جوبائیڈن کا پہلا برطانوی اور یورپی دورہ
گزشتہ دنوں برطانیہ کے خوبصور ترین ساحل سمندر پر واقع شہر Corn wall میں G-7 ممالک کا سربراہی اجلاس ہوا جس میں دیگر رہنمائوں سمیت امریکی صدر جوبائیڈن جو اپنے پہلے 8 روزہ برطانوی سرکاری دورہ پر یہاں آئے ہیں اور اجلاس میں خصوصی شرکت کی۔برطانیہ آمد پر برطانوی ایئرفورس اور امریکی فضائی سکیورٹی کے حصار میں بذریعہ Chinook اور دیگر ہیلی کاپٹرز کارنوال کے محل نما ہوٹل میں سخت حفاظتی انتظامات میں انہیں پہنچایا گیا۔ اجلاس میں دیگر مذاکرات سمیت جہاں عالمی چیلنجز‘ بریگزٹ ٹریڈ مسائل‘ Covid کی آئندہ حکمت عملی اور شمالی آئرلینڈ کے مسائل پر بات چیت ہوئی۔ وہاں امریکی صدر بائیڈن باربار روسی صدر پیوٹن کو یہ انتباہ بھی کرتے رہے کہ روس نے امریکہ کیخلاف کسی بھی نقصان دہ کارروائی میں اگر حصہ لیا تو امریکہ اس کا بھرپور شدت سے جواب دیگا‘ قبل ازیں اپنے آٹھ روزہ سرکاری دورہ کے دوران 11؍ جون 2021ء کو ہونیوالے G-7 اجلاس سے قبل 10 جون کو امریکی صدر بائیڈن نے برطانوی وزیراعظم کی سرکاری رہائش گاہ 10 ڈائوننگ سٹریٹ پر ایک تفصیلی ملاقات کی جس میں دونوں رہنمائوں نے امریکہ برطانیہ دیرینہ خاص دوستانہ تعلقات پر فخر کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ممالک کے مزید استحکام کیلئے حکمت عملی پر زور دیا۔ بورس جانسن نے Covid کی بناء پر امریکہ کے بعض حصوں میں برطانوی شہریوں پر لگائی گئی پابندیوں کا ذکر کرتے ہوئے Atlantic Charted کے ایک سمجھوتے پر دستخط کرتے ہوئے فیصلہ کیا کہ دونوں ممالک درپیش عالمی چیلنجز‘ سائبر سکیورٹی‘ ٹیکنالوجی‘ عالمی صحت اور موسمی تبدیلی ایسے بحرانوں پر متفقہ اقدامات اٹھائیں گے۔ جی سیون رہنمائوں نے جن میں امریکہ‘ برطانیہ‘ کینیڈا‘ فرانس‘ جرمنی‘ اٹلی اور جاپان شامل ہیں‘ ترقی پذیر ممالک میں Infrastructure کی تعمیر کے حوالہ سے سرمایہ کاری کے ایک منصوبے پر بھی اتفاق کیا اور یہ محض اس لئے تاکہ چین کے بڑھتے عالمی اثر و رسوخ کا مقابلہ کیا جا سکے۔ G-7 Summit میں جوبائیڈن کے ہمراہ انکی اہلیہ امریکی خاتون اول Jill Biden بھی تھیں اس لئے برطانیہ میں تعینات امریکی فوجیوں سے انہوں نے بھی خطاب کیا۔ دلچسپ صورتحال اس وقت پیدا ہوئی جب وہ فوجیوں سے خطاب کررہی تھیں اور ساتھ کھڑے انکے شوہر جوبائیڈن انہی فوجیوں میں سے بعض کے ساتھ ہلکی گپ شپ لگا رہے تھے کہ Jill کی نظر پڑ گئی‘ اب یہ اندازہ تو آپ خود بھی لگا سکتے ہیں کہ خاتون اور وہ بھی امریکی خاتون اول فوجی جوانوں اور افسروں سے بات کررہی ہوں اور شوہر نامدار اپنی باتوں میں مگن ہوں تو اس صنف نازک کے جذبات پر کیا گزری ہوگی؟؟ Jill نے جب یہ دیکھا کہ صدر بائیڈن باتیں کررہے ہیں تو ہماری پنجابی زبان کے حوالے سے اسے ’’وَٹ‘‘ چڑھ گیا اور یوں مسٹر بائیڈن کی جانب مخصوص نگاہوں سے دیکھنے کے بعد وہ ان سے مخاطب ہوئیں کہ ’’میری طرف توجہ دیں…!‘‘ یہ سنتے ہی امریکی صدر نے گفتگو فوراً بند کر دی اور جونہی تقریر کیلئے آئے اپنی اہلیہ خاتون اول کو ’’سیلوٹ‘‘ کرکے اسکے غصہ کو کافور کر دیا۔ حسِ مزاح کے اس منظر کو عالمی میڈیا نے خصوصی کوریج دی۔
جوبائیڈن بزرگ ضرور ہیں مگر عالمی سیاست اور ترقی پذیر ممالک میں سیاسی شطرنج کھیلنا اچھی طرح جانتے ہیں۔ متعدد بار امریکہ کے وائس پریذیڈنٹ بھی رہ چکے ہیں۔ پہلے بھی متعدد بار برطانیہ آچکے ہیں مگر موجودہ برطانوی وزیراعظم بورس جانسن سے انکے وہ بے تکلفانہ تعلقات نہیں جو بورس کے ٹرمپ کے ساتھ تھے۔ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ہمارے برطانوی وزیراعظم بورس سے اچھی خاصی یاری تھی۔ دونوں ایک دوسرے کی سیاسی عادتوں سے بخوبی آگاہ بھی تھے مگر جوبائیڈن بھی چونکہ نبض شناس ہیں اس لئے روس کے معاملات کو انہوں نے اس ڈھنگ سے موضوع گفتگو بنایا کہ دونوں رہنما چند ہی گھنٹوں میں دیرینہ دوستی کے مضبوط ترین بندھن کا اقرار کرنے پر مجبور ہو گئے۔ قارئین کا حافظہ اگر کمزور نہ ہو تو انہیں یاد ہوگا کہ یہی وہ امریکی صدر بائیڈن ہیں جو کیری لوگر بل میں شامل تھے۔ ’’ڈومور‘‘ کی اصطلاح بھی انکی تخلیق ہے۔
یہ بھی یاد رہے کہ کسی بھی امریکی صدر کا عالمی دورہ مہنگا ترین دورہ شمار کیا جاتا ہے۔ ایک دورہ پر ملینز ڈالر خرچ ہوتے ہیں۔ بارک اوباما امریکہ کے صدر تھے تو وہ اپنی پسندیدہ کھیل باسکٹ بال کا جس کے وہ بہترین کھلاڑی بھی تھے ‘ Court طیارے میں اپنے ہمراہ لے کر جاتے تھے کہ امریکی صدر کا مخصوص طیارہ جسے Airforce One کہا جاتا ہے‘ لمبائی اور چوڑائی کے اعتبار سے ایک بڑے حجم والا بوئنگ 747-200 طیارہ ہوتا ہے جو چار انجنوں پر مشتمل ہوتا ہے جس میں فضا میں ایندھن بھرنے اور جوہری دھماکہ برداشت کرنے کی پوری صلاحیت ہوتی ہے۔ میزائلوں سے بچائو اور آگ کے شعلے پھینکنے کا نظام بھی اس میں موجود ہوتا ہے۔ اسی طرح امریکی صدر کے ہیلی کاپٹر ایچ 3ڈی میں بھی بچائو کی تمام صلاحیتیں موجود ہوتی ہیں۔ صدر کے کمرے‘ کانفرنس روم‘ میڈیا انکلوژر‘ مواصلاتی مرکز‘ فلائٹ کیبن‘ 26 افراد پر مشتمل فضائی عملہ جبکہ اس طیارے کی رفتار ایک ہزار 12 کلو میٹر فی گھنٹہ ہوتی ہے۔ بائیڈن نے اپنے آٹھ روزہ دورہ کے دوران برطانوی ملکہ سے بھی ملاقات کی۔ برسلز میں یورپی یونین اور امریکہ کے مابین نیٹو اجلاس میں بھی شرکت کی اورر جنیوا میں روسی صدر پیوٹن سے مذاکرات کے بعد واپس امریکہ جا چکے ہیں۔