گورنر ہاؤس پنجاب میں پارٹی کی مرکزی قیادت کیلئے رابطہ مرکز ہو گا 

May 17, 2025

ندیم بسرا

ندیم بسرا 
ارض پاک میں سیاسی تحریکوں کی تاریخ پر نظر دوڑائی جائے تو پنجاب واحد صوبہ ہے جو سیاسی تحریکوں کا گڑھ سمجھا جاتا رہاہے اس میں کوئی شک بھی نہیں ہے ۔ملک کی چھوٹی بڑی سب سیاسی جماعتوں کی آبیاری میں پنجاب کا کلیدی کردار رہا ہے۔اسی اہمیت کے لحاظ  سے وفاق کی نمائندگی کیلئے یہاں جب کسی بھی جماعت کے رہنما کوپنجاب میں کوئی بھی آئینی عہدہ ملتا ہے تو اس منصب کی ذمہ داری بھی اسی قدر بڑھ جاتی ہے ۔ مملکت کے آئینی عہدوں میں صدر مملکت کے بعد سب سے بڑا عہدہ’’ گورنرپنجاب ‘‘کاہے۔یہ عہدہ بھی پیپلز پارٹی کیلئے ایک عزت اور وقار کی علامت ہے۔ جس کے لئے وفاق میں حکومت کو ملک کی دوسری بڑی جماعت کا حکومت میں شامل ہوئے بغیر آئینی عہدوں کی حد تک مکمل تعاون  کا سلسلہ جاری ہے۔ اس نوعیت کے تعاون کے تحت اگرچہ دونوںاتحادی جماعتوں کا اشتراک عمل اور اپنے اپنے سیاسی پروگرام کو لے کر چلنا  جوئے شیر لانے کے مترادف ہوتا ہے تاہم پیپلزپارٹی کے نمائندگی کرتے ہوئے  گورنر سردار سلیم حیدر خان  پنجاب میں بے شمار چیلنجز کے باوجود ہیں اور ان معاملات سے بخوبی نبردآزما  ہیں۔ اس ذمہ داری کیلئے جس زیر ک سیاسی سوچ اور مدبرانہ فیصلوں کی ضرورت ہے،اس کا سیاسی پس منظر سردار سلیم حیدر خان کو اپنی جماعت سے وراثت میں ملا  ہے۔ جس کی بڑی مثال صدر مملکت آصف علی زرداری کی مدبرانہ سوچ ہے۔اسی طرح انہیں پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو جیسے قائد کی رہنمائی حاصل ہے۔ جنہوں نے سابق دور حکومت میں بطوروزیر خارجہ تمام سیاسی حریفوں کو نا صرف اپنا معترف کیا بلکہ عالمی سطح پر پاکستان کا ہر جگہ سے کامیابی کیساتھ کیس لڑا ہے۔ گورنر پنجاب  اس پارٹی قیادت کا تسلسل ہیں جو پنجاب کو پھر سے پیپلز پارٹی کا گڑھ بنانے کے بڑے  ہدف پر کام کررہے ہیں۔ ان کے دور میںپارٹی کارکن خوش ہیں کہ ان کیلئے گورنر ہائوس کے دروازے  بلا امتیاز کھل گئے ہیں۔مگر پارٹی کی پنجاب کی لیڈرشپ اور جیالے کارکن یہ گلے شکوے کرتے بھی نظر آتے ہیں کہ پارٹی کی فرسٹ لائن لیڈرشپ سے ان کو ملوایانہیںجاتا ،حکومت میں اتحادی ہونے کے باوجود ان کو کوئی پوچھتا نہیں ان کے حلقوں میں ترقیاتی کام نہیں ہوتے ۔یہ بات کسی حد تک درست بھی ہے کیونکہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے درمیان متعدد اجلاس پاور شئیرنگ پر ہوئے ہیں مگر اس کا نتیجہ اب تک صفر ہی رہا ہے جس پر کارکن اور لیڈرشپ کے گلے شکوے بڑھ گئے ہیں ۔
