فرطِ محبت
وہ فرطِ محبت سے بیقرارحیران تھا
چاہ دل میں سمیٹے نیک گْمان تھا
تڑپ ملن کی بے حدبڑھ گئی تھی
پا کر اْسے کس قدر اطمینان تھا
اندازِ بیاں بھی بدل گیاہے بہت
راہِ محبت میں فقط گلاب سامان تھا
تمازتِ محبت کا منظر ہے دِلکش کتنا
محبوب تھا ساتھ اور نیلا آسمان تھا
سمیٹ کر بانہوں میں ہوش کھو بیٹھے
محبت کے سلسلے میں اْسے گیان تھا
وہ ہنر جانتا تھا محبت ورومان کے
وفا پرست تھا یا نہیں میرا جہان تھا
علی ،کم ہوتے ہیں محبت میں خوش نصیب
ثبت روح پرمحبت کانشان تھا
( محمد علی پاشا )