مہنگائی نے مار دیا، بچے کیسے پڑھائوں؟
مکرمی! میںمحنت مزدوری کر کے اپنے بچوں کو پڑھاتا تھا اور اپنے بچوں کی فیس بھی باقاعدگی کے ساتھ ہر ماہ دیتا تھا پھر چند ماہ قبل میں کافی شدید بیمار ہو گیا ، گھر والے مجھے فوراً ہسپتال لے گئے گئے میں آٹھ دن تک ہسپتال میں داخل رہا اب ڈاکٹر نے مجھے وزنی کام کرنے سے منع کر دیا ہے اور میں گھر پر ہوں اور بے روزگاری کی زندگی بسر کررہا ہوں اس دوران میرے بچوں کی سکول فیس تین ماہ یک بقایا ہو چکی ہے۔ پرنسپل نے بچوں کو کہا کہ پہلے تین ماہ کی فیس پندرہ ہزار روپے جمع کروائیں پھر آپ سکول آ سکتے ہیں فیس نہ ہونے کی وجہ سے م بچے گھر پر ہیں اب بچوں کی پڑھائی متاثر ہو رہی ہے یقین کریں میرے حالات ایسے ہو چکے ہیں کہ ایک ٹائم کھانے کو ہوتا ہے دوسرے روز کچھ نہیں ۔ پہلے محلے والے کچھ نہ کچھ کھانے کے لئے ہمیں دیتے تھے اب محلے والوں نے بھی دینا بند کر دیا ہے میں اس وقت ایک لاکھ اسی ہزار روپے کا مروض ہوں کافی خطوط کے ذریعے اعلیٰ حکومتی حکام ‘ چیئرمین پاکستان بیت المال اور مخیر حضرات کو اپیلیں کر چکا ہوں مگر کسی جگہ سے کوئی جواب نہیں آیا اور نہ ہی میرے بچوں کا سکول کا مسئلہ حل ہو سکا۔ آپ سے پرزور اپیل ہے کہ جلد از جلد میرے تینوں بچوں کی پڑھائی کا بندوبست کر دیں اور ہر ماہ میرے بچوں کو باقاعدگی سے پانچ ہزار روپے ماہانہ کا وظیفہ لگا دیں تاکہ میرے بچوں کا مسئلہ حل ہو جائے ۔(عبدالستار ‘ اسلام آباد 0345-9740670)