6 مزور قتل کیس‘ موبائل فون کمپنی کی لواحقین کو امداد کی یقین دہانی
اسلام آباد (وقائع نگار) عدالت عظمیٰ میں ’’بلوچستان کے ضلع خاران میں موبائل کمپنی کا ٹاور نصب کرنے کے دوران پنجاب کے ضلع اکاڑہ سے تعلق رکھنے والے 6 مزدوروں کے قتل کی بہیمانہ واردات ''سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران موبائل کمپنی کے وکیل نے مرنے والے مزدوروں کے لواحقین کو دس لاکھ روپے فی کس امداد اور ان کی بیوائو ں کو بیس ہزار روپے ماہانہ وظیفہ فراہم کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے جس پر عدالت نے انہیں مکمل امدادی پیکیج عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کی ہے جبکہ عدالت نے حکومت بلوچستان سے جاں بحق ہونے والے مزدوروں کے لوحقین کو امداد کی فراہمی کی پالیسی سے متعلق رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت آج بروز جمعرات تک ملتوی کردی ہے ، جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجازالاحسن پر مشتمل دو رکنی بنچ نے بدھ کے روز از خود نوٹس کیس کی سماعت کی تو جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ عدالت نے گزشتہ سماعت پر لواحقین کی امداد کی ذمہ داری کے تعین کا کہا تھا کہ وہ کون کرے گا؟ جس پر کمپنی کے وکیل نے کہا کہ ان کی موکل کمپنی نے کبھی نہیں کہا ہے کہ وہ مرنے والوں کے لواحقین کی ویلفیئر کا خیال نہیں کرے گی، جسٹس اعجازالااحسن نے کہا کہ کوئٹہ رجسٹری میں پیش ہونے والے وکیل تو اس کی ذمہ داری کسی اور پر ڈال رہے تھے، جس پر فاضل وکیل نے کہا کہ شاید وہ کیس کی تیاری کرکے نہیں آئے تھے،جسٹس اعجاز الااحسن نے کہا کہ سانحہ میں زخمی ہونے والے ایک مزدور فریال حسین کی حالت نازک ہے، اسکا کیا کیا ہے؟ تو فاضل وکیل نے کہا کہ ہم نے اسے لاہور کے ہسپتال میں علاج کے لیے منتقل کر دیا ہے، انہوں نے بتایا کہ کمپنی انتظامیہ جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کو دس لاکھ روپئے فی کس دے رہی ہے جبکہ مزدوروں کی تین بیوائوں کو 20 ہزار روپے ماہانہ کے ساتھ ساتھ ان کے بچوں کی تعلیم کا مکمل خرچہ بھی انتظامیہ برداشت کرے گی۔