دسمبر میں پیپلزپارٹی، مسلم لیگ (ن)، ق لیگ، تحریک انصاف میں جلسوں کا مقابلہ ہوگا
لاہور (فرخ سعید خواجہ) دسمبر کے پہلے ہفتے میں پیپلزپارٹی، مسلم لیگ (ن)، ق لیگ اور پاکستان تحریک انصاف کے درمیان بڑے جلسوں کا مقابلہ شروع ہو جائے گا۔ ان چاروں جماعتوں کے علاوہ جمعیت علماءاسلام (ف)، متحدہ قومی موومنٹ اور عوامی نیشنل پارٹی نے بھی عاشورہ محرم کے بعد جلسوں کے پروگرام مرتب کرنے کے لئے اجلاس طلب کر لئے ہیں۔ عام خیال یہ ہے کہ دسمبر میں نگران حکومتوں کا قیام عمل میں آ سکتا ہے جس کے بعد انتخابی سرگرمیوں میں تیزی آ جائے گی۔ ہم کہہ سکتے ہیں کہ نگران حکومتوں کا قیام دسمبر میں ممکن نہ ہو سکا تو بھی سیاسی جماعتیں اپنے ”مسلز“ چیک کرنے کے لئے دسمبر میں بڑے جلسے منعقد کریں گی۔ پیپلزپارٹی نے پنجاب میاں منظور وٹو اور مخدوم شہاب الدین کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا تھا تاہم صدر زرداری نے اب واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ لاہور میں وہ خود آکر بیٹھیں گے۔ پیپلزپارٹی کے ذمہ دار افراد نے نوائے وقت کو بتایا کہ سندھ میں میاں رضا ربانی، سید خورشید شاہ، سید قائم علی شاہ اور پنجاب میں آصف زرداری، سید یوسف رضا گیلانی، میاں منظور وٹو، مخدوم شہاب الدین جلسے منعقد کریں گے جبکہ بلاول بھٹو زرداری کو ”اہم ترین مقرر“ کے طور پر میدان میں لایا جائے گا۔ پیپلزپارٹی اور ق لیگ کی حکمت عملی یہ ہو گی کہ چودھری شجاعت، چودھری پرویزالٰہی، مشاہد حسین سید، راجہ بشارت، کامل علی آغا، چودھری ظہیر الدین، ق لیگ کے پلیٹ فارم سے جلسوں سے خطاب کریں گے۔ مسلم لیگ (ن) نے نوازشریف اور شہبازشریف کو الگ الگ جلسوں سے خطاب کرنے کی تجویز دی ہے۔ ذرائع کے مطابق دونوں بھائیوں نے اس تجویز سے اصولی اتفاق کر لیا ہے سو اس کی روشنی میں دسمبر میں ہونے والے جلسوں کے شیڈول کی تیاری کی جا رہی ہے جبکہ مسلم لیگ (ن) کے شعلہ بیان مقرر جن میں چودھری نثار علی خان، احسن اقبال، سینیٹر مشاہد اللہ، خواجہ آصف، خواجہ سعد رفیق، نوازشریف اور شہبازشریف کے جلسوں میں ماحول کو گرمائیں گے۔ پاکستان تحریک انصاف نے اپنے جلسوں میں عمران خان، جاوید ہاشمی، شاہ محمود قریشی کے علاوہ سردار آصف احمد علی، اعاز چودھری اور میاں محمود الرشید کو آزمانے کا فیصلہ کیا ہے۔