منحرف اراکین کا ووٹ شمار نہیں ہوگا:سپریم کورٹ
اسلام آباد:سپریم کورٹ نے منحرف اراکین کے صدراتی ریفرنس پر فیصلہ سنا دیا ہے۔فیصلہ 2-3کی نسبت سے دیا گیا ہے چیف جسٹس اور دو ججز نے اکثریتی فیصلہ دیا۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ منحرف اراکین کا ووٹ شمار نہیں ہوسکتا۔سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ انحراف پر قانون سازی کے لیے یہی وقت ہے۔عدالت نے مزید کہا کہ انحراف کینسر ہے اور سیاسی جماعتوں کو استحکام کی ضرورت ہے۔کہا پارٹی پالیسی سے ہٹ کر کوئی بھی ممبر ووٹ دے گا تو شمار نہیں ہوگا۔اس حوالے سے پارلیمنٹ کو قانون سازی کرنی چاہئے۔جسٹس مظہر عالم نے فیصلے سے اختلاف کیا ہے۔عدالت نے تین سوالوں کے جواب دیے ہیں جبکہ چوتھے سوال پر کہا کہ اس کا جواب دیے بغیر واپس کرتے ہیں۔چوتھا سوال تھا کہ ہارس ٹریڈنگ روکنے کے لیے کیا آئینی و قانونی اقدامات اٹھائے جاسکتے ہیں؟
واضح رہے کہ آرٹیکل 63A کی تشریح کا صدارتی ریفرنس 21 مارچ کو سپریم کورٹ بھیجا گیا، سپریم کورٹ نے صدارتی ریفرنس پر 20 سماعتوں کے بعد فیصلہ محفوظ کیا اور 58 دن میں ریفرنس پر سماعت مکمل کی۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الااحسن، جسٹس مظہر عالم میاں خیل، جسٹس منیب اختر اور جسٹس جمال خان مندوخیل پر مشتمل پانچ رکنی لارجر بینچ نے صدارتی ریفرنس پر سماعتیں کیں۔