قومی اسمبلی کا 53واں سیشن جمعہ کو غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کر دیا گیا ایوان میں حاضری مایوس کن تھی جمعہ کو اہم بات سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کا شریف فیملی کا نام ای سی ایل پر نہ ڈالنے کے بارے میں ہیں انہوں بین السطور وہ بات جو کوئی بھی زبان پر لانے کے لئے تیار نہیں جب چوہدری نثار علی خان ایوان میں آتے تو حکومتی ارکان کی توجہ کا مرکز بن جاتے ہیں لیکن ان کی جمعہ کو شریف فیملی کا نام ای سی ایل ڈالنے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں پارلیمانی برائے داخلہ جواب دے رہے تھے تو چوہدری نثار علی خان جواب دینے کے لئے کھڑے ہو گئے انہوں نے شریف فیملی کا نام ای سی ایل میں نہ ڈالنے کی وجوہات قومی اسمبلی میں پیش کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے اورکہا ہے کہ وزار ت داخلہ میں ای سی ایل میں نام ڈالنے کیلئے خصوصی کمیٹی قائم ہے، متعلقہ کمیٹی نے شریف فیملی کا نام ای سی ایل میں نہ ڈالنے کا فیصلہ کیا ہے تو کمیٹی کی سفارشات ایوان میں پیش کی جائیں،اگر کمیٹی نے ایسا کوئی فیصلہ نہیں کیا تو ای سی ایل میں نام نہ ڈالنے کا فیصلہ کسی اور نے کیا ہے۔ پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر سید نوید قمر نے کہا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف اور انکی فیملی پر نیب کی جانب سے ریفرنس دائر ہوچکے ہیں اور کیس بھی چل رہے ہیں ،نیب نے شریف خاندان کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کی تھی مگر وزارت داخلہ نیب سفارش کے باوجود ان کا نام ای سی ایل پر ڈالنے کے لئے تیا رنہیں۔ پارلیمانی سیکرٹری داخلہ افضل خان ڈھانڈلہ نے کہا کہ کہ وزارت داخلہ میں میرٹ پر فیصلے ہوتے ہیں،سابق وزیراعظم کے حوالے سے سوال ذاتی ہے اس لئے اس حوالے سے نیا سوال دیا جائے۔جس پر سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ یہ درست ہے کہ آمر کے دور کے ایک آرڈیننس کے ذریعے ای سی ایل پر نام ڈالے جارہے تھے تاہم ای سی ایل کے حوالے سے ایک واضح پالیسی موجود ہے۔ 2013 میں ہم نے اس کو ریویو کیا اور اس کے نئے ایس او پی بنائے۔ اس سے پہلے میاں بیوی کے جھگڑے پر بھی ای سی ایل میں نام ڈال دیا جاتا تھا ہم نے اس کو سنٹرلائزڈ کیا اور اس حوالے سے وزیر داخلہ اور سیکرٹری داخلہ کا کردار نہیں رہا، ہم نے طے کیا ہے کہ وزارت اپنے طور پر کسی کا نام نہیں ڈالے گی۔اگر کسی ادارے کی طرف سے ای سی ایل میں نام ڈالنے کے لئے سفارش کی جاتی ہے تو وہ معاملہ کمیٹی کو بھجوایا جاتا ہے اگر کمیٹی نے یہ فیصلہ کیا ہے تو وجوہات ایوان میں پیش کی جائیں اور اگر اس کا فیصلہ نہیں کیا تو پھر فیصلہ کسی اور نے کیا ہے پارلیمانی سیکرٹری برائے پالیمانی امور جاوید اخلاص نے ایوان کو بتایا کہ سندھ اور بلوچستان میں گیس کے کنکشن دو ماہ کے اندر لگا د یئے جاتے ہیںگزشتہ دو سال میں 10 لاکھ نئے کنکشن سندھ میں لگائے گئے ہیں جمعہ کو پیپلز پارٹی کی طرف سے توجہ مبذول کرانے کے نوٹس پر جواب دیتے ہوئے پارلیمانی سیکرٹری جاوید اخلاص نے قومی اسمبلی کو بتایا کہ سندھ اور بلوچستان میں نئے کنکشن درخواست دینے کے بعد 45 دن کے اندر اندر کنکشن لگا دیئے جاتے ہیں سوئی سدرن گیس نے 80 ہزار سے 1 لاکھ نئے گیس کنکشن کے لیے درخواست دی ہے۔ 