نقیب قتل کیس: ایک گواہ کے مکرنے سے فرق نہیں پڑتا‘ 2 لڑکے عینی شاہد ہیں: آئی جی سندھ
کراچی (سید شعیب شاہ رم) نقیب قتل کیس میں پولیس کے ایک گواہ کے مکرنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا دولڑکے عینی شاہد ہیں جو نقیب کے ساتھ تھے‘ پہلی بار پولیس نے نقیب کیس میں اپنے ہی ایک افسر کے خلاف بے رحمی سے تحقیقات کی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انسپکٹر جنرل آف پولیس سندھ اے ڈی خواجہ نے کورنگی ایسو سی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری کی لاء اینڈ آرڈر کمیٹی کے چیئرمین ممتاز صنعتکار ندیم خان کی دعوت پر کاٹی کے دورے پر کیا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں کوئی ایسا شہر نہیں جس میں ایک روز میں 15مظاہرے ہوتے ہیں‘ ان سب مظاہروں اور احتجاجوں کو پولیس ہی ہینڈل کرتی ہے‘ سندھ پولیس کی تاریخ میں پہلی بار ریکروٹمنٹ بورڈ قائم کیا گیا جس سے 26 ہزار پولیس اہلکار این ٹی ایس ٹیسٹ پاس کر کے مکمل شفافیت سے غیر سیاسی طور پر بھرتی ہوئے ہیں۔ گزشتہ دو سال کے دوران کراچی ٹریفک پولیس کی تعداد کو 2200 سے بڑھا کر 7500 کر دیا گیا ہے تاہم ٹریفک فورس مکمل تربیت یافتہ نہیں‘ ٹریفک اہلکاروں کو مکمل تربیت کی اشد ضرورت ہے‘ انہوں نے مزید کہا کہ کس شہر میں ٹریفک پر مامور اہلکار کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا جاتا ہے ایسا صرف کراچی میں ہو رہا ہے ‘ انہوں نے کہا کہ ایماندارانہ طریقے سے جو میرے بس میں ہے اور تھا وہ کیا۔ آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے چائنا کٹنگ اور رفاعی پلاٹس پر قبضے سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ کچھ معاملات پولیس کے اختیار سے باہر ہیں جیسا کہ زمینوں پر قبضے کے معاملات براہ راست پولیس کے دائرہ اختیار میں نہیں آتے‘ پولیس تعین نہیں کرسکتی کہ زمین کس کی ملکیت ہے۔ ڈی جی کے ڈی اے نے طے کرنا ہے کہ زمین کس کی ملکیت ہے‘ اس ضمن میں ڈی جی کے ڈی اے‘ ڈی آئی جی ایسٹ اور سی پی ایل سی چیف مل کر ایک کمیٹی بنا دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ان سب مسائل کے باوجود شہر کے امن و امان میں بہتری آئی ہے اور خوش قسمتی سے 2018ء میں ایک بھی پولیس اہلکار کی ٹارگٹ کلنگ نہیں ہوئی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ رمضان المبارک میں 3 ہزار اہل کار کراچی پولیس میں شامل ہو جائیں گے‘ 15 رسپانس فورس کے لیے 300موٹر سائیکل فراہم کی جارہی ہیں‘ سندھ کے جیلوں میں کرمنل ریکارڈ آفس اس ماہ کے آخر تک قائم ہوجائیں گے‘ شفاف بھرتیوں کا نظام بنا دیا ہے سول سوسائٹی کو اس نظام کے تحفظ کے لیے تیار رہنا چاہیے‘ کورنگی صنعتی علاقے کو تین اضافی پولیس موبائل وین فراہم کی جائیں گی۔ اس موقع پر کاٹی کے سرپرست اعلی ایس ایم منیر‘ صدر طارق ملک‘ چیئرمین و سی ای او کائٹ زبیر چھایا‘ سینیٹر عبدالحسیب خان‘ کاٹی کی قائمہ کمیٹی برائے لاء اینڈ آرڈر کے سربراہ ندیم خان نے بھی اظہار خیال کیا جب کہ کاٹی کے سینیئر نائب صدر سلمان اسلم‘ نائب صدر جنید نقی ‘ سابق صدور و چیئر مین گلزار فیروز‘ فرحان الرحمن‘ جوہر قندھاری‘ اکبر فاروقی‘ راشد صدیقی‘ زاہد سعید ‘ سی پی ایل سی چیف زبیر حبیب سمیت بڑی تعداد میں تاجر و صنعت کار تقریب میں شریک ہوئے۔ آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کا کہنا تھا کہ افراد آتے جاتے رہتے ہیں ادارے قائم رہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جرائم کا ریکارڈ ڈیجٹلائز کرنے کے لیے پنجاب آئی ٹی بورڈ کے تعاون سے منصوبہ مکمل ہوگیا ہے جس کے بعد 14 لاکھ مجرموں کا ریکارڈ آن لائن دستیاب ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ملازمین کے پس منظر کی تصدیق کے لیے یہ ریکارڈ صنعت کار اور تاجر برادری کے لیے بھی مدد گار ثابت ہوگا۔ قبل ازیں کاٹی کے سرپرست اعلیٰ ایس ایم منیر نے کراچی میں امن و امان کی بحالی کے لیے آئی جی سندھ کی کاوشوں کو سراہا‘ انہوں نے کہا کہ زمینوں پر قبضے کے مسائل حل کرنے کے لیے کے ڈی اے‘ پولیس اور ضلعی انتظامیہ کے نمائندگان پر مبنی ایک کمیٹی تشکیل دی جائے۔ ایس ایم منیر کا کہنا تھا کہ ٹریفک قوانین پر سختی سے عمل درآمد ہونا چاہیے۔ کاٹی کے صدر طارق ملک نے آئی جی سندھ کا خیر مقدم کیا۔ انہوں نے کہا کہ مجموعی طور پر شہر میں قیام امن کی کاوشیں کامیاب رہی ہیں‘ سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کرنے کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔ زبیر چھایا نے کہا کہ شرافی گوٹھ اور ابراہیم حیدری تھانوں کو ملیر کے بجائے ضلع غربی کی حدود میں شامل کرنا چاہیے‘ آئی جی اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کریں۔ کاٹی کی قائمہ کمیٹی برائے لاء اینڈ آرڈر ندیم خان نے کورنگی صنعتی علاقوں میں اضافی پولیس موبائل وین اور نفری بڑھانے کے مطالبہ کیا۔ بعدازاں آئی جی نے کہا کہ زمین پر قبضے کا معاملہ میں پولیس براہ راست اختیار نہیں رکھتی‘ انہوں نے ڈی آئی جی ایسٹ ذوالفقار لاڑک کو متعلہ ڈی سی‘ ڈی جی کے ڈی اے اور کاٹی کے نمائندگان پر مبنی کمیٹی تشکیل کیلئے ہدایات جاری کیں۔ انہوں نے شرافی گوٹھ اور ابراہیم حیدری تھانے کو ضلع غربی میں شمولیت کے حوالے سے ایڈشنل آئی جی مشتاق مہر کو بھی ہدایات جاری کیں۔ آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ کورنگی صنعتی علاقے کو تین پولیس موبائل وین فراہم کر دی جائیں گی۔