لاہور (سلمان غنی + مانیٹرنگ سیل) پنجاب کے سابق گورنر و وزیر اعلیٰ ملک غلام مصطفی کھر نے پاکستان میں سیاسی تبدیلی کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حالات قومی حکومت کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ توانائی اور پانی کے بحران کے حل کے لئے کالا باغ ڈیم ہی قابل عمل منصوبہ ہے‘ میں اسے کشمیر اور ایٹم بم سے بھی زیادہ اہمیت دیتا ہوں‘ میں نے واپڈا کے وزیر کی حیثیت سے کالا باغ پر تحریک شروع کی تو مجھے پاگل قرار دیا گیا‘ بےنظیر بھٹو نے کالا باغ ڈیم کی ضرورت و اہمیت بیان کرنے پر ڈانٹا۔ انہوں نے کہا کہ کالا باغ ڈیم قابل عمل منصوبہ ہے اور چھوٹے صوبوں کی غلط فہمیاں دور کی جا سکتی ہیں‘ شہباز شریف کے طالبان کے متعلق بیان سے نوازشریف کی سیاست متاثر ہو سکتی ہے‘ بطور گورنر سلمان تاثیر کا طرز عمل درست نہیں‘ دہشت گردی کے رجحان کے ذمہ دار فوجی ڈکٹیٹرز ہیں۔ قائداعظمؒ کے کسی ایک ساتھی پر کرپشن کے حوالے سے انگلی نہیں اٹھائی جائے گی آج سیاستدان دولت شہرت اقتدار کے لئے سب کچھ چھوڑ دیتے ہیں۔ وہ گذشتہ رات وقت نیوز کے پروگرام اگلا قدم میں اظہار خیال کر رہے تھے۔ پروڈیوسر میاں شاہد ندیم اور اسسٹنٹ پروڈیوسر وقار قریشی تھے۔ کھر نے کہا کہ اس وقت ہم تباہی کی طرف جا رہے ہیں۔ جب پاکستان سے بنگلہ دیش الگ ہوا تو بہت سے پڑھے لکھے لوگوں نے یہ کہا کہ بہت اچھا ہوا ان سے جان چھوٹ گئی ہم تو انہیں کھلا رہے تھے لیکن آج بنگلہ دیش کے حالات ہم سے بہت بہتر ہیں کیونکہ وہاں بہتر قیادت موجود ہے۔ ہمارے ہاں بھٹو اور نوازشریف کے سوا کوئی سیاستدان پیدا ہی نہیں ہوا۔ بےنظیر پر غیر ملکی اعتماد کرنے کو تیار نہیں تھے کیونکہ ان کا کہنا تھا کہ بےنظیر عوام کا جم غفیر دیکھ کر وعدوں سے پھر جاتی ہیں جبکہ آصف زرداری پر وہ اس لئے اعتماد کرتے ہیں کہ وہ کرپٹ ہیں۔ اندرونی اور بیرونی طاقتوں نے موجودہ حکومت کو پاکستان پر مسلط کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اتنا مجھے پتہ ہے کہ حالات ضرور بدلیں گے اور جلد ہی عوام کی بہتری کے لئے کام ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ آصف زرداری زیادہ دیر تک برسر اقتدار نہیں رہ سکتے۔ انہوں نے کہا کہ ایوب خان نے تین دریا بھارت کو دے کر بہت بڑا جرم کیا۔ آصف زرداری چاہیں تو کالا باغ ڈیم کی تعمیر کا کام کر سکتے ہیں‘ انہوں نے کہا کہ صوبہ سرحد والے اپنے صوبے کا نام پختون خواہ رکھنا چاہتے ہیں تو اس پر پنجاب سمیت کسی کو اعتراض نہیں ہونا چاہئے‘ وہ اپنے صوبے کا جو چاہیں نام رکھیں۔ انہوں نے تجویز دی کہ کالا باغ ڈیم پر چاروں صوبوں کا کنٹرول ہونا چاہئے تاکہ تحفظات دور ہو سکیں‘ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کا آغاز ایک ڈکٹیٹر نے کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت جنرل ضیاءکی جگہ میں یا بھٹو ہوتے یہی کرتے لیکن امریکہ کے ساتھ یہ معاہدہ بھی کرتے کہ جو فوج ہم تیار کر رہے ہیں اسے مین سٹریم میں لانا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی سے چھٹکارا تمام سیاستدانوں اور فوج میں اعتماد سازی اور قوم کے اتحاد سے ہی ممکن ہے۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024