سمندری طوفان ’’ٹائوٹے‘‘ پیشگی اقدامات کی ضرورت
جنوب مشرقی بحیرہ عرب کے جنوب مشرق میں موجود ڈپریشن سمندری طوفان کی شکل اختیار کرگیا۔ یہ طوفان کراچی کے جنوب اور جنوب مشرق سے 1460 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ سمندری طوفان 18 مئی کو بھارتی گجرات سے ٹکرائے گا۔ محکمہ موسمیات کا ٹراپیکل سائیکلون سینٹر مسلسل سمندری طوفان ٹاوٹے کی مانیٹرنگ کر رہا ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق حیدر آباد‘ ٹھٹھہ‘بدین اور جام شورو میں تیز آندھی کیساتھ بارش متوقع ہے۔
گو کہ محکمہ موسمیات نے توقع ظاہر کی ہے کہ سمندری طوفان ’’ٹائوٹے‘‘ سے پاکستان کے ساحلوں کو فی الحال خطرہ نہیں لیکن حفاظتی اقدامات کے تحت کراچی شہر سے بل بورڈز ہٹانے کی ہدایت کردی گئی ہے اور ماہی گیروں کی واپسی کیلئے رابطے شروع کر دیئے گئے ہیں۔بے شک قدرتی آفات کا مقابلہ کرنا انسان کے بس میں نہیں لیکن پیشگی حفاظتی اقدامات کرکے بڑی تباہی اور نقصان سے بچنا ممکن ہے۔ گزشتہ موسم برسات میں بارشوں نے سندھ بالخصوص کراچی میں جو تباہی مچائی تھی‘ وہ آج بھی عوام الناس کے ذہنوں پر نقش ہے۔ اگر پہلے ہی ان طوفانی بارشوں سے بچنے کیلئے حفاظتی اقدامات کر لئے جاتے تو کراچی کے شہریوں کو اتنا نقصان برداشت نہ کرنا پڑتا اور نہ ہی وہ دو ہفتے ذہنی اذیت میں مبتلارہتے۔ محکمہ موسمیات ہر سال بارشوں ‘ آندھیوں اور سیلاب کی پیش گوئی کر دیتا ہے اسکے باوجود انتظامی امور میں غفلت برتی جاتی ہے جس کی وجہ سے شہریوں کو جانی و مالی نقصان برداشت کرنا پڑتا ہے۔ عوام ہر ماہ بلوں کی ادائیگی میں سیوریج سسٹم کا بھاری ٹیکس ادا کرتے ہیں لیکن ناقص سیوریج سسٹم کو درست نہیں کیا جاتا اور معمولی سی بارش سے انتظامی امور کی قلعی کھل جاتی ہے۔ اب جبکہ سمندری طوفان ’’ٹائوٹے‘‘ نے ہمارے پڑوسی ملک میں تباہی مچادی ہے اور ماہرین کے مطابق کراچی اور سندھ کے دیگر شہر بھی اس طوفان کی لپیٹ میں آسکتے ہیںتو حکومت کو فوری اور ہنگامی بنیادوں پر حفاظتی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ کسی جانی و مالی نقصان سے بچا جا سکے۔