 وطن عزیز کی بھارت کے خلاف کامیابی اور ملک گیر جشن اور آئندہ ملکی سیاست کے اعتبار سے پیپلز پارٹی کاپنجاب میں مستقبل کیا ہوگا اس سلسلے میں  دو روز قبل گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان کو نوائے وقت گروپ نے اپنے ہیڈ آفس مدعو کر رکھا تھا ، اس دوران گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان سے سبھی موضوعات پر بات کی گئی۔ گورنر پنجاب نے پاک بھارت جنگ میں نوائے وقت گروپ کی کوریج کو سراہتے ہوئے کہا کہ معمار صحافت مجید نظامی مرحوم نے جس ادارے کو اتنی بلندیوں پر پہنچایا ان کی روایات کو ایم دی نوائے وقت گروپ رمیزہ مجید نظامی نے انہیں خطوط پر قائم رکھا ہوا ہے نوائے وقت جو پاکستان کی نظریاتی سرحدوں کا واقعی محافظ ہے ۔ادارے کی سربراہ رمیزہ مجید نظامی اس پر واقعی تعریف کے قابل ہیں اور اس جنگ میں جہاں ہم نے گجرات کے قصائی کو عالم اقوام کے آگے بے نقاب کیا اس کی رپورٹنگ اور قوم کا مورال جتنا بلند پازٹیو رپورٹنگ سے ہوا نوائے وقت گروپ کو بھی مبارک ہو ۔پاکستان کی جنگ کی کامیابی پر آرمی چیف سید عاصم منیر کی جتنی تعریف کی جائے اتنی کم ہے اور پاک فضائیہ کے شیروں نے بھارت کو گھس کر مارا اگر جنگ دو دن اور رہتی توانڈیا کا صفٖایا ہوجانا تھا،پاکستان نیوی نے ملکی سرحدوں کا دفاع کیا ،ساتھ پچیس کروڑ عوام خود میدان میں ہتھیار لیکر جانے کو تیار تھے۔ہم ایران ،ترکی ،اذر بائیجان اور چین کا شکریہ ادا کرتے ہیں ،چین نے ہمیں ٹیکنالوجی دی اور ہم نے وہ ٹیکنالوجی استعمال کرکے چین کا سر فخر سے بلند کیا ۔ انہوں نے یہ بتایا کہ اس جنگ میں کچھ مسلمان ممالک انڈیا کی طرف جھکائو رکھتے تھے مگر ہماری کامیابی نے انہیں ہماری طرف واپس موڑ دیا ۔اب امریکہ کشمیر کے مسئلے پرثالثی کاکردار ادا کرنا چاہتا ہے اگر کوئی اس کے بدلے یہ چاہے کہ کشمیر کی آڑ میں اسرائیل کو تسلیم کی بات چیت شروع کرے تو یہ بات ذہن نشین ہونی چاہیے کہ اسرائیل کو پاکستانی قوم کسی صورت تسلیم نہیں کرے گی ۔پیپلز پارٹی کی قیادت آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو پاکستان کی افواج کے شانہ بشانہ کھڑی نظر آتی ہے،بلاول بھٹو نے اس جنگ پر جس دلیری سے عالمی ذرائع ابلاغ اور سفارتی محاذ سنبھالاتو ان کی انگریزی نے ہمیں آدھی جنگ جتوادی۔انہوں نے پاک چین دوستی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ چین سے پاکستان کی دوستی ذوالفقار علی بھٹو شہید نے کروائی اور آصف علی زرادری وہ شخصیت ہیں جنہوں نے گوادرائیر پورٹ کو سنگاپور سے لیا ،کیونکہ جنرل مشرف تو ایک سو پچاس سال کیلئے سنگاپور کو گوارد دے گئے تھے پھر آصف علی زرداری وہ واحد شخصیت ہیں جنہوں نے سی پیک کی بنیاد رکھی ہے تو جو ناقدین زرداری پر بہتان باندھتے ہیں اور جب ہم ان سے کہتے ہیں کہ یہ الزامات ہیں تو زرداری کہتے ہیں کہ میں انصاف اپنے اللہ پر چھوڑتا ہوں ۔
