ٹریفک اشاروں کی پابندی کرائی جائے
مکرمی! ہمارے ہاں کسی شہر میں جا کر دیکھیں سڑکوں پر رکشے گاڑیاں ، بائیکس، بسیں اور ویگنیں چلانے والے ۔ سڑکوں پر لگے ٹریفک کے اشاروں کی پابندی کرنا اپنی توہین سمجھتے ہیں۔ پڑھا لکھا ہو یا ان پڑھ سب کھلم کھلا اشاروں کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔ اسی طرح اپنی لائن میں رہنا بھی توہین سمجھتے ہیں۔ جس کی وجہ سے سڑکوں پر ٹریفک کا اژدھام ہو جاتا ہے اور شریف شہری ان کم بخت ڈرائیوروں کو کوستے ہیں۔
بڑے شہروں میں سیف سٹی کے نام پر جا بجا کیمرے لگائے گئے مگر کیا مجال ہے جو ان کا خوف طاری ہوا ہو یا ان کی وجہ سے ہی کوئی احتیاط کرتا۔ رہی چالان کی تو کوئی وقعت ہی نہیں۔ حکومت اگر چاہے تو ان بے لگام ڈرائیوروں کو لگام ڈال سکتی ہے۔ اشاروں کی خلاف ورزی کرنے والوں کو موقع پر 500 روپے جرمانہ کیا جائے ان کی گاڑی یا موٹر سائیکل جو بھی ہو اس کا نمبر کمپیوٹر پر درج کر کے جائزہ لیا جائے کہ وہ اور کتنی بار اشارے توڑتا ہے۔ تین مرتبہ قانون توڑنے والوں کی گاڑی بند کی جائے یا ان کے لائسنس منسوخ کر دیں۔ اول تو ہمارے 70 فیصد ڈرائیونگ کرنے والوں کے پاس لائسنس نام کی کوئی چیز موجود نہیں ہوتی۔ بروقت اور بھاری جرمانے ہی ان لاپرواہ لوگوں کو راہ راست پر لا سکتے ہیں۔ کسی سے کوئی رعایت نہ برتی جائے۔ قانون سب کے لیے ہوتا ہے۔ سخت رویہ اختیار کر کے ہی حکومت اس قوم کو لائن میں رہنے اور اشاروں کی پابندی پر عمل کا سبق پڑھا اور سکھا سکتی ہے۔ اس کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں۔ سب طریقے حکومت آزما کر دیکھ چکی ہے۔ بس اب تیسری مرتبہ خلاف ورزی پر گاڑی بند اور لائسنس منسوخ کر د یں۔ (تہمیر بٹ سندر انڈسٹریل سٹیٹ ، لاہور)