پریس گیلری سے صحافیوں کا واک آؤٹ
اسلام آباد ( وقائع نگار) پارلیمانی پریس گیلری سے سینئر صحافی مطیع اللہ جان کے ساتھ خاتون محتسب کشمالہ طارق کے مبینہ ناروا برتائو اور راولپنڈی میں میٹرو واچ کے دفتر میں توڑ پھوڑ اور عملے پر تشدد کے خلاف صحافیوں نے واک آئوٹ کیا۔ جمعہ کو قومی اسمبلی کے اجلاس کی کارروائی جاری تھی کہ صحافیوں نے گیلری سے واک آئوٹ کیا۔ پیپلز پارٹی کے رکن اعجاز جاکھرانی نے نکتہ اعتراض پر صحافیوں کے واک آئوٹ کی نشاندہی کی جس پر ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے وفاقی وزیر رانا تنویر حسین‘ وزیر مملکت برائے مذہبی امور پیر امین الحسنات شاہ اور پیر محمد اسلم بودلہ کو ہدایت کی کہ وہ پریس گیلری جاکر صحافیوں سے بات چیت کریں۔ ڈپٹی سپیکر کی ہدایت پر رانا تنویر حسین ‘ پیر امین الحسنات شاہ اور پیر محمد اسلم بودلہ پریس گیلری آئے۔ وہاں پر مطیع اللہ جان نے بتایا کہ خاتون محتسب کشمالہ طارق سے باقاعدہ وقت لے کر ان کے دفتر جاکر ان کا انٹرویو ریکارڈ کیا بعد ازاں کشمالہ طارق نے ان کو اور ان کے عملے کو اپنے دفتر میں بند کرلیا اور اصرار کیا کہ ان کے انٹرویو کی ٹیپ ان کے حوالے کی جائے۔ تقریباً ڈیڑھ گھنٹہ انہیں بند رکھا۔ ہم نے بھی اور انہوں نے بھی پولیس طلب کرلی۔ ہم نے حبس بے جا میں رکھنے کی ایف آئی آر درج کرانے کی کوشش کی مگر پولیس ہماری بات نہیں سن رہی۔ نجی اخبار کے ایڈیٹر زاہد فاروق ملک نے بتایا کہ انہوں نے جعلی ڈگریاں بنانے کے ایک گروہ کے خلاف خبر دی جس کے بعد ان لوگوں نے ہمارے دفتر آکر عملے کو زدوکوب کیا اور دفتر میں توڑ پھوڑ کی۔ رانا تنویر حسین نے صحافیوں سے استدعا کی کہ وہ پریس گیلری واپس آجائیں۔ وہ ایوان میں واپس جاکر بات کرتے ہیں۔ میٹرو واچ پر حملے کے حوالے سے پنجاب پولیس کو ہدایت کی جائے گی کہ جلد از جلد اس مسئلے کو حل کیا جائے جبکہ مطیع اللہ جان کے معاملے پر بھی وزارت داخلہ کو خصوصی ہدایت کی جائے گی۔ صحافیوں کا مطالبہ تھا کہ صحافیوں کے واک آئوٹ کے بعد ان کی طرف سے کی جانے والی معاملات پر نشاندہی کے فالو اپ کے لئے پارلیمانی کمیٹی قائم کی جائے۔ بعد ازاں رانا تنویر حسین نے ایوان کو مطیع اللہ جان کے ساتھ پیش آنے والے واقعہ پر تفصیلات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ زاہد فاروق ملک کے معاملے پر پنجاب پولیس نے رپورٹ درج کی ہے‘ وہ چاہتے ہیں کہ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرے۔ رانا تنویر حسین نے کہا کہ اس ہائوس نے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی جس نے ایسے واقعات کو ٹیک اپ کرنا تھا۔ یہ کمیٹی فعال نہیں ہے تو اسے دوبارہ ازسر نو تشکیل دیا جائے۔ صحافیوں کے ساتھ زیادتی کا ازالہ ہونا چاہیے۔ ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ صحافیوں کے تحفظات پر سیشن کے بعد وہ صحافیوں کے نمائندوں اور متعلقہ حکام پر مشتمل میٹنگ کریں گے۔ اس یقین دہانی پر صحافیوں نے پریس گیلری سے واک آئوٹ ختم کردیا ایوان زیریں کی کارروائی ابھی جاری تھی کہ قومی اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردیا گیا۔ قومی اسمبلی کا سیشن 9 مارچ کو شروع ہوا تھا۔ اجلاس میں اہم قومی امور سمیت قانون سازی اور ایوان کی معمول کی کارروائی نمٹائی گئی۔ ایجنڈے کی تکمیل میں ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے قومی اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت تک کے لئے ملتوی کردیا ہے۔