حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہما بیان فرماتے ہیںکہ حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے گھر تشریف لائے،ان کی والدہ محترمہ حضرت اُم سُلَیْم رضی اللہ عنہا نے آپ کی خدمت اقدس میں گھی اورکھجوریں پیش کیںمگر آپ نے فرمایا:تم یہ گھی اورکھجوریں ان کے برتنوں میں واپس رکھ دو۔ کیونکہ میں روزہ سے ہوں، پھر آپ کے ایک گوشہ میں تشریف لے گئے،اورنوافل اداکرنے کے بعد حضرت اُم سُلیم اوران کے اہل خانہ کے لیے دعا فرمائی۔حضرت اُم سُلیم نے گزارش کی یارسول اللہ صلی اللہ علیک وسلم !میرا ایک اورلاڈلہ بھی تو ہے اس کے لیے بھی دعافرمائیں۔آپ نے پوچھا: کون ہے؟ انہوں نے عرض کی، آپ کا خادم انس ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے خصوصی طور پر دعاکرتے ہوئے دنیا وآخرت کی کوئی بھلائی نہیں چھوڑی جس کی ان کے لئے دعانہ فرمائی ہو۔آپ نے اللہ کی بارگاہ میں گزارش کی ،اے اللہ تعالیٰ اس کو مال واولاد عطافرمااوراسے برکت عطا فرما۔ (حضرت انس کہتے ہیں)کہ دعائے نبوی کی برکت سے آج میں انصار میں سب سے زیادہ مالدار ہوںاورمجھ سے میری بیٹی امینہ نے بیان کیا ہے کہ حجاج کے بصرہ آنے تک میری جَبلّی اولاد میں سے ایک سوبیس سے زیادہ افراد کا انتقال ہوچکا تھا ۔(بخاری)
حضرت اُم اوس البہزیہ رضی اللہ عنہانے ایک مرتبہ گھی صاف کرکے ایک برتن میں ڈالا پھر اسے بارگاہِ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم میں ہدیہ کے طورپر بھجوایا ۔حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم ازراہِ محبت وشفقت اس پُر خلوص ہدیہ کو قبول فرمالیا اور ڈبے میں موجود گھی کو اپنے پاس رکھ لیا۔حضرت اُم اوس کے لیے برکت کی دعافرمائی اورگھی کا برتن واپس بھجوادیا۔جب یہ برتن ان کے پاس پہنچا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصی دعاکی وجہ سے گھی سے لبالب بھرا ہوا تھا۔حضرت اُم اوس کو یہ گمان ہوا کہ شاید نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن کا ہدیہ قبول ہی نہیں فرمایا، وہ بہت پریشان ہوئیں،فوراً بارگاہِ نبوی میں حاضر ہوئیں اوراپنا پُرخلوص ہدیہ قبول نہ ہونے کے گمان میں زاروقطار رورہی تھیں ،حضور علیہ الصلوٰۃو السلام نے اپنی اس خادمہ کی بے قراری وپریشانی کو دیکھا تو حاضرین سے فرمایاکہ اس خاتون کو تسلی دو اوراصل واقعہ سے آگاہ کرو۔حاضری نے انہیں بتایاکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کا ہدیہ قبول فرمالیا اوراس گھی کو دوسرے برتن میں انڈیل دیا گیا تھا۔ پھر تمہارے لئے برکت کی دعاکی گئی تھی جس کی وجہ سے تمہارے برتن کے کناروں پر بچا ہوا گھی معجزانہ طور پر اس قدر بڑھ گیا۔ جب وہ واقعہ سے آگاہ ہوئیں تو مطمئن ہوکر گھر واپس آگئیں۔حضرت موسیٰ بن عمران رحمۃ اللہ علیہ کا بیان ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعاکی بدولت اللہ تبارک وتعالیٰ نے اس گھی میں اتنی برکت ڈال دی کہ حضرت اُم اوس رضی اللہ عنہا اس برتن میں سے نہ صرف حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بقیہ حیاتِ مبارکہ میں گھی استعمال کرتی رہیںبلکہ خلفاء راشدین اور حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہم کے زمانے تک بھی وہی گھی استعمال کرتی رہیں۔(اسد الغابہ فی معارفۃ الصحابہ ابن اسیر)
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024