زندہ قومےں اپنی ثقافت، رواےات اور قومی زبان پر فخر کر تی اور اُس کو استعمال کرنے کو ترجےح دےتی ہےں۔ پچھلے دنوں سندھ اسمبلی مےں اےک وزےر با تدبےر سے جب اےک اےم پی اے نے سوال پوچھا تو انہوں نے انگرےز ی زبان مےں جواب دےنا شروع کےا جو کہ اُن کو کسی اعلیٰ افسر نے لکھ کر دےا تھا۔ مگر انگرےزی زبان سے نابلد ہونے کی وجہ سے وہ لکھے کو بھی صحےح طور پر نہ پڑھ سکے جس پر اسمبلی مےں اُن کو مزاح اورتصحےک کا نشانہ بناےا گےا۔ ےہ واقعہ ہماری غلامانہ ذہنےت کا عکاس ہے۔ کےونکہ ہم 60سال سے زےادہ کا عرصہ گزر جانے کے باوجود انگرےز کی غلامی کے حصار سے نہےں نکل سکے اور انگرےزی زبان ابھی تک ہمارے اعصاب پر سوارہے ملکِ عزےز مےں اگر کوئی اٹک اٹک کر اردو ےا اپنی علاقائی زبان مےں گفتگو کرے تو اُس کو قدرو منزلت کی نگاہ سے دےکھا جاتا ہے، مہذب اور اعلیٰ درجے کا انسان سمجھا جاتا ہے اور اُس کو ترقی کے زےادہ مواقع حا صل ہوتے ہےں۔ ےہی وجہ ہے کہ ہمارے ملک مےں Middle Class ےعنی درمےانہ درجے کے افراد بھی اپنے بچوں کو انگرےزی مےں تعلےم دےنے والے سکولوں مےں بھےجتے ہےں اوروہ اپنے بچوں کے انگرےزی مےں بات چےت کرنے پر فخر محسوس کرتے ہےں۔ ملک مےں سرکاری سطح پر انگرےزی کے استعمال کے خبت کی اےک اہم وجہ ےہ ہے کہ ہماری افسر شاہی اپنے اور عوام کے درمےان اےک فاصلہ رکھنا چاہتی ہے تا کہ وہ انگرےز کی طرح ان پر اپنا تسلط قائم رکھ سکےں۔ اور اےک عام آدمی کو اُس کے حقوق سے آگاہی نہ ہونے پائے۔ انگرےزی کے سرکاری زبان ہونے کے حوالے سے ہمےں جو مسئلہ درپےش ہے وہ ےہ ہے کہ اس سے ناصرف عوامی سطح پر Class Difference ےعنی طبقائی فرق اور تقسےم پےد ا ہوتی ہے بلکہ ےہ حکومتی سطح پر غےر معےاری کارکردگی کا باعث بھی بن رہی ہے۔ کےوں کہ ہمارے اکثر اہل کار انگرےزی زبان پر عبور نہےں رکھتے۔ اسی لےے وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہماری افسر شاہی کی کا رکردگی تنزلی کا شکار ہے ۔جس کی اصل وجہ انگرےز ی زبان ہے جس پر اُن کو عبور حاصل نہےں اور اس مےں دو آرا نہےں ہو سکتےں کہ اگر انگرےزی کی جگہ اردوےاعلاقائی زبان کو قومی زبان کا درجہ دے دےا جائے تو حکومتی کارکردگی بہت بہتر ہو جائیگی۔ ےہی وجہ تھی کہ ہمارے آئےن مےں شق نمبر251 کی روح سے ملک بننے کے 15سالوں کے عرصے مےں اردو کو سرکاری زبان کا درجہ دئےے جانے کی پابندی لگائی گئی ہے 1979 مےں صدر ضےاءالحق کے دو ر مےں ” نےشنل لےگوئج اتھارٹی“ کا قےام عمل مےں آےا تا کہ آئےن پر عمل درآمد کرتے ہوئے اردو کو ملک مےں قومی زبان کے طور پر رائج کےا جا سکے۔ 18وےں آئےنی ترمےم کے بعد اس اتھارٹی کو ” نےشنل لےنگوئج پر موشن ڈےپاٹمنٹ “ مےں تبدےل کر دےا گےا۔ اگرچہ کہ نےشنل لےنگوئج اتھارٹی اور نےشنل لےنگوئج پرموشن ڈےپارٹمنٹ پچھلے 25سالوں سے موجود ہےں اور انکے سر براہ اردو زبان کے سکالروں اور بہت قابل لوگ رہے ہےں ۔ مگر اتنا عرصہ گزر جانے کے باوجود اردو زبان کی ترقی اور ملک مےں اسکے فروغ کیلئے قطع کچھ نہےں کےا گےا۔ ا س زمن مےں حکومتی عدم توجہ کا اندازہ اس امر سے کےا جا سکتا ہے کہ اس محکمے مےں پچھلے دسمبر سے اب تک کوئی سربراہ مقر رنہےں کےا گےا۔ اب تک آنے والی تمام حکومتےں ملک کیلئے اردو کی اہمےت کو سمجھنے سے قاصر رہی ہےں اےک اےسے ملک مےں جہاں بہت سے علاقائی زبانےں بولی جاتی ہےں اردو اےک Comman Bond ےعنی اےک ” مشترکہ بندھن“ کے طو رپر اےک نہاےت اہم کردار اد اکر سکتی ہے۔ سمجھنے کی بات ےہ ہے کہ اُردو کسی علاقائی زبان کی جگہ نہےں لے گی بلکہ ملک کے مختلف علاقوں مےں بسنے والے لوگوں مےں جو کہ مختلف زبانےں بولتے ہےں اےک رابطے کا کا م صر ف اردو سے ہی لےا جا سکتا ہے ۔ انگرےزی ےا کوئی اور زبان ےہ کردار ادا نہےں کر سکتی۔ چونچہ اردو زبان کی قدرو منرلت کم کرنے کی بجائے اسکے فروغ کیلئے کام کےا جائے اور اس سلسلے مےںضرورت اس امر کی ہے کہ اردوکو تعلےمی حوالے سے اپناےا جائے اور ٹےکنالوجی، کامرس اور سائنس کے مضامےن اردو زبان مےں پڑھائے جائےں جس کیلئے نےشنل لےنگوئج پرو موشن دےپارٹمنٹ او راردو سائنس بورڈ ان مضامےن کو اردو زبان مےں تبدےل کرے اور اس کیلئے کتب کی تےاری وغےرہ کاکام سونپا جائے اور اس کیلئے مناسب وقت اور سہولےات مہےا کی جائےں۔ مزےد برآں اردو کمپےوٹراور انٹرنےٹ کیلئے ضروری سافٹ وئےر تےار کےا جائے اس سلسلے مےں ہماری ناقص کا رکردگی کا اندازہ نےشنل لےنگوئج پروموشن بورڈ کے اردوWEB PAGE کو دےکھ کر کےا جا سکتا ہے کےونکہ اس محکمے کا جس کو اردو کی ترقی کا فرےضہ سونپا گےا ہے اپنا سافٹ وئےر صحےح نہےں۔ اردو زبان کے ملک مےںفروغ کیلئے ےہ ضروری ہے کہ نےشنل لےنگوئج پروموشن بورڈ اور اردو سائنس بورڈ کی نئے سرے سے تشکےل کی جائے نےز ملک مےں بننے والے اور درآمد کئے جانے والے تمام موبائل فون اور کمپےوٹر مےں اردو Key Board کا ہونا لازمی قرار دےا جائے۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38