اسلام آباد (آن لائن) قومی اسمبلی کی پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی نے نیشنل ہائی ویز اتھارٹی کی جانب سے ٹینڈر جاری کئے بغیر شاہرات کی تعمیر کے 22 ٹھیکے جاری کرنے اور 22 ریٹائرڈ فوجی افسران کو قومی شاہرات پر سروس ایریاز کیلئے اراضی لیز پر دینے کے معاملات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے آئندہ اجلاس میں تمام تفصیلات پیش کرنے کی ہدایت کردی ہے۔ پی اے سی نے ناران میں خلاف قوانین این ایچ اے ریسٹ ہاﺅس کی تعمیر کے معاملے کا سیکرٹری مواصلات کو دو ہفتوں میں انکوائری مکمل کرکے ذمہ داران کے تعین کی ہدایت کرنے کے علاوہ آئی جی موٹر وے پولیس کو ہدایت کی ہے کہ موٹر ویز اور قومی شاہرات پر اہم شخصیات کی جانب سے قوانین کی خلاف ورزی کو معاف کرنے کی بجائے ان کیخلاف سخت کارروائی کی جائے۔ پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کا اجلاس منگل کو چیئرمین چودھری نثار علی خان کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں وزارت مواصلات کے آڈٹ حسابات 2007-08 کا جائزہ لیا گیا۔ آڈٹ حکام نے اس موقع پر بتایا کہ مذکورہ مالی سال کے دوران وزارت مواصلات کے ذیلی ادارہ نیشنل ہائی ویز اتھارٹی نے طورخم جلال آباد روڈ کی تعمیر کےلئے ایک ارب روپے کی ضمنی گرانٹ حاصل کی تاہم اس روڈ کی تعمیر پر کوئی اخراجات نہیں کئے گئے۔ خبر نگار خصوصی کے مطابق چیئرمین چودھری نثار علی خان نے کہا ہے کہ کمیٹی کے پاس سٹاف پورا نہیں ہے اور سپیکر فہمیدہ مرزا کی جانب سے کمیٹی کو عملہ نہیں دیا جا رہا اگر سپیکر کے پاس اہل عملہ نہیں ہے تو نااہل لوگ ہی دے دیئے جائیں، پی اے سی کو 22 مارچ تک عملہ نہ دیا گیا تو 22 مارچ کے بعد کمیٹی کا اجلاس طلب نہیں کیا جائے گا عملہ نہ ہونے کی وجہ سے کمیٹی کا کام متاثر ہو رہا ہے۔ کمیٹی نے ہدایت کی کہ موٹرویز اور قومی شاہرات پر اہم شخصیات کی جانب سے قوانین کی خلاف ورزی کو معاف کرنے کی بجائے ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ کسی بھی اہم شخصیت کو خصوصی پروٹوکول نہ دیا جائے۔ آئی جی موٹر وے نے کمیٹی کو بتایا کہ اس وقت صدر مملکت، وزیراعظم، وزرائے اعلیٰ اور گورنرز کے علاوہ کسی بھی اہم شخصیت کے ساتھ خصوصی سلوک نہیں کیا جا رہا۔ چودھری نثار علی خاں نے کہا کہ قومی شاہرات پر متعدد افراد اداروں کو ٹول ٹیکس سے مستثنی قرار دینے کے حوالے سے پالیسی تبدیل کی جائے۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024