اسلام آباد (ایجنسیاں + مانیٹرنگ ڈیسک) صدر آصف علی زرداری نے امریکہ پر زور دیا ہے کہ وہ سول جوہری ٹیکنالوجی میں پاکستان کی مدد کرے تاکہ ایک طرف پاکستان اپنے توانائی کے بحران پر قابو پا سکے اور دوسری طرف دونوں ممالک کے درمیان بداعتمادی کا خاتمہ ہو۔ وہ امریکہ کے ڈائریکٹر نیشنل انٹیلی جنس ڈینس سی بلئیر سے ملاقات میں بات چیت کر رہے تھے۔ ملاقات کے بعد صدر کے ترجمان فرحت اللہ بابر نے میڈیا کو بتایا کہ صدر نے امریکی ڈائریکٹر نیشنل انٹیلی جنس سے کہا کہ پاکستان کو سویلین نیو کلئیر کی فراہمی سے امریکہ کے بارے میں غلط تصورات دور کرنے میں بھرپور مدد ملے گی۔ صدر نے امریکی انتظامیہ پر زور دیا کہ پاکستان کو ڈرون ٹیکنالوجی کی منتقلی جلد سے جلد کی جائے تاکہ پاکستانی سکیورٹی فورسز اسے خود موثر طور پر استعمال کر سکیں اور ان حملوں کو عوام کی قبولیت بھی حاصل ہو سکے۔ صدر نے کہا کہ ہماری سرزمین پر ڈرون حملے نہ صرف پاکستان کی خودمختاری کے خلاف ہیں بلکہ عسکریت پسندی کے خلاف جنگ کیلئے قومی اتفاق رائے کو بھی نقصان پہنچ رہاہے۔ انہوں نے پاکستانی شہریوں کیلئے امریکہ میں سکریننگ کے نظام پر تحفظات کا اظہار کیا اور اس پر نظرثانی کا مطالبہ کیا کیونکہ اس سے پاکستان میں ناراضگی پیدا ہوئی ہے اور پاکستانی عوام میں شکوک و شبہات پیدا ہو گئے ہیں۔ صدر نے قبائلی علاقوں میں تعمیر نو مواقع زون کے بارے میں قانون سازی کی رفتار تیز کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ صدر نے کہا کہ ہمیں لوگوں کیلئے مواقع پیدا کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ عسکریت پسندوں کے جال میں نہ آسکیں۔ گذشتہ 8 برسوں میں عسکریت پسندی کے خلاف جنگ کے باعث پاکستان کو 35 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہوا‘ جانی اور سماجی نقصانات ان گنت ہیں لیکن ہمارے محدود وسائل کے باوجود ہماری سکیورٹی فورسز نے عسکریت پسندی کے خلاف قابل ذکر کامیابی حاصل کی ہے۔ علاقائی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے صدر نے کہاکہ افغانستان میں امن اور استحکام کا فروغ پاکستان کا جائز مفاد ہے‘ اس مقصد کیلئے عالمی تعاون کا خیر مقدم کیا جائے گا۔ ڈینس بلئیر نے عسکریت پسندی کے خلاف پاکستان کی حکومت اور سکیورٹی فورسز کی جدوجہد کو سراہا اور اس حوالے سے حکومت پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے امریکی حکومت کے عزم کا اعادہ کیا۔ ساﺅتھ ایشیا نیشنل انٹیلی جنس کونسل کے نیشنل انٹیلی جنس آفیسر نیل ایچ جوئک، امریکی سفیر ڈبلیو پیٹرسن اور ریجنل افیرز قونصلر جانتھن ڈی بینک کے علاوہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر داخلہ رحمن ملک، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل احمد شجاع پاشا، صدر کے سیکرٹری جنرل سلمان فاروقی، سینیٹر صغریٰ امام اور دیگر حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔ ڈینس بلیئر سے ملاقات میں وزیراعظم گیلانی نے کہا کہ پاکستان امریکہ سٹرٹیجک ڈائیلاگ کی کامیابی دونوں ممالک کے درمیان بداعتمادی دور کرنے اور پاک امریکہ تعلقات کے بارے میں غلط تصورات کے خاتمے میں انتہائی سودمند ثابت ہو سکتی ہے‘ پاکستان مفاہمت کے لئے افغان حکومت کی حکمت عملی کی مکمل حمایت کرتا ہے۔ وزیراعظم نے عسکریت پسندوں سے پاک کئے گئے علاقوں کی فوری ترقی کو دہشتگردی کے خلاف جنگ کے لئے قومی اتفاق رائے اور عوام کی حمایت برقرار رکھنے کے لئے انتہائی ضروری قرار دیا۔ وزیراعظم نے رواں ماہ واشنگٹن میں ہونے والے پاک امریکہ سٹرٹیجک ڈائیلاگ کے حوالے سے پہلے سے نشاندہی کردہ شعبوں کے لئے وعدوں کی تکمیل کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ سٹرٹیجک ڈائیلاگ کی کامیابی بداعتمادی کے خاتمے اور پاک امریکہ تعلقات کے بارے میں منفی تصورات کو دور کرنے میں انتہائی سودمند ثابت ہو سکتی ہے۔ انہوں نے تجارتی معاہدے اور پاکستان کو ٹیکسٹائل مصنوعات کا خصوصی کوٹہ دینے کے ذریعے منڈی تک رسائی میں اضافہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے سوات‘ مالاکنڈ اور فاٹا میں ترقی کی رفتار تیز کرنے کے لئے گذشتہ سال ٹوکیو میں کئے گئے وعدوں پر عملدرآمد کی ضرورت پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ امریکہ پاکستان کے توانائی کے شعبوں میں جاری منصوبوں کو تیز کرے گا‘ صدر کرزئی کے حالیہ دورہ پاکستان کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان کا امن اور استحکام پاکستان کے امن سے جڑا ہوا ہے‘ حکومت مفاہمت کے لئے افغان حکومت کی حکمت عملی کی مکمل حمایت کرے گی تاہم انہوں نے کہا کہ حکمت عملی کی کامیابی کے لئے ان کوششوں میں وسیع تر اشتراک ناگزیر ہے۔ نیشنل انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر نے دونوں ممالک کے درمیان انٹیلی جنس کے تبادلے میں تعاون اور اشتراک پر اپنے اطمینان کا اظہار کیا اور امید ظاہر کی کہ مستقبل میں اس تعاون میں مزید اضافہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ وہ سٹرٹیجک ڈائیلاگ کے لئے پرامید ہیں اور اس سلسلے میں انہیں پاکستان سے ورکنگ پیپرز مل چکے ہیں۔ مطلوبہ نتائج حاصل کرنے کے لئے مذاکرات میں حقیقت پسندانہ طرز عمل اختیار کرنا چاہئے۔ انہوں نے اتفاق کیا کہ سٹرٹیجک ڈائیلاگ کے گذشتہ تین ادوار میں اہم معاملات حل کرنے میں مدد نہیں مل سکی اور اس مرتبہ دونوں ممالک کو ٹھوس نتائج کے حصول کے ساتھ بات چیت کرنی چاہئے۔ ڈینس بلیئر نے آرمی چیف اشفاق پرویز کیانی سے بھی ملاقات کی جس میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
بانی تحریکِ انصاف کو "جیل کی حقیقت" سمجھانے کی کوشش۔
Apr 19, 2024