پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں پھر اضافہ
حکومت کی جانب سے پٹرول 5 روپے ‘ ڈیزل 13 اور مٹی کے تیل کی قیمت میں 2.56 روپے اضافہ کر دیا گیا ۔ اضافے کے بعد پٹرول کی نئی قیمت 272 روپے فی لٹر مقرر کی گئی ہے۔ حکومت کی جانب سے یہ اضافہ اس وقت کیا گیا ہے جب عالمی منڈی میں پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں نمایاں کمی ہوئی ہے۔
حکومت کی جانب سے جس تواتر کے ساتھ آئی ایم ایف کی شرائط پر پٹرول‘ گیس‘ بجلی کے نرخوں میں اضافہ کیا جا رہا ہے‘اس سے یہ تاثر تو پختہ ہو چکا ہے کہ حکومت عوام مخالف آئی ایم ایف کی ہر کڑی شرط منظور کرکے اسکی گڈبک میں شامل ہونا چاہتی ہے۔ لیکن اسے اس بات کا ادراک ہونا چاہیے کہ آنیوالے انتخابات میں اس نے عوام کے پاس ہی جانا ہے جہاں اسے شدید عوامی ردعمل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ایک طرف حکومت عوام کو رمضان المبارک میں زیادہ سے زیادہ ریلیف دینے کے اعلانات کر رہی ہے‘ دوسری جانب مہنگائی کے جو اسباب ہیں‘ انکے نرخوں میں آئے روز ہوشربا اضافہ کیا جارہا ہے۔ پھر کیسے ممکن ہے کہ حکومتی پیکیج کے مطابق ماہِ رمضان میں عوام کو سستی چیزیں دستیاب ہو سکیں گی کیونکہ تاجر اور دکاندار پہلے ہی پٹرول اور بجلی کے بڑھتے نرخوں کو جواز بنا کر اشیائے ضروریہ مہنگے داموں فروخت کر رہے ہیں جبکہ تاک میں بیٹھے منصوعی مہنگائی کرنے والے مافیاز اور ذخیرہ اندوزوں کوبھی موقع مل جائیگا۔ پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں اضافے سے مہنگائی کے نئے طوفان اٹھیں گے جن سے عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگا ۔ جب تک آئی ایم ایف سے جان نہیں چھڑائی جاتی‘ مہنگائی پر قابو پانا ممکن نہیں۔ اس وقت ملک میں عملاً آئی ایم ایف کی حکومت کا ہی تاثر ابھر رہا ہے اور حکومت اسکی منشاءکے مطابق مہنگائی میں اضافہ کرکے اس تاثر کو مزید پختہ کر رہی ہے جو اتحادی حکومت کیلئے لمحہ¿ فکریہ ہونا چاہیے۔