انفرادی نوعیت کے منصوبے سیاسی رشوت ہیں، بلوچستان ہائی کورٹ
کوئٹہ(بیورو رپورٹ)بلوچستان ہائیکورٹ کے جج جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس کامران ملاخیل پر مشتمل دو رکنی بنچ نے پی ایس ڈی پی سے متعلق مختلف آئینی درخواستوں کی مشترکہ سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دیئے ترقیاتی بجٹ وسیع تر عوامی مفاد کے منصوبوں پر خرچ ہونا چاہیے موجودہ بجٹ سے انفرادی منصوبے ختم کئے جائیں ،انفرادی نوعیت کے منصوبوں کیلئے مختص رقم تعلیم اور صحت کے سہولتوں پر خرچ کی جائے۔انفرادی نوعیت کے منصوبے سیاسی رشوت ،سپریم کورٹ کے فیصلے اور پلاننگ کمیشن کے رولز کی خلاف ورزی ہے ارکان اسمبلی اپنے ہی بنائے ہوئے قوانین کی خلاف ورزی کریں تو عدالت ان سے پوچھنے کا حق رکھتی ہے ۔انہوں نے یہ بات صوبائی وزیر مواصلات وتعمیرات میر عاصم کرد گیلو ،وزیراعلیٰ کے مشیر برائے ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ،پشتونخواملی عوامی پارٹی کے بلوچستان اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر اور اپوزیشن لیڈر عبدالرحیم زیارتوال ،اے این پی کے پارلیمانی لیڈر زمرک خان اچکزئی کی جانب سے آئینی درخواستوں پر ریمارکس دیتے ہوئے کہی ۔بلوچستان ہائیکورٹ کے دو رکنی بنچ نے کہاکہ مداخلت اور اختیارات چھیننے کا شور مچایا جارہاہے ہم آئین وقانون کے محافظ ہیں ہمیں جمہوریت کا مخالف سمجھنے والوں کی سوچ غلط ہے پی ایس ڈی پی میں 450انفرادی نوعیت کے منصوبے شامل ہیں ۔
بلوچستان ہائی کورٹ