وفاقی وزیر اطلاعات کی ایک اہم پریس کانفرنس

دورہ لندن سے واپسی پر وفاقی وزیر اطلاعات محترمہ مریم اورنگ زیب نے ملکی حالات پر ایک بھرپور تبصرہ کیا ہے ۔ یہ پریس کانفرنس تاریخی نوعیت کی حامل ہے ،انہوں نے کہا ہے کہ نالائق، نااہل، چور، جھوٹا، کرپٹ، کارٹلز اور مافیا کا ٹولہ چار سال اقتدار سے چمٹا رہا، اقتدار سے جانے کے بعد تین اپریل سے 12 اپریل تک انہوں نے آئین شکنی کی، اور پارلیمان پر حملے کا واحد مقصد یہ تھا کہ یہ اپنے اقتدار سے چمٹے رہیں، چاہے مہنگائی ہو یا معاشی تباہی انہیں عوام سے کوئی سروکار نہیں۔ چار سال تک لوٹ مار کرنے والا نااہل ٹولہ آج سوالات ان سے کر رہا ہے جن کے پاس چار ہفتوں سے حکومت آئی ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہاکہ سیالکوٹ جلسے کے لئے خیبر پختونخوا کے سرکاری ہیلی کاپٹر کو استعمال کیا گیاہے، ہیلی کاپٹر کیس، بی آر ٹی، پشاور، مالم جبہ سمیت تمام کیسز پاکستان کے عوام کو یاد ہیں، انہوں نے کہا کہ ان کے پاس کوئی سرکارہ عہدہ یا ایسی کوئی پوزیشن نہیں کہ وہ خیبر پختونخوا کا سرکاری ہیلی کاپٹر استعمال کر سکیں، سرکاری وسائل استعمال کر کے اداروں کو گالیاں دی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نااہل ٹولے نے جھوٹے الزامات لگا کر اپنے سیاسی مخالفین کو سزائے موت کی چکیوں میں ڈالا، میڈیا کی آواز بند کی، صحافیوں کو گولیاں ماریں، صحافیوں کی بچیوں کو ان کے گھروں کے باہر سے اغواء کیا، چار سال تک اپنے دور میں انہوں نے اینکرز کے پروگرام بند کئے، اپنے دور اقتدار میں انہوں نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے پارلیمنٹ کو آرڈیننس کے ذریعے چلایا۔ انہوں نے کہا کہ یہ وہی ہیلی کاپٹر کیس ہے جس کو دبانے اور سوال نہ پوچھنے کے لئے انہوں نے خیبر پختونخوا میں احتساب کمیشن کو تالہ لگایا، نیب کو وفاق اور دوسرے صوبوں میں استعمال کیا اور خود کل اس بات کا اعتراف کیا کہ میں نیب کو ان لوگوں پر کیسز بنانے کے لئے استعمال کرتا تھا۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان کے عوام اور نوجوانوں کو بتانا چاہتی ہوں کہ آج خیبر پختونخوا میں عمران خان کی حکومت کو نو سال ہو گئے ہیں اور نو سال سے احتساب کمیشن کو تالہ لگا ہوا ہے۔ احتساب کمیشن کو تالہ لگا کر ہیلی کاپٹر کیس کو دبانے کی کوشش کی گئی۔
اسلام آباد لانگ مارچ کے حوالے سے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان میں کسی کو بھی خونی مارچ کرنے کا حق حاصل نہیں، خونی مارچ کی باتیں کی جائیں گی تو رانا ثناء اللہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کو تحفظ فراہم کریں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے نوجوانوں سے جھوٹ بولا، پاکستان کے عوام کی معاشی تباہی کی، بے روزگاری کی، عمران خان کو سوال کا جواب دینا ہے، سوال نہیں پوچھنا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے چار سالوں میں ملکی معیشت تباہ کی، عمران خان ڈالر کی قیمت 189 پر چھوڑ کر گئے، ان فنڈڈ پٹرول سبسڈی دی جس کی کابینہ اور اقتصادی رابطہ کمیٹی سے منظوری نہیں لی گئی۔ انہوں نے کہا کہ جب عمران خان کو پتہ چلا کہ ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد آ رہی ہے اور اتحادی انہیں چھوڑ کر جا رہے ہیں تو انہوں نے غیر قانونی سبسڈی دی، آج پٹرول، ڈالر اور مہنگائی کی شرح جس نہج پر ہے، اس کے ذمہ دار عمران خان ہیں۔ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے پر دستخط عمران خان نے کئے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ جب نواز شریف کو اقامہ پرنکالا گیا تو اس وقت ڈالر کی قیمت 105 روپے تھی، جب مسلم لیگ (ن) کی حکومت ختم ہوئی تو اس وقت ڈالر کی قدر 118 روپے تھی اور جب پی ٹی آئی کی حکومت ختم ہوئی تو ڈالر کی قیمت 189 روپے تھی۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ 2018ء میں جب مسلم لیگ کی حکومت میں مہنگائی کی شرح 3.9 فیصد تھی لیکن جب عمران خان اقتدار چھوڑ کر گئے تو مہنگائی کی شرح 13 فیصد تھی۔ عمران خان کہتے تھے کہ میں آلو اور ٹماٹر کے ریٹ دیکھنے نہیں آیا، ڈالر کی قیمت میں جب اضافہ ہوتا تو یہ کہتے کہ ٹی وی سے پتہ چلا ہے کہ ڈالر کی قیمت بڑھ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فوڈ آئٹمز پر سب سے کم مہنگائی کی شرح 2018ء میں 2.3 فیصد تھی لیکن پچھلے چار سالوں میں یہ شرح 2.3 فیصد سے بڑھ کر 15 فیصد تک ہوگئی۔ انہوں نے کہا کہ جب انہیں پتہ چلا کہ نو کانفیڈنس کامیاب ہونے والی ہے تو یہ بارودی سرنگیں بچھا کر گئے، اس سے مسلم لیگ (ن) اور اتحادی جماعتوں کی حکومت عوام کو بچانے کی کوشش کر رہی ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ آٹا 35 روپے فی کلوتھا، پچھلے چار سالوں میں 90 روپے میں سمگل ہو کر دوسرے ممالک گیا اور پھر امپورٹ ہو کر پاکستان آیا۔ چینی کی قیمت 52 روپے ہمارے دور میں تھی، 120 روپے فی کلو چینی عورتیں رمضان بازار میں قطاریں اور انگوٹھے کا نشان لگا کر خریدتی رہیں۔ 2018ء میں جب ہم حکومت چھوڑ کر گئے تھے تو آٹا اور چینی ایکسپورٹ ہو رہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے چینی کی قلت کی، مافیاز اور کارٹلز کو فائدہ پہنچایا، چینی برآمد کی پھر درآمد کی، اس طرح چینی کے ریٹ 52 روپے سے 120 روپے کلو تک پہنچے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے چار سالوں میں معیشت کو تباہ کیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں 1947ء سے 2018ء تک 25 ہزار ارب روپے قرضہ تھا، پچھلے ساڑھے تین سالوں میں دسمبر 2021ء تک 43 ہزار ارب روپے پہنچ گیا ہے۔ جنوری سے مئی کے مہینے کا ڈیٹا ابھی باقی ہے۔ یہ ملکی تاریخ کا تیز ترین اور زیادہ لیا ہوا قرضہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان نالائقوں اور جھوٹوں نے ہمارے منصوبوں پر تختیاں لگائیں، 2018ء سے لے کر 2022ء تک انہوں نے ایک اینٹ نہیں لگائی۔ خیبر پختونخوا میں یہ نو سال سے اقتدار میں ہیں اور ایک ہسپتال تک نہیں بنا سکے۔ دوائیاں پانچ سو فیصد مہنگی ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ گھی کی قیمت 140 روپے سے 600 روپے تک ان کے دور میں ہوئی۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ معیشت کو تباہ و برباد کرنے والا کہتا ہے کہ ان سے بہتر تھا کہ ملک پر ایٹم بم گرا دیتے، یہ اس ملک کو دھمکی دے رہا ہے جس نے اپنی خودداری اور اپنی قومی سلامتی کے لئے قربانیاں دیں۔ انہوں نے کہا کہ 2018ء میں مسلم لیگ (ن) کے دور میں بجلی کی قیمت 11 روپے فی یونٹ تھی، ہم نے 14 ہزار میگا واٹ بجلی بنا کر دکھائی، عمران خان جب حکومت چھوڑ کر گیا تو 24 روپے فی یونٹ بجلی تھی، ایک میگاواٹ بجلی بھی انہوں نے نہیں بنائی، انہوں نے بجلی کے پلانٹس کی مرمت نہیں کی، لوڈ شیڈنگ کے عذاب میں عوام کو مبتلا کیا۔ عمران خان نے بجلی کی قیمت 11 روپے فی یونٹ سے بڑھا کر 24 روپے فی یونٹ کی، گیس کی قیمت 600 روپے سے بڑھا کر 2400 روپے کی، یہ ان کے اعمال نامے ہیں جس کا خمیازہ عوام بھگت رہے ہیں۔