پاکستان تحریک انصاف نے پنجاب سے سینٹ کے ضمنی الیکشن میں دونوں نشستیں جیت لیں۔ پنجاب اسمبلی میں سینٹ کی ایک جنرل اور ایک خواتین کی نشست پر تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان مقابلہ ہوا جس میں تحریک انصاف کے ولید اقبال 184 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے اور مسلم لیگ (ن) کے امیدوار سعود مجید کو 176 ملے۔ خواتین کی نشست پر تحریک انصاف کی سیمی ایزدی نے 183 ووٹ حاصل کئے جبکہ سائرہ افضل تارڑ کو 175 ووٹ ملے۔
پنجاب اسمبلی میں تحریک انصاف کے ارکان کی تعداد 191 ہے، تحریک انصاف کے لئے اپنے امیدواروں کو تعداد سے کم ووٹ ملنا لمحہ فکریہ ہونا چاہئے۔ یہ امر بھی حیران کن ہے کہ جنرل پر 7 ووٹ اور خواتین نشست پر 9 ووٹ مسترد ہوئے۔ ووٹوں کے مسترد ہونے کو معزز ارکان کی لاعلمی یا غلطی کہنا بھی مناسب نہیں۔ ہو سکتا ہے ان ارکان کی طرف سے حکومت کو ان کے تحفظات دور کرنے کا پیغام دیا گیا ہو۔ حقیقی جمہوری معاشروں میں ایک سیٹ کی برتری کی بنا پر حکومتیں معینہ مدت پوری کر جاتی ہیں مگر ہمارے ہاں ابھی ایسی روایات پختہ نہیں ہو سکیں۔ سپیکر پنجاب اسمبلی کے انتخاب کے موقع پر اپوزیشن کے 11 ارکان نے حکومتی امیدوار کو ووٹ دیا۔ ارکان کا پارٹی کی قیادت کے روئیے سے مطمئن ہونا ضروری سمجھا جاتا ہے۔ 18ویں ترمیم کے تحت ارکان پارٹی لیڈر کے ”فکر و فلسفے“ سے اختلاف کرنے پر ڈی سیٹ ہو سکتے ہیں۔ البتہ خفیہ بیلٹ میں دبک کر احتجاج ضرور ریکارڈ کرا دیتے ہیں۔ ایسے ممبران کی تلاش بھی ممکن نہیں بے شک لیڈر چراغ رخ زیبا لے کر ڈھونڈنے کی کوشش کریں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکمران جماعت کی قیادت اپنے فاضل ارکان کے اجلاس میں وسیع تر اتفاق رائے پیدا کرے۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024