مشال قتل کیس‘ 4 ملزمان عدالت میں پیش ، محفوظ فیصلہ موخر
پشاور(بیورورپورٹ)انسدادِ دہشت گردی عدالت کے خصوصی جج محمود الحسن نے مشال قتل کیس کا محفوظ فیصلہ موخر کردیا جس کے بعد اب یہ فیصلہ 21 مارچ کو سنایا جائے گا۔دوران سماعت مشال خان قتل کیس میں نامزد 4 ملزمان کو پشاور کی انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کیا گیا۔اس موقع پر عدالت میں اور اس کے اطراف میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔اس سے قبل12 مارچ کو پشاور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے مشال قتل کیس کے آخری 4 ملزمان کا فیصلہ محفوظ کیا تھا جسے 16 مارچ کو سنایا جانا تھا۔واضح رہے کہ 13 اپریل 2017 کو عبد الولی خان یونیورسٹی مردان کے 23 سالہ طالب علم مشال خان پر توہین مذہب کا الزام لگا کر انہیں قتل کردیا گیا تھا۔ستمبر 2018 کو انسداد دہشت گردی عدالت نے کیس میں ملوث چاروں ملزمان پر فرد جرم عائد کی تھی۔ملزمان اسد کاٹلنگ، صابر مایر، عارف خان مردانوی اور اظہار اللہ عرف جوہنی واقعے کے بعد فرار تھے جنہیں گرفتار کرکے ان کے خلاف ٹرائل چلانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔خیال رہے کہ انسداد دہشت گردی عدالت کیس میں 46 گواہان اور مشال کے والد کا بیان پہلے ہی کارڈ کرچکی ہے۔پشاور ہائی کورٹ نے گزشتہ سال اگست کے مہینے میں دو ملزمان اظہار اللہ عرف جونی اور صابر مایر کی جانب سے ضمانت کی پٹیشن مسترد کردی تھی اور ٹرائل کورٹ کو دو مہینے کے اندر ٹرائل کرنے کی ہدایت کی تھی۔ٹرائل میں بیرسٹر امیر اللہ خان، شہاب خٹک اور افضل خان مشال خان کے والد محمد اقبال کی نمائندگی کررہے تھے۔اس ضمن میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 7 فروری کو 57 میں سے 31 ملزمان کو مجرم ٹھہرایا تھا اور مرکزی مجرم عمران خان کو سزائے موت، 5 کو عمر قید اور 25 دیگر مجرمان کو 3 برس قید سنائی تھی۔اے ٹی سی نے ہری پور جیل میں مقدمے کی سماعت کے دوران 26 افراد کو عدم شواہد کی بنا پر بری کردیا تھا۔ٹرائل کورٹ کی جانب سے اظہار اللہ اور صابر سمیت 4 ملزمان کی گرفتاری کے لیے وارنٹ جاری کیے گئے تھے اور انہیں مشال خان قتل کیس میں اشتہاری قرار دیا تھا۔چند ماہ قبل ہائی کورٹ نے مفرور ملزمان کا ٹرائل اے ٹی سی پشاور کو منتقل کردیا تھا۔رواں برس فروری میں ایبٹ آباد بینچ نے نامزد 25 ملزمان کی ضمانت دی جس کے خلاف متعدد پٹیشن دائر کی گئی اور ہائی کورٹ نے چند دن قبل پٹیشن نمٹانے کے لیے خصوصی بینچ تشکیل دینے کا فیصلہ کیا۔