سفر جاپان …محنت ، دیانت اور تہذیب کی منفرد مثال
یکم اکتوبر2018 ہمیں ایک وفد کے ہمراہ دنیا کی دوسری بڑی اقتصادی طاقت اور بے مثال ترقی یافتہ ملک جاپان کے مشاہداتی دورے کا موقع ملا۔ دورے کا آغاز جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو سے ہوا جو کہ دنیا میں اول نمبر کا جدید اور ترقی یافتہ شہر ہے جاپانیوں کی تہذیب اور آداب کا انداز ایئرپورٹ پر داخل ہوتے ہوئے امیگریشن کے عمل سے شروع ہوتا ہے دنیا بھر سے آنیوالی کاروباری شخصیات اور سیاحوںکو جاپانی بزرگ رہنمائی کر رہے تھے اور محبت کے ساتھ آنیوالے سیاحوں کو خوش آمد ید کہہ رہے تھے جبکہ امیگریشن کے کونٹر پر جاپانی اعلیٰ تعلیم یافتہ لڑکے اور لڑکیاں ویزہ پراسس اس انداز سے کر رہے تھے کہ جاپان دنیا کی واحد قوم ہے جو زبان رنگ نسل علاقہ اورمذہب کے تعصب سے پاک تمام انسانوں کو برابری کی بنیاد پر پیش آرہے تھے۔ہمارے اس وفد کی پاک جاپان بزنس کونسل نے میزبانی کے فرائض سر انجام دیئے اور ہمارے وفد میں سینیٹ سیکرٹریٹ کے سینئر آفیسر فیاض اعوان اور سعودی عرب سے ایک نامور بزنس مین رانا شوکت و دیگر شامل تھے اس وفد کی میزبانی کے فرائض مسلم لیگ جاپان کے صدر ملک نور اعوان اورمسلم لیگ اوورسیز کے سیکرٹری جنرل و پاکستانی بزنس شیخ قیصر جاپان کے معروف صنعت کار ملک امانت، عرفان صدیقی و دیگر پاکستانی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والی کاروباری شخصیات انصر گجر ، ملک یونس ، ملک ارشد و دیگرنے کی۔ ملک نور اعوان جاپان میں تقریباََ 25سال کم و بیش سے گاڑیوں کی ایکسپورٹ کا کام کر رہے ہیں اس پورے عرصے کے دوران انہوں نے تحریک آزادی کشمیر کے حوالے سے کوئی تقریب ہو یا پاکستانی کمیونٹی کے مسائل حل کرنے ہوں نمایاں کردار ادا کر رہے ہوتے ہیں پورے جاپان میں ملک نوراعوان کا نام پاکستانی کمیونٹی کی خدمت اور ان کے مسائل حل کے حوالے سے عزت سے لیا جاتا ہے ۔ ملک نور اعوان بنیادی طور پر وفاقی درالحکومت اسلام آباد کے قدیمی گائوں شاہ اللہ دتہ کے نمبر دار ملک غلام محمد کے بیٹے اور پاکستان میں بھی ان کے خاندان کاایک سماجی و سیاسی پس منظر ہے اسی طرح شیخ قیصر عرصہ دراز سے ٹوکیو جاپان میں کاروبار کر رہے ہیں اور پاکستانی کمیونٹی کی خدمت کر رہے ہیں ۔ ملک امانت گزشتہ30سال سے ٹوکیو کے قریب ایک علاقے ساگا می ہارا میں نہ صرف کامیاب Car Recycle انڈسٹری چلا رہے ہیں بلکہ پاکستانی کمیونٹی کے مسائل کی صورت میں ہر قسم کا تعاون کر رہے ہیں اور انہوں نے پاکستان میں لائے ہوئے زر مبادلہ سے کروڑوں روپے مالیت کی سیالکوٹ میں لیدر انڈسٹری لگائی ہے اسی طرح چوہدری انصر ،ملک یونس، ملک قیصر، مجید مغل ملک ارشد، بھی عرصہ دراز سے جاپان میںکاروبار چلا رہے ہیں اور کثیر مقدار میں زر مبادلہ پاکستان بھیج کر قوم کی خدمت کر رہے ہیں۔ مسلم لیگ ن جاپان کے سینئر نائب صدر ملک یونس کی جانب سے ہمارے وفد کے اعزاز میں ٹوکیو کے ساحلی شہر دائبا میں پرتکلف اعشائیہ کا اہتمام کیا گیا جس میں پاکستانی سینئر لیڈر شیخ قیصر مسلم لیگ ن جاپان کے صدر ملک نور اعوان،ملک فیاض اعوان ، اصغر حسین، جنرل سیکرٹری شمس بٹ، ملک ریاض، مجید مغل،مرزا اکرم، قدیر مغل، منظور مغل شاہد مجید ایڈووکیٹ ، ملک نعیم ، حاجی سلیم، ملک طاہر محمد یاسین ، اسلم بیگ انصر گجر سمیت جاپان بھر سے شخصیا ت نے خطاب کیا۔ملک ارشد اعوان نے سایتامامیں اور سینئر صحافی عرفان صدیقی نے ٹوکیو میں اور زاہد نامی بزنس مین نے EBINAکے علاقے میں ہمارے اور پاکستانی کمیوٹی کے اعزازمیں استقبالیہ کا اہتمام کیا جہاں پورے جاپان سے دور دراز علاقوں سے بڑی تعداد میں پاکستانیوں نے شرکت کی۔مجھے جاپان کی دو مساجد میں جانے کا موقع ملا پہلی مسجدTOKAIمسجد ہے جو کہ ایک انجینئرنگ یونیورسٹی کے ساتھ منسلک ہے دورہ کرنے کا موقع ملا یہ مسجد پہلے چرچ تھا ایک سعودی مسلمان نے اور مسلم کمیونٹی نے اس چرچ کی زمین کو خریدا اور اب ایک تین منزلہ مسجد ہے جو کہ شاہکار ہے اسی طرح دوسری مسجد IBENAمیں تعمیر کی گئی ہے وہ بھی لاجواب مسجد ہے ۔ایک انداز کے مطابق جاپان کی آبادی13کروڑکے لگ بھگ ہے پیدا ہونے والے بچے سے بڑھاپے کی عمر کی موت تک جملہ بنیادی حقوق تعلیم صحت اور زندہ رہنے کی جملہ سہولیات فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔ابتدائی پرائمری تعلیم سے لیکر یونیورسٹی کی تعلیم تک اعلیٰ معیار کی تعلیم حکومت کی طرف سے مفت فراہم کی جاتی ہے تعلیمی اداروں سے فارغ نوجوانوں کو روز گار کے مواقع فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے ۔جاپانی نظام تعلیم کے تحت پہلے تین سال بچوں کو کوئی کتاب نہیں پڑھائی جاتی اور نہ ہی یونیفارم پہننے کی پابندی ہوتی ہے بلکہ بچے کو تہذیب و آداب کے بارے میں تعلیم دی جاتی ہے۔ دوسرے مرحلے میں مائیں بچے کو سکول چھوڑتی ہیں جب بچہ سکول داخلہ ہوتا ہے تو کتابیں، یونیفام ہر چیز گورنمنٹ مہیا کرتی ہے اور گروپ کی صورت میں بچے سکول جاتے ہیں کسی والدین کو بچے کو اپنی گاڑی میں پک اینڈ ڈراپ کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی تا کہ چھوٹی اور بڑی گاڑی میں پک اینڈ ڈراپ کرنے کی وجہ سے بچے کی شخصیت پر برا اثر نہ پڑے۔ کلاس ٹیچرز ایک مہینے کے اندر بچے کے گھر کا دورہ کرتی ہیں تا کہ بچے کے گھر کے ماحول کا مشاہدہ کیا جائے ایک مہینے میں والدین کی کلاس کے اندر ٹیچرکیساتھ میٹنگ ہوتی ہے۔جاپان میں مقیم پاکستانی کمیونٹی متحد اور پاکستان کے بارے میں پرعزم ہیں اور پاکستان کیلئے ہر موقع پر جانی مالی قربانی دینے کے لئے تیار ہیں لیکن جب وہ دیکھتے ہیں کہ 1947ء میں پاکستان بنا اور جاپان دوسری جنگ عظیم1950 میں تبا ہ ہونے کے بعد ترقی کی منزل کی طرف گامزن ہوا تو پاکستان اور جاپان میں ترقی ، تعلیم، تہذ یب قانون کی حکمرانی کا زمین آسمان کا فرق دیکھتے ہیں تو مایوس نظر آتے ہیں جاپان میں ہر قسم کی سیاسی اور مذہبی آزادی ہے جاپان دنیا میں دوسرا بڑا کاراور دیگر گاڑیوں کا ایکسپورٹر ملک ہے۔ جرمنی جاپان اور امریکہ دنیا میں سب سے زیادہ گاڑیوں کے ایکسپورٹر ملک ہے ۔ یہ بات قابل فخر ہے کہ جاپان میں سب سے زیادہ کار ، بسیں ، ٹرک اور ہیوی مشینری ایکسپورٹ کرنے والے پاکستانی ہیں جن کا سب سے زیادہ تعلق پنجاب سے ہے۔جاپان میں اتوار کے دن کے علاوہ USS نامی کار آکشن ہر بڑے شہر میںمنعقد ہوتی ہے اس آکشن کا طریقہ کار انتہائی آسان ہے۔ جاپانی قوم پوری دنیا سے منفرد قوم ہے دوسری جنگ عظیم 1945 ہیں امریکہ نے جنگ کے دوران ہیروشیما اور ناگا ساکی میں بم گرائے اور لاکھوں لوگ لمحوں میں موت کا شکار ہوئے اس جنگ کے بعد جاپانی حکمران جماعت نے فیصلہ کیا کہ اب ہم نے کسی سے نہیں لڑنا اور صرف تعلیم ترقی پر توجہ دینی ہے یہی وجہ ہے کہ جاپانیوں نے محنت، دیانیت، سچائی سے انقلاب برپاکر دیا ہے۔ مختصرعرصے میں ہی جاپان دنیا کی دوسری بڑی اقتصادی طاقت بن گیا۔ ہمیںجاپان کی ٹرانسپورٹ کا نظام جد ید ترین بلٹ ٹرین اور لوکل ٹرین میں سفر کا موقع ملا کوئی بھی ٹرین چند سکینڈ کی تاخیر کا شکار نہیں ہوتی ۔ٹرین سٹیشن اور ایئر پورٹس کی سہولتوں میں کوئی فرق نہیں ہے۔ پبلک ٹرانسپورٹ بسیں ہر گلی کوچے میں جا رہی ہوتی ہیں تمام شاہرات اور سڑکوں میں سائونڈ پروف دیواریں تا کہ شہریوں کو گاڑیوں کی آواز سے تکلف نہ پہنچے۔ٹوکیو کے ایئر پورٹ رات12بجے بند کر دیئے جاتے ہیں تا کہ شہری آواز سے متاثر نہ ہوں۔جاپانی جوانوں سے بوڑھوں تک محنت اوردیانت دار کی کوئی مثال نہیں80اور90سال کے بوڑھے بھی شہری سوشل سیکورٹی اور حکومت کی امداد کے باوجود د آخر دم تک محنت پر یقین رکھتے ہیں اور حکومتی امداد کو مسترد کر دیتے ہیںجاپانیوں کا لگن سے کام کرنے کا شوق ہے۔ ہاتھ سے کام کرنے اور دوسروں کی بے حد عزت کرنا اپنے ایمان کا حصہ سمجھتے ہیں۔ اسی طرح یونیورسٹیوں کے لڑکے اور لڑکیاں اگر خرچ کم ہو جائے تو وہ بھی کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلاتے بلکہ پارٹ ٹائم کام کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ جاپانی جتنا زیادہ امیر ہوتا اتنا ہی عاجز ہو جاتا ہے یہی وجہ ہے کہ زیادہ تر جاپانی بڑے گھروں میں رہنا اور بڑی گاڑیوں میں سفر کرنا پسند نہیں کرتے ۔ جاپان میں فجی پہاڑی سلسلہ ہے جہاں سے گندھک کے باعث بھاپ نکلتے ہیں Volcanic mountain کو دیکھنے پوری دنیا سے سیاح آتے ہیں ان پہاڑوں پر لاوے ابھر رہے ہوتے ہیں گندھک کی وجہ سے اُبلتے پانی میں انڈے اُبال کر سیاحوں کو پیش کئے جاتے ہیں جاپانی گورنمنٹ ان Volcanicپہاڑوں کو ٹھنڈا رکھنے کیلئے کیمیکل انجکشن لگا رہی ہوتی ہے تا کہ لاوے نہ پھٹ سکیں۔