سید علی گیلانی کا خط بنام عمران خان

کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے ایک خط کے ذریعے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان بھارت کے ساتھ معاہدوں سے دست بردار ہونے کا اعلان کرے ،ایل او سی پر معاہدے کے تحت باڑ لگانے کے معاہدے کو بھی از سر نو دیکھنے کی ضرورت ہے ،ہو سکتا ہے یہ میرا آپ سے آخری رابطہ ہو، علالت اور زائد عمری دوبارہ خط لکھنے کی اجازت نہ دے ،موجودہ صورت حال میں آپ سے رابطہ قومی اور ذاتی ذمے داری ہے۔اس امر میں کوئی دو آراء نہیں کہ بھارت سرکار عالمی دہشت گرد نریندر مودی کی قیادت میں مقبوضہ کشمیر میں مظلوم و نہتے کشمیری عوام کو مسلسل ریاستی دہشت گردی کا نشانہ بنارہی ہے اور اس کے لئے بھارت کی انسانیت دشمن سرکار نے ایسا بھیانک طریقہ اختیار کررکھا ہے کہ اسی لاکھ کشمیریوں کو مقبوضہ وادی میں کرفیو نافذ کرکے اور وادی سے ذرائع مواصلات کا خاتمہ کرکے تمام کشمیریوں کو قید تنہائی کا شکار کر دیا ہے جبکہ بھارت کی نو لاکھ فوج رات دن کے کسی بھی پہر جس گھر میں چاہے اسلحہ کے زور پر بلا روک ٹوک گُھس کر وہاں مکینوں کو دہشت گردی کا شکار کرسکتی ہے، نوجوانوں کو بلا روک ٹوک گولیاں مار کر شہید کیا جا رہاہے، بچوں کو اغوا کرکے لے جاتے ہیں اور خواتین کو اجتماعی طور پر جنسی تشدد کا نشانہ بناتے ہیں، ان بدترین حالات میں کشمیری عوام کو جن مسلمان بھائیوں پر اعتماد تھا یعنی پاکستانی عوام ،سیاسی، سفارتی و اخلاقی امداد کی مالا جپ رہے ہیں۔ یہ کیسا ظلم ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا دعویٰ کرنے والی بھارت سرکار کو تو دنیا کی سلامتی کی کوئی فکر نہ ہو اور وہ ہر غیر قانونی اقدام کرتی رہے اور کشمیری عوام کو بدترین ریاستی دہشت گردی کا نشانہ بناتی رہے اور ہم دنیا کی سلامتی کا راگ الاپتے رہیں، ہم خود کو امن پسند ثابت کرنے کی کوششوں میں لگے رہیں، ایسی امن پسندی اور جنگ سے نفرت کا حکم تو اسلام بھی نہیں دیتا اسلام بھی کہتا ہے کہ آخری حد تک خون ریزی سے دامن بچائو لیکن اگر دشمن سر پر سوار ہوجائے تو پھر تم کو دو میں سے ایک عہدہ مبارک ہو یعنی غازی یا شہید۔ ویسے بھی مقبوضہ کشمیر میں جو کچھ ہورہا ہے اس کی تمام تر ذمہ داری ہم پر ہی عائد ہوتی ہے اگر پہلے، پہلے ہی قدم پر بھارت کے سامنے سینہ تان کر کھڑے ہو جاتے تو نوبت یہاں تک نہ پہنچتی۔ حریت رہنما سید علی گیلانی کے خط کا ایک ایک لفظ آنسو بن کر ٹپک رہا ہے، ان کی مجبوری یہ ہے کہ وہ کشمیریوں کے حریت رہنما ہیں وہ ہم سے کھل کر یہ مطالبہ نہیں کرسکتے کہ بھارت کے خلاف اپنی فوجوں کو حرکت میں لائو، انہوں نے اخلاقی پردے میں جتنا ممکن تھا ہم سے مطالبہ کردیا ہے۔ واضح رہے کہ حریت چیئرمین نے وزیر اعظم عمران خان کے نام لکھے ایک خط میںاقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے حالیہ اجلاس میں مظلوم کشمیریوں کی حمایت میں اورجموںوکشمیر کی متنازع حیثیت غیرقانونی طریقے سے تبدیل کرنے کے بھارتی فیصلے کے خلاف ان کے خطاب کی تعریف کی۔انہوںنے کہاکہ لوگوں کوشدید تشدد کا نشانہ بنانے کے باوجود بھارت جدوجہد آزادی دبانے میں ناکام ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ لداخ کے مسلمانوں کو ظالم بھارتی فورسز کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا گیا ہے کیونکہ اس خطے کے لوگ بھی بھارت کے غیر قانونی اقدام کی مخالفت کررہے ہیں۔ کشمیری عوام کو نوٹس بھیجے جارہے ہیں کہ ان کو ان کے گھروں سے بے دخل کیا جائے گا۔ خط میں مزید کہا گیا ہے کہ کشمیری خواتین کو ہراساں کرنے کا عمل جاری ہے، بھارتی اقدامات اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہیں، بھارت کشمیر کی سیاسی حیثیت ختم کرکے ہماری زمین زبردستی چھیننا چاہتا ہے، پاکستان کی طرف سے کچھ مضبوط اور اہم فیصلوں کی ضرورت ہے۔سید علی گیلانی کا خط میں کہنا تھاکہ کشمیریوں کی جدوجہد اور پاکستان کی بقا کے لیے یہ اہم موڑ ہے، پاکستان کو کل جماعتی پارلیمانی اجلاس طلب کرناچاہیے، حکومتی سطح پر کچھ کارروائی عمل میں لانے کی ضرورت ہے۔خط میں مطالبہ کیا گیاہے کہ پاکستان بھارت کے ساتھ کیے گئے معاہدوں کو ختم کرنے کا اعلان کرے، پاکستان دوطرفہ معاہدوں شملہ، تاشقند اور لاہور معاہدے سے دست بردار ہونے کا اعلان کرے، ایل او سی پرمعاہدے کے تحت باڑ لگانے کے معاہدے کو بھی ازسرنو دیکھنے کی ضرورت ہے، حکومت پاکستان ان سارے فیصلوں کو لے کر اقوام متحدہ بھی جائے۔اگر انصاف کی نظر سے دیکھا جائے تو سید علی گیلانی اس سے زیادہ کھل کر بات نہیں کرسکتے تھے کیونکہ اگر انہیں یہ یقین ہوتا کہ ان کے کہنے پر پاکستان اپنی فوجوں کو مقبوضہ کشمیر میں اتار کر بھارت کے غیرقانونی اور مجرمانہ اقدامات کے خلاف کارروائی کرے گا تو وہ کھل کر کہہ دیتے لیکن وہ بھی دیکھ رہے ہیں کہ پاکستان 1949ء سے خاص طور پر 5 جون کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے قرارداد کی منظوری کے بعد سے طوطے کی طرح مسلسل ایک ہی رٹ لگائے ہوئے ہے کہ تنازعہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرو (جاری)