ا قوام متحدہ کی کشمیر میں انسانی حقوق سے متعلق رپورٹ
بھارت کے دورے پر آئے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوئٹریس کو کشمیر ی حریت رہنماؤں نے خط لکھ کر مقبوضہ وادی کے دورے کی دعوت دی اور مسئلہ کشمیر کے حل میں بھر پورکردارادا کرنے کا مطالبہ کیا ۔ خط میں کہا گیا کہ بھارت کا مذاکرات سے انکار کشمیر سمیت پورے خطے کے امن کے لئے نقصان دہ ہے۔ بھارتی فوج نے مقبوضہ کشمیر میں گذشتہ ماہ ستمبر میں جعلی مقابلوں، گھر گھر تلاشی اور مظاہرین پر فائرنگ کرکے خواتین اور بچوں سمیت بیالیس کشمیریوں کو شہیداور سینکڑوں کو زخمی کیا۔اس مکتوب میں مقبوضہ کشمیرمیں ہورہی انسانی حقوق کی پامالیوں کی طرف توجہ مبذول کراتے ہوئے مسئلہ کشمیر کے حل کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ مسئلہ کشمیر کئی دہائیوں سے اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر ہے۔ ہم آپ کی توجہ اس کی جانب مبذول کروانا چاہتے ہیں۔ بھارت نے مذاکرات سے انکار کرکے نہ صرف کشمیر بلکہ خطے کو بے پناہ نقصان پہنچایا ہے، لہذا ہم اقوام متحدہ سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ مسئلہ کشمیر حل کرنے میں کردار ادا کرے۔ ہم اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی توجہ بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی طرف مبذول کرانا چاہتے ہیں ۔ان پامالیوں کو اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کی ایک حالیہ رپورٹ میں صراحت سے بیان کیا گیا ہے اور بدقسمتی سے بین الاقوامی برادری کی اس معاملے پر حیران کن خاموشی نے ہندوستانی فورسز کو بغیر کسی جوابدہی کے کشمیریوں پر مظالم ڈھانے کی شہ بخشی ہے۔ بھارتی قابض فوج کے ہاتھوں (CASO )کی آڑ میں کشمیری عوام پر تشدد اور سختی کے ساتھ ساتھ خونین آپریشن کے دوران عوام کی جان اورانکی املاک کو تباہ کرنا معمول بن گیا ہے، جس کے باعث مقبوضہ کشمیر میں جنگ جیسی صورتحال پائی جاتی ہے۔
کشمیریوں نے خط میں لکھا ہے کہ عالمی عدم توجہ اور بھارتی قابض فوج کو قانونی استثنیٰ نے کشمیری عوام کا جینا دوبھر کردیا ہے اور روزانہ کی بنیاد پر کشمیری گرفتاریوں، قید، تشدد اور قتل و غارت کا نشانہ بن رہے ہیں۔ بھارتی قابض فوج نہتے کشمیریوں کے خلاف بلٹ اور پیلٹ کا اندھا دھند استعمال کرتی ہے اور اب تک 16 ہزار سے زائد کشمیریوں کو پیلٹ گن سے نشانہ بنایا جاچکا ہے، جن میں سے سینکڑوں مکمل طور پر بینائی سے محروم ہوگئے ہیں۔ نابینا ہونے والوں میں 14 فیصد کی عمر 15 سال سے کم ہے۔ مسئلہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان جغرافیائی حدود کا تنازع نہیں بلکہ یہ کشمیر کے ڈیڑھ کروڑ عوام کو ان کابنیادی حق دینے کا مسئلہ ہے، جسے حل کرنے کا بنیادی تقاضا ہے کہ ہمیں سنا جائے۔
دوماہ قبل ا قوام متحدہ کی طرف سے کشمیر میں انسانی حقوق سے متعلق پہلی رپورٹ جاری کی گئی ہے۔ انسانی حقوق کے بارے میں اقوام متحدہ کے ادارے نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ بھارتی فوج کی جانب سے عام کشمیریوں کے خلاف طاقت کا بے جا استعمال کیا جا رہا ہے۔ اقوام متحدہ کی اس رپورٹ کا فوکس جولائی 2016 سے اپریل 2018 کے دوران جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہیں۔ رپورٹ میں انسانی حقوق کی تنظیموں کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ بھارتی فورسز کے ہاتھوں اس دوران 145 عام شہری مارے گئے جب کہ اسی عرصے کے دوران مسلح گروپوں کی جانب سے بھی بیس کے قریب عام شہریوں کو قتل کیا گیا۔ 2016 میں شروع ہونے والے مظاہروں کے رد عمل میں بھارتی فورسز نے طاقت کا بے جا استعمال کیا جو غیر قانونی ہلاکتوں اور بہت بڑی تعداد میں لوگوں کو زخمی کرنے کی وجہ بنا۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر پاکستانی موقف کی حمایت کرتے ہوئے قیام امن کیلئے اقدامات کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
( جاری ہے)