پشاور: ساتھی پر تشدد کے خلاف ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کا احتجاج دوسرے روز بھی جاری
پشاور (صباح نیوز) پشاور کے تینوں بڑے ہسپتا لوں میں ڈاکٹروں کا احتجاج دوسرے روز بھی جاری رہا ۔تفصیلات کے مطابق سرکاری ڈاکٹروں نے احتجاجی میدان لیڈی ریڈنگ ہسپتا ل پشاور میں سجالیا جس میں ڈاکٹروں کے قافلے جوق در جوق آتے رہے ، اس احتجاج میں اب خیبر میڈیکل کالج اور خیبر ٹیچنگ ہسپتا ل پشاور کے فیکلٹی ممبران بھی شامل ہوگئے ، جس کے بعد خیبر میڈیکل کالج میں ٹیچنگ اسٹاف نے کلاسز کا بائیکاٹ کردیا ۔ ڈاکٹروں نے اپنے نجی کلینکس کو بھی بند کرنے کا اعلان کیا جبکہ اپنے مطالبات پر عملدرآمد تک احتجاج کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ۔ڈاکٹروں نے تمام سرکاری ہسپتا لوں میں او پی ڈی سروسز کا مکمل بائیکاٹ کر رکھا ہے جس کی وجہ سے تمام اوپی ڈیز ویران پڑی ہوئی ہیں جبکہ دور دراز سے آنے والے مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے‘ تاہم ابھی تک حکومت کی جانب سے اس مسئلے کو حل کرنے کے حوالے سے کوئی اقدام نہیں کیا جاسکا ۔ ہسپتا لوں کی انتظامیہ بھی بے بس ہوکر رہ گئی ۔ ڈاکٹروں کے مطابق اس احتجاج کو صوبے کے تمام ہسپتا لوں تک توسیع دی جائے گی۔ڈاکٹرز تنظیموں کی جانب سے اپنے ساتھی ڈاکٹر ضیا الدین پر صوبائی وزیر صحت کے گارڈز کے مبینہ تشدد کے خلاف احتجاج اور طبی سروسز کا بائیکاٹ کررکھا ہے۔ ڈاکٹرز نے اپنے مطالبات کے لئے حکومت کو 48 گھنٹوں کی ڈیڈ لائن بھی دے رکھی ہے جس میں صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر ہشام انعام اللہ اور ڈاکٹر نوشیروان برکی سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا ، ڈاکٹروں پر پولیس تھانے میں تشدد پر متعلقہ پولیس آفیسر کے خلاف کارروائی کرنے کے ساتھ ساتھ اس معاملے پر انکوائری مقرر کرنے کے مطالبات کئے ہیں۔ ڈاکٹروں نے ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی اور ریجنل ہیلتھ اتھارٹی کے حوالے سے عید تک حکومت کو مہلت دی ہے۔بتایا جارہا ہے کہ خیبر ٹیچنگ ہسپتا ل نے اس معاملے پر پروفیسر ڈاکٹر محمود اورنگزیب انچارج سرجیکل اے یونٹ کی سربراہی میں انکوائری کمیٹی بھی مقرر کردی ۔ جو اپنی رپورٹ 48 گھنٹوں میں بورڈ آف گورنرز کو جمع کرائے گی۔