دنیا میں خوراک کا بحران حل کرنے کیلئے 6.7 ارب ڈالر امداد کی کوشش کریں گے : عالمی ادارہ خوراک
روم(ٰاے ایف پی) اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ خوراک کا اہم اجلاس اٹلی کے شہر روم میں شروع ہوا۔ عالمی ادارہ خوراک کی سربراہ نے اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس میں دنیا کے مختلف خطوں میں بھوک اور ناقص غذائیت سے پیدا ہونے والی صورتحال پر تفصیلی غور کیا گیا۔ اس کے علاوہ دنیا کے مختلف حصوں میں عالمی ادارہ خوراک کے مختلف پروگراموں کا جائزہ بھی لیا گیا۔ عالمی ادارہ خوراک کی سربراہ جوسیت شیران نے اجلاس سے قبل اپنے انٹرویو میں بتایا کہ اجلاس میں دنیا بھر میں خوراک کی ضروریات اور اس حوالے سے عالمی ادارے کے اخراجات کا تفصیل سے جائزہ لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ عالمی ادارہ خوراک دنیا کے مختلف حصوں میں خوراک کی صورتحال کی بہتری کے لئے 6.7 ارب ڈالر کی امداد کے حصول کے لئے کوششیں کریگا۔ انہوں نے کہا کہ اس سال عالمی ادارہ خوراک کا بجٹ 3.7 ارب ڈالر ہے۔ عالمی ادارے کی سربراہ کا کہنا تھا کہ سال رواں کے دوران قرن افریقہ کے ممالک میں خشک سالی، فلپائن اور جنوب مشرقی ایشیا کے دیگر حصوں میں طوفان اور قدرتی آفاف اور پاکستان میں نقل مکانی کرنے والے شہریوں کی وجہ سے عالمی اداروں خوراک کو بہت سخت مراحل کا سامنا کرنا پڑا۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے کہا ہے کہ دنیا میں خوراک کا حالیہ بحران خطرے کی گھنٹی ہے۔ 2050ء تک دنیا میں ایک وقت کے کھانے سے محروم افراد کی تعداد نو ارب سے تجاوز کر جائیگی۔ اٹلی کے شہر روم میں خوراک کی قلت سے متعلق بین الاقوامی کانفرنس سے افتتاحی خطاب میں بان کی مون نے کہا کہ اس وقت دنیا میں ایک ارب سے زائد افراد خوراک سے محروم ہیں۔ ہر چھ میں سے ایک بچہ بھوک سے بلکتا ہے۔ 2010ء تک یہ تعداد نو ارب دس کروڑ افراد سے تجاوز کر جائیگی۔ مستقبل کی تشویشناک صورتحال آج پوری دنیا کیلئے خطرے کی گھنٹی اور لمحۂ فکریہ ہے۔ بان کی مون کا کہنا تھا کہ ماحولیاتی تحفظ اور خوراک کے بحران کا گہرا تعلق ہے۔ تین روزہ فوڈ سکیورٹی کانفرنس میں پوپ سینیڈکٹ سمیت ساٹھ ممالک کے سربراہان شریک ہیں۔