کراچی میں تجاوزات ۔۔ ذمہ دار کون ؟
اہلِ کراچی سپریم کورٹ کو سلام حکومتِ سندھ اور شہری حکومت کو مبارکباد پیش کرتے ہیں کہ خدا خدا کرکے وہ وقت آیا کہ سپریم کورٹ نے اس لا وارث بدحال مادر پدر آزاد اور بے ہنگم شہر کا حلیہ درست کرنے اور شہریوںکے کچھ مسائل سے نجات کی طرف توجہ دی اس عروس البلا د شہر کے مسائل تو اتنے ہیں کہ ان سے عوام کو نجات دلانے اور شہر کی تاریخی و ثقافی اور تجارتی حیثیت کو بحال کرنے کے لئے ویجیلینس کمیٹیوں کے بجائے ضربِ عضب یا ردّ الفساد جیسے آپریشن کی ضرورت ہے کیونکہ شہر کراچی مختلف جرائم پیشہ مافیاز سے لے کر سیاسی مافیاؤں تک کے شکنجے میں جکڑا ہوا ہے سیکیورٹی اداروں کو آفرین ہے کہ انھوں نے شہریوں کو قتل و غارت گری بھتہ مافیہ اور اغواء برائے تعاون جیسی لعنتوں سے نجات دلائی لیکن آج بھی سیکیورٹی اداروں کے خوف کی وجہ سے ان جرائم کی چنگاریاں زیرِ زمین سلگ رہی ہیں اگر انھیں ذرا سی ڈھیل ملی تو یہ دوبارہ شعلے بن کر شہر کو اپنی لپیٹ میں لے لیں گی اسٹریٹ کرائم ۔ زمینوں پر قبضے تجاوزات کی بھرمار اور کچی آبادیوں کا پھیلاؤ آج بھی اپنے عروج پر ہے محکمہ پولیس میں 300 سے زیادہ جرائم پیشہ اہلکاروں کے انکشاف نے تو شہریوں کی نیندیں ہی حرام کردی ہیں ۔ا ن جرائم پیشہ پولیس اہلکاروں نے نہ جانے اب تک کتنے لوگوں کو لوٹا ہوگا اور کتنی زندگیاں برباد کی ہونگی ان کا بھی تو احتساب ہونا چاہیئے محکمہ پولیس میں اچھے نیک افسران اور اہلکاروں کی بھی کمی نہیں ہے انہی لوگوں کی قربانیوں کی وجہ سے آج شہر کراچی کسی حد تک پر امن نظر آتا ہے ایسے ا فسران اور اہلکاروں کو نہ صرف خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں بلکہ ان کی قربانیوں نے ہمارے سر فخر سے بلند کردیئے ہیں لیکن کیا کیا جائے کہ چند کالی بھیڑوں کی وجہ سے محکمہ پولیس کی کارکردگی سوالیہ نشان بن جاتی ہے ؟۔۔۔۔ آج سپریم کورٹ کے حکم پر انسداد تجاوزات کی مہم جاری ہے ۔ سپریم کورٹ کی ہدایت ہے کہ شہر کراچی کو تجاوزات سے نہ صرف پاک کیا جائے بلکہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ دوبارہ تجاوزات قائم نہ ہو سکیں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ شہر کراچی میں غیر قانونی تجاوزات قائم کرنے کی اجازت کس نے دی شہر کا حلیہ بگاڑنے میں کن اداروں نے غفلت کا مظاہرہ کیا برسہابرس تک اداروں نے تجاوزات پر آنکھیں کیوں بند کیں قوانین کی دھجیاں کس نے اڑائیں چیف جسٹس صاحب سے درخواست ہے کہ سیکیورٹی اداروں پر مشتمل ایک انسدادِ تجاوزات کمیٹی بنا کر تمام شہری اداروں کے کرپٹ افسران اور تجاوزات کو قائم کرانے میں اثرو رسوخ استعمال کرنے اور پشت پناہی کرنے والے سیاسی شخصیات کا محاسبہ کیا جائے اور ذمہ داری کا تعین کرکے سخت سزائیں دی جائیں تاکہ شہر کراچی کو آئندہ کے لئے تجاوزات کی لعنت سے محفوظ کیا جا سکے صدر میں 100 سے زیادہ دکانیں اور سیکڑوں پتھاروں اور ٹھیلوں سے ایمپریس مارکیٹ اور اطراف کے علاقے کو تجاوزات سے پاک کرنے پر بہت سی سیاسی رہنماؤں کی چیخیں بلند ہونا شروع ہوگئی ہیں ابھی تو یہ صرف آغاز ہوا ہے جیسے جیسے یہ مہم آگے بڑھے گی ان کے احتجاج میں بھی اضافہ ہوتا جائے گا حکومتِ سندھ اور میئر کراچی سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق انسدادِ تجاوز ات مہم پر عمل در آمد کرنے پر قابل مبارکباد ہیں ان کی تمام کاوشوں کو عوام قدر کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں کراچی کے عوام ان کی پشت پر موجود ہیں حکومتِ سندھ اورمیئر کراچی کو کراچی کو تجاوزات سے مکمل صاف کرنے تک ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹنا چاہیئے حکومتِ سندھ اور شہری حکومت کو شہر کراچی کے بہت سے گلی محلوں اور زیادہ آمدو رفت میں استعمال ہونے والی سڑکوں پر کھڑی ہوئی ناکارہ بوسیدہ اور کھٹارا گاڑیوں کو بھی اٹھانا چاہیئے تاکہ گلیاں اور سڑکیں آمدو رفت کے لئے صاف ہو سکے اسکے علاوہ روڈ پر تیس سال سے 40 سال پرانی بسوں ، کوچز اور ویگنوں اور کاروں کی رجسٹریشن منسوخ کرنی چاہیئے تاکہ شہر کی فضا ان کے دھوئیں کی آلودگی سے پاک ہو سکیں اس کے علاوہ حکومتِ سندھ گزشتہ برس 16 کلو میٹر گجر نالے کو تجاوزات سے خالی کرانے میں کامیاب ہو گئی تھی لیکن کافی وقت گزرنے کے با وجود اس کے کناروں کو نہ ہی پختہ کیا گیا اور نہ ہی روڈ زتعمیر کی جا سکی جس کی وجہ سے تجاوزات کا سلسلہ دوبارہ شروع ہو گیا چنانچہ ہنگامی بنیادوں پر گجر نالے پر روڈ بنائیں جائیں تاکہ شاہراہ پاکستان پر ٹریفک کا دباؤ کم ہو سکے کراچی کے عوام میئر کراچی کے ہل پارک ، جھیل پارک ، عزیز بھٹی پارک ، ہل پارک ، باغ ابنِ قاسم ، کو تجاوزات سے پاک کرنے اور چڑیا گھر کے اطراف 400 دکانوں کے مسمار کرنے کے اعلان کا بھی خیر مقدم کرتے ہیں ہماری دُعا ہے کہ حکومتِ سندھ اور شہری حکومت شہر کراچی کو تجاوزات ، بھتہ مافیہ ، اسٹریٹ کرائم اور قبضہ مافیہ سے پاک کرکے امن و امان کا گہوارا بنانے میں کامیاب ہو جائے ۔