قومی قابلیت اُبھرنے کے مواقع دیں
مکرمی! دنیا میں جتنی قوموں نے ترقیاں حاصل کی ہیں اپنی قوم کے بل بوتے اور زورِ بازو سے حاصل کی ہیں۔ اپنی عوام پر انحصار کیا ان کی معاشی مدد سے ہر وہ کام کر دکھایا جس کی اُنہیں اُمید تھی۔ آج سے تیس سال قبل جاپان نے دنیا کی سب سے تیز رفتار بُلٹ ٹرین چلا کر دنیا کو حیران کردیا تھا۔ فی زمانہ ایسی کئی مثالیں دی جا سکتی ہیں۔ ایک سو بیس سال قبل لندن کی انڈر گرائونڈ ٹرین کا افتتاح ہوا تھا اور آج یہی انڈر گرائونڈ ٹرین ہر روز سارے لندن کی آبادی کے لیے سفر کا باعث بنی ہوئی ہے۔ مغل بادشاہوں نے اپنی ذہانت اور عوامی قوت سے ایسی شاندار عمارات کھڑی کیں جن کی مثال دنیا میں آج بھی کہیںنہیں ملتی یعنی تاج محل، شالیمار باغ ، بادشاہی مسجد ، آگرہ کا لعل قلعہ اور پھر فتح پور سیکری کے محلات اور کئی محل سرائے۔ مغلوں نے لوہا نکال کر توپیں ڈھالیں لوہے سے جنگی سامان تلواریں بندوقیں بنائیں اور آخرکار شہنشاہ بابر اپنا توپ خانہ لے کر سن 1524 ء میں ہندوستان وارد ہوا اور پھر پانی پت کے میدان میں آرٹلری کے ماہر علی قلی خان بیگ نے توپوں کے دہانے کھول دئیے اور بابر کی ساڑھے بارہ ہزار فوج نے ابراہیم لودھی کی سوا لاکھ فوج کو شکستِ فاش دے کر ابراہیم لودھی کی قبر پانی پت میدان کے وسط میں بنا دی۔ دنیا کے یہ وہ لوگ تھے جو اپنے بل بوتے پر بہت کچھ کر کے چلے گئے۔ انگریزوں نے ہندو پاک کے دریائوں پر ایسے ایسے پُل کھڑے کئے تھے جو ڈیڑھ سو سال گزر جانے کے باوجود آج بھی کھڑے ہیں اور ہزاروں ریل گاڑیاں وہاں سے گزرتی چلی گئی ہیں۔ کیا ہمارے سیاسی پھونکیں مارنے والے لیڈروں کو کبھی قوم کے لوگوں کی قابلیت پرکھنے کا خیال آیا ہے؟ ان لوگوں نے ایسا دماغ ہی نہیں پایا کہ وہ اقبال اور جناح کی تقلید کر سکیں۔ یہ حسد اور چھوٹی سوچ کے مارے لوگ ہیں اسی لیے یہ قوم پیچھے جا چکی ہے۔ (اختر مرزا لنک ظفر علی روڈ گلبرگ لاہور)