پنجاب کو پیپلز پارٹی کا گڑھ بنا نے اور ورکرز   سمیت مقامی قیادت کو فرسٹ لائن لیڈرشپ سے دور رکھنے کے سوال پر انہوں نے بتایا کہ ہم نے پنجاب میں گورنر ہائوس کو پارٹی کیلئے رابطہ مرکز بنادیا ہے اورہم اپنی مرکزی قیادت کواب گورنر ہائوس لیکر آئیں گے۔ اب بلاول بھٹو زرداری اور آصفہ بھٹو اپنے ورکرز اور لیڈرشپ کے درمیان گورنر ہائوس  میںبیٹھ کر  معاملات نمٹائیںگے۔ اور وہ دونوںپارٹی کے کارکنوں سے بلا روک ٹوک خود ملا کریں گے۔ہم نے عہد کیا ہوا ہے کہ اب پنجاب کو پی پی کا ایک بار پھرگڑھ بنایاجا ئے گا ۔بلاول اور آصفہ کی صورت میں نوجوان قیادت صرف پیپلز پارٹی کے پاس موجود ہے ۔اسی برس پنجاب بھر میں یوتھ کنونشن منعقد کئے جائیں گے ۔پنجاب کے ورکرز اور لیڈر اپنے قائدین سے بلاروک ٹوک مل سکیں گے ۔جس طرح بی بی شہید بے نظیراپنے ہر کارکن اور قیادت کو ان کے ناموں سے جانتی پہنچانتی تھی انہیں کے نظریات پر بلاول بھٹو بھی چل رہے ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی شہیدوں کی جماعت ہے اور شہیدوں کے وارث بلاول اور آصفہ بھٹو ہیں مجھے یقین ہے کہ شہیدوں کی وارث جماعت کی نوجوان قیادت اور ملک کے عوام  بلاول بھٹو کووزیراعظم پاکستان بنائیں گے اورخصوصا پنجاب کے نوجوان ووٹرز بلاول بھٹو کو وزیراعظم بنائیں گے اس کے علاوہ اس ملک کے پاس کوئی اور چوائس نہیں ہے اور حقیقت یہی ہے کہ بلاول بھٹو ہی نوجوان کے لیڈر ہیں  اور ان سے پاکستان کا مستقبل جڑا ہوا ہے ۔
نوائے وقت گروپ کے دورے کے موقع  پر گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان کا چیف آپریٹنگ آفیسر لیفٹیننٹ کرنل ریٹائرڈ سیداحمد ندیم قادری نے استقبال کیا انہیں پھولوں کا گلدستہ پیش کیا اور نوائے وقت گروپ کی سویننر بھی پیش کی۔سید احمد ندیم قادری نے انہیں  سیاسی جمہوری جماعتوں کی تحریکوں میں نوائے وقت کے کردار سے آگاہ کیا اور انہیں بتایا کہ چین اور پاکستان کی دوستی کو دیکھتے ہوئے نوائے وقت گروپ وہ واحد ادارہ  ہے جو  شاہراہ ریشم اور بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو سے سی پیک تک کے اغراض ومقاصد اور تاریخی حوالوں سے فیچرز کی سیریز کئی برسوں سے لکھ رہا ہے۔اور یہ ایک معتبر دستاویزات میں سے ہے۔ جس پر گورنر پنجاب نے اس فیچر سیریز کو دیکھا اور تعریف بھی کی اور انہوں نے صدر مملکت آصف علی زرداری کو بھی اس بارے بتانے کا کہا۔اس موقع پر ایڈیٹوریل انچارج سعید آسی نے پیپلز پارٹی اور نوائے وقت کے  دیرینہ تعلق پر روشنی ڈالی  کہ جس وقت پی  پی پی کو کوئی کوریج نہیں دیتا تھا یہ بیڑا نوائے وقت نے اٹھایا۔گورنر پنجاب کے اس دورے میں سنڈے میگزین اور فیملی کے ایڈیٹر خالد بہزاد ہاشمی ،ڈائریکٹر مارکیٹنگ بلال محمود۔ایڈیٹر پھول میگزین شعیب مرزا،نمائندہ خصوصی خاور سندھو بھی موجود تھے۔

مزیدخبریں