے، نواز شریف نے سستے ترین بجلی کے منصوبے لگائے، 2010 میں پاکستان کا پہلا سالڈ ویسٹ منصوبہ ہم نے لگایا، عمران خان نے کہا شہباز شریف اور اس کے بچوں کا چین میں سرمایہ ہے، اب نیب بھی یہی بات کر رہی ہے، میں نے کہا چائنہ میں سرمایہ کاری کے ثبوت لائیں، میں نے کہا آپ کے اس الزام سے چائنہ اور ترکی کی تضحیک ہو گی۔ بدھ کو اجلاس میں شہبازشریف نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اسپیکر صاحب کے پروڈکشن آرڈر نکالنے پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔ اسپیکر صاحب نے پارٹی سے بالاتر ہو کر پروڈکشن آرڈر جاری کیے۔انہوں نے کہا کہ اسپیکر صاحب نے قانونی اور آئینی ذمہ داری ادا کی، تمام لوگوں کا شکر گزار ہوں جنہوں نے پروڈکشن آرڈر جاری کروانے میں کردار ادا کیا۔انہوں نے کہا کہ پہلا موقع ہے اپوزیشن لیڈر کو بغیر کسی چارج کے گرفتار کیا گیا، منتخب اپوزیشن لیڈر کو بغیر کسی چارج کے اور بھونڈے طریقے سے گرفتار کیا گیا۔شہباز شریف نے کہا کہ میں پاکستان تحریک انصاف اور نیب کے اتحاد پر بات کرنا چاہتا ہوں، ن لیگ کے لیڈرز کے خلاف 13 مئی کو دہشت گردی کے پرچے کاٹے گئے۔ ہمارے خلاف دہشت گردی کی دفعات کے تحت پرچے درج ہوئے۔انہوں نے کہا کہ نیب میں حاضریاں اور گرفتاریاں ن لیگی اراکین کی ہوئیں۔ چیئرمین نیب نے میری گرفتاری کے آرڈرز 6 سے 13 جولائی کے درمیان دیا تھا۔ شیخ رشید نے ایسے ہی تو نہیں کہا تھا کہ شہباز شریف جیل کی ہوا کھائے گا۔انہوں نے کہا کہ ضمنی الیکشن کے دوران میری گرفتاری کے مخر فیصلے پر عملدر آمد کیا گیا۔ ایسا کبھی نہیں ہوا کہ دو ماہ میں اتنی بڑی تبدیلی آجائے، عام الیکشن جعلی تھے یا ضمنی انتخابات کے نتائج جعلی ہیں۔شہباز شریف نے ضمنی الیکشن جیتنے والے نو منتخب ارکان اسمبلی کو مبارکباد دی۔ نو منتخب ممبرز کے حلف اٹھانے کے بعد پارلیمنٹ مزید مضبوط ہوگی۔انہوں نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ نیب حزب اختلاف کی جماعتوں کو نشانے پر رکھے ہوئے ہے۔ نیب کا صفحہ 170 پکار پکار کر کہتا ہے نواز شریف نے کرپشن نہیں کی، بیٹی کے سامنے باپ اور باپ کے سامنے بیٹی کو گرفتار کیا گیا۔ ہمیں اپنے گریبان میں جھانکنا ہوگا اور مشکل سوالات کا جواب دینا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ میں اپنے کیس کے دفاع اور رونے دھونے قومی اسمبلی نہیں آیا، ان راستوں سے پہلے بھی گزر چکے ہیں یہ نئی بات نہیں، میری جھولی میں عوامی خدمت کے سوا کچھ نہیں۔شہباز شریف نے مزید کہا کہ فیصلہ ایوان نے کرنا ہے وہی جنگل کا قانون ہوگا۔ ہٹلر کا انجام یاد رکھنا چاہیئے، نیب کے عقوبت خانے میں ہوا کا گزر نہیں، سورج نظر نہیں آتا۔ سیاست دان سختیاں برداشت کرتا ہے اور کرتا رہے گا۔ جنہوں نے تعلیم کا معرکہ عبور کیا انہی کو ہتھکڑیاں لگائی گئیں۔ انہوں نے کہا میں یہاں مقدمے کے میرٹ یا فیکٹس پر بات نہیں کروں گا بلکہ تحریک انصاف اور نیب کے ناپاک الائنس پر بات کرنا چاہتا ہوں۔قائد حزب اختلاف نے کہا کہ چیئرمین نیب نے میرے گرفتاری کے احکامات 6 جولائی کو تیار کیے اور کس وجہ سے وہ مخر ہوئے اس پر فیصلہ تاریخ کرے گی اور جب ضمنی انتخابات کا وقت آیا تو وہ آرڈر جاری ہوئے تاکہ مقاصد حاصل کیے جائیں۔شہباز شریف نے کہا 'وہ نشستیں جو عام انتخابات میں پی ٹی آئی کی جھولی میں گریں وہی سیٹیں صرف دو ماہ کے عرصے میں کچھ ن لیگ نے جیتیں، کچھ پیپلز پارٹی، اے این پی اور ایم ایم اے نے جیتیں۔اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ جو نشستیں عمران خان نے چھوڑیں وہ بھی ہم نے جیتیں اور ثابت ہوگیا کہ انتخابات دھاندلی زدہ تھا، کبھی ایسا ہوا کہ دو ماہ میں اتنی بڑی تبدیلی آجائے۔قائد حزب اختلاف نے نیب میں جاری تفتیش کے بارے میں بھی اظہار خیال کیا اور ایوان کو بتایا کہ نیب والے صاف پانے میں لے گئے اور آشیانہ میں گرفتار کیا اور تفتیش کے دوران چین اور ترکی میں سرمایہ کاری سے متعلق سوالات پوچھے جارہے ہیں۔شہباز شریف نے کہا کہ نیب نے دوران تفتیش کہا ہمارے پاس شواہد ہیں کہ آپ کی اور آپ کے بچوں کی چین اور ترکی میں سرمایہ کاری ہے، میں نے کہا اگر ثبوت ہیں تو ابھی یہاں لے آئیں، یہ نیب ہے یا نیشنل بلیک میلنگ بیورو، پنجاب کو خون پسینہ دیا اور 18 گھنٹے کام کیا۔نیب والے کہتے ہیں آپ خواجہ آصف کے خلاف گواہی دیں گے، میں نے کہا آپ کو خیال نہیں آتا، مجھے لوگوں کے خلاف گواہی دینے کے لیے بلایا ہوا ہے، مجھے جس کیس میں بلایا گیا ہے اس حوالے سے باتیں پوچھی جائیں اور اس کی شکایت نیب ڈائریکٹر سے بھی کی ہے۔سابق وزیراعلی پنجاب نے کہا کہ 40 ارب کا رنگ روڈ منصوبہ پرویز الہی کے دور میں اشفاق پرویز کیانی کے بھائی میجر ریٹائرڈ کامران کیانی کو دیا گیا، منصوبے پر کام نہ ہونے پر کامرانی کیانی سے بات کی اور پھر اشفاق پرویز کیانی سے ملا اور بہت قرینے سے بات کی، انہیں بتایا کہ آپ کے چھوٹے بھائی کو سمجھایا کہ اپنا کام کریں اور منصوبہ مکمل کریں۔شہباز شریف نے کہا کہ انہوں نے کامران کیانی کو کہا اگر آپ کو اپنی عزت پیاری نہیں تو اپنے بھائی کی عزت کا خیال کرلو وہ پاکستان کے سپہ سالار ہیں۔اپوزیشن لیڈر کے مطابق جنرل کیانی نے کہا اگر آپ چاہیں تو منصوبے کا کنٹریکٹ منسوخ کردیں اور جب دیکھا کہ کامران کیانی منصوبہ مکمل نہیں کرسکتے تو کنٹریکٹ منسوخ کردیا، اشفاق پرویز کیانی نے آج تک اس بات کا کوئی گلہ نہیں کیا، اس کے بعد ان سے بے شمار ملاقاتیں ہوئیں اور میں نے نیب کے عقوبت خانے میں یہ ساری باتیں بتائیں۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024