اقتدار کے ایوانوں میں جمہوری حکومت کا آخری روز امتحان بنا رہا،جہاں قومی اسمبلی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کی ایک ساتھ تحلیل کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکاوہیں نگران سیٹ اپ کی تشکیل بھی التوا کا شکار ہے،قومی اسمبلی کی تحلیل تو ہوگئی جبکہ صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل وزرائے اعلیٰ کی تجویز پر گورنر کی طرف سے کی جائے گی۔لیکن مسئلہ یہ ہے کہ اقتدار سونپا کس کو جائے، توجناب یہاں میں نہ مانوں کی تکرار نے صورتحال پیچیدہ کردی ہے،حکومت جسٹس میرہزار خان کھوسو اور عشرت حسین کے ناموں پر بضد ہے تو اپوزیشن جسٹس ریٹائرڈ ناصر اسلم زاہد اور رسول بخش پلیجو کی مالا جپ رہی ہے، ایک طرف پی پی کے اتحادیوں کے ساتھ صلاح مشورے تو دوسری جانب نون لیگ اپوزیشن جماعتوں کی حمایت حاصل کرنے میں سرگرم ہے، اونٹ کسی کروٹ نہ بیٹھا توتین دن بعد قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف کے ہاتھ سے معاملہ نکل جائے گا اور بال آجائے گی پارلیمانی کمیٹی کی کورٹ میں، کمیٹی بھی نگران سیٹ اپ کا سہرا کسی ایک کے سر پر سجانے میں ناکام رہی توحتمی فیصلہ چیف الیکشن کمشنر ہی کریں گے۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38