گلی گلی یہ بحث ہو رہی ہے کہ تحریک انصاف نے لوگوں سے جو وعدے کئے ہیں وہ پورا کر سکے گی یا نہیں۔ اتوار کے روز ہونے والے ضمنی انتخابات میں تین اہم نشستیں ہار گئی۔ ضمنی الیکشن میں ہونے والے اس سیٹ بیک یا اپ سیٹ پر وزیراعظم کی صدارت میں پیر کے روز ایک اہم اجلاس بھی منعقد ہوا جس میں ضمنی انتخابات کے نتائج کا
جائزہ لیا گیا۔ لاہور میں عمران خان کی طرف سے چھوڑی گئی این اے 124 کی نشست پر پی ٹی آئی کے ہارنے والے امیدوار ہمایوں اختر نے اپنی شکست کا ذمہ دار گیس کی قیمتوں میں اضافہ کو قرار دیا ہے۔ ہمایوں اختر کا کہنا ہے کہ انہوں نے پارٹی کے سربراہ عمران خان کو تجویز دی تھی کہ ضمنی انتخابات سر پر ہیں آپ گیس کی قیمت نہ بڑھائیں‘ لوگ مہنگائی سے تنگ ہو رہے ہیں۔ وزیراعظم نے ضمنی انتخابات کے بعد اپنی پارٹی کا جو مشاورتی اجلاس بلایا تھا اس میں ان عوامل کا جائزہ لیا گیا‘ جو انتخابات میں پی ٹی آئی کی شکست کا سبب بنے ہیں۔ موجودہ حکومت کے وزیر خزانہ نے تو یہ صاف صاف کہہ دیا ہے کہ جو اقدامات وہ معیشت کی طویل المدت بہتری کے لئے اٹھا رہے ہیں ان کے نتیجے میں لوگوں کو قربانیاں دینا پڑیں گی۔ اس میں شک نہیں کہ اصلاحات کا عمل بڑا تکلیف دہ اور صبر آزما ہوتا ہے۔ تبدیلی اور اصلاحات کے نتیجے میں جو سخت اور تلخ فیصلے کرنا پڑتے ہیں ان کے اثرات لوگوں پر مرتب ہوتے ہیں‘ لوگ ان تمام مشکلات کو جو اقدامات بہتری کے لئے اٹھائے جا رہے ہوں ان کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ انہیں یہ یقین ہوتا ہے کہ پریشانی اور ابتلاء کے اس دور کے بعد ایک اچھا وقت بھی آنے والا ہے۔
ایک انٹرویو میں اسد عمر نے کہا ہے کہ ہم معیشت کی بہتری کے لئے جو قدم اٹھا رہے ہیں اس کی مثال اس بچے کی سی ہے جسے بیماری لاحق ہوتی ہے اور اسے انجکش لگایا جاتا ہے تو بچے کو تکلیف ہوتی ہے لیکن مہلک بیماری کو دور کرنے کے لئے انجکشن لگانے کے سوا کوئی چارہ نہیں جو اقدامات پی ٹی آئی حکومت اٹھا رہی ہے گزشتہ کئی حکومتیں جن میں سیاسی اور فوجی حکومتیں شامل ہیں اٹھانے سے اس لئے گریز کرتی رہی ہیں کہ ان اقدامات کے نتیجے میں عوام کے غضب میں اضافہ ہو گا اور انہیں اس کی سیاسی قیمت دینا پڑے گی۔ فیصلوں کی تاخیر کی وجہ سے حالات اس نہج پر پہنچ گئے ہیں کہ اب ایک بڑ سرجری ناگزیر ہے۔
تحریک انصاف کی حکومت خاص طورپر عمران خان نے یہ طے کیا ہوا ہے کہ وہ کسی دباؤ یا مصلحت کا شکار نہیں ہوں گے‘ احتساب جاری رکھیں گے‘ جن لوگوں نے ملک کی دولت لوٹی ہے ان سے یہ دولت واپس لے کر قومی خزانہ میں جمع کرائیں گے۔ انہوں نے ناجائز تجاوزات کے خلاف جو آپریشن شروع کیا ہے اس کا بھی ردعمل اپنی جگہ ہے۔ حکومت عوام کو موجودہ اصلاحات کے ذریعہ جو دیرپا فائدے دینا چاہتی ہے یا معیشت کو اپنے قدموں پر کھڑا کرنا چاہتی ہے کے مثبت اثرات شاید حکومت کو پانچ سال کے بعد ملنا شروع ہوں گے۔ درمیانی عرصہ میں حکومت کو انتظامی اصلاحات پر فوکس کرنا ہو گا‘ ایسے اقدامات جس کے نتیجے میں عوامی شکایات کا جلد سے جلد ازالہ ہونا شروع ہو جائے اور لوگ محسوس کریں کہ ان کی روزمرہ کی مشکلات جو ایک حکومت کے انتظامی محکموں کی وجہ سے پیش آتی ہیں‘ وہ کم ہو رہی ہیں تو مہنگائی کا بوجھ بھی شاید برداشت کر لیں لیکن گورننس بہتر نہ ہوئی اور دوسری طرف ساری توجہ بدعنوانی کے خاتمے‘ بیرون ملک سے دولت واپس لینے اور نیب کے ذریعہ لوگوں کو راہ راست پر لانے کی کوششیں بھی بارآور ثابت نہیں ہوں گی۔ ضمنی انتخابات میں جو ہوا وہ بھی حکومت کے لئے پیغام ہے کہ وہ اپنی حکمت عملی پر غور کرے۔ یہ حکومت کسی انقلاب کے نتیجے میں قائم نہیں ہوئی یہ ایک روایتی انتخاب کی پیداوار ہے۔ پی ٹی آئی کی ایک مخالف خاتون سیاستدان نے ایک طنزیہ تبصرہ میں گزشتہ روز کہا ہے کہ یہ حکومت صرف چارنشستوں کی اکثریت کے سہارے کھڑی ہے۔ مخالف خاتون سیاستدان حکومت کو یاد دلا رہی تھیں کہ پی ٹی آئی کو قومی اسمبلی میں کوئی کمفرٹ ایبل اکثریت حاصل نہیں۔ کوئی ایک حلیف جماعت بگڑ جائے تو اس کے لئے اپنا وجود برقرار رکھنا ممکن نہیں رہے گا۔ حکومت میں شامل اہل فکر اور پالیسی ساز ان معاملات پر یقیناً نظر رکھے ہوں گے۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024