2013ء کے بعد پالیسی بنائی گئی ہے کہ جو پہلے آئے گا اس کو پہلے کنکشن دیا جائے گا جبکہ سوئی نادرن کمپنی میں 22 لاکھ درخواستیں موصول ہوئی ہیں جبکہ نادرن کمپنی دو سال میں کنکشن لگا دیتی ہے سندھ میں 2007ء میں کل 19 لاکھ گیس کنکنشن تھے جواب 28 لاکھ 90 ہزار سے زائد ہو گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے پورے پاکستان میں 10 لاکھ نئے کنکشن دینے کا فیصلہ کیا ہے پنجاب اور کے پی کے میں نئے کنکشن لگانے میں وقت زیادہ لگتا ہے سندھ اور بلوچستان میں یہ مسئلہ نہیں ہے پہلے کمرشل اور انڈسٹری کے لیے نئے کنکشن پر پابندی تھی مگر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے گیس درآمد کرنے کے بعد اس پر پابندی ختم کر دی ہے پاک ایران گیس پائپ لائن معاہدہ سابقہ حکومت نے آخری ماہ میں کیاگیا اور یہ نہیں دیکھا گیا کہ ایران پر عالمی پابندیاں ہیں ایران نے پائپ لائن سرحد پر نہیں پہنچائی ہے ابھی پائپ لائن 300 کلو میٹر ایران کے سرحد سے دور ہے پختون خوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے قلعہ سیف اﷲ میں دھماکے اور وزیر ستان میں فائرنگ سے مقامی ملک اورتحصیل دار کی ہلاکت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اس حوالے سے وضاحت کرے ۔جمعہ کو قومی اسمبلی میں پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے پختون خوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ایوان میں صرف 30 ارکان موجود ہیں ان کے سامنے کیا بات کرو ںارکان کو ایوان میں آنا چاہیے۔سابق سپیکر قومی اسمبلی اور ممبر قومی اسمبلی فہمیدہ مرزا نے سدپیکر کوع بیرو کریٹس کی غیر حاضری پر واک آئوٹ نہ کرنے کا مشورہ دیا پارلیمانی پریس گیلری سے سینئر صحافی مطیع اللہ جان کے ساتھ خاتون محتسب کے مبینہ ناروا برتائو اور راولپنڈی میں میٹرو واچ کے دفتر میں توڑ پھوڑ اور عملے پر تشدد کے خلاف صحافیوں نے واک آئوٹ کیا۔ پیپلز پارٹی کے رکن اعجاز جاکھرانی نے نکتہ اعتراض پر صحافیوں کے واک آئوٹ کی نشاندہی کی جس پر ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے وفاقی وزیر رانا تنویر حسین‘ وزیر مملکت برائے مذہبی امور پیر امین الحسنات شاہ اور پیر محمد اسلم بودلہ کو ہدایت کی کہ وہ پریس گیلری جاکر صحافیوں سے بات چیت کریں۔ ڈپٹی سپیکر کی ہدایت پر رانا تنویر حسین ‘ پیر امین الحسنات شاہ اور پیر محمد اسلم بودلہ پریس گیلری آئے۔ رانا تنویر حسین نے کہا کہ اس ہائوس نے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی جس نے ایسے واقعات کو ٹیک اپ کرنا تھا۔ یہ کمیٹی فعال نہیں ہے تو اس کی ازسر نو تشکیل کی جائے ۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024