گندم ، آٹااور چینی کی برآمد پر سبسڈی مکمل ختم کردی گئی
اسلام آباد(چوہدری شاہد اجمل) حکومت نے اپنے پہلے وفاقی بجٹ مالی سال 2019-20میں گندم ، آٹااور چینی کی ایکسپورٹ (برآمد)پردی جانے والی سبسڈی مکمل طور پر ختم کردی ہے اس مقصد کیلئے موجودہ بجٹ میں اکوئی رقم مختص نہیں کی گئی جبکہ ماضی کی حکومت نے ان تین آئٹم کی ایکسپورٹ کے لئے چار ارب روپے مختص کیے گئے تھے۔بجٹ دستاویزات کے مطابق موجودہ حکومت نے گندم ، چینی اورآٹاکی ایکسپورٹ پر موجودسبسڈی کو مکمل طور پر ختم کردیا ہے جبکہ گزشتہ مالی سال کے بجٹ میں اس حوالے سے تقریبا چار ارب روپے مختص کئے گئے تھے جسے موجودہ حکومت نے آکرمکمل طور پرختم کر دیا ہے اسی طرح فاٹا میں بھی گندم کی فروخت پر بھی سبسڈی کو بھی ختم کردیا گیا ہے جبکہ پاسکو کیلئے گندم خریداری کے لئے سبسڈی 19ارب روپے سے کم کرکے سولہ ارب روپے کردی گئی ہے ۔ فاٹا میں گندم کی فروخت کیلئے گزشتہ مالی سال کے دوران 30کروڑ روپے مختص کئے گئے تھے ۔ سبسڈی دینے کا مقصد یہ ہوتا ہے جب بھی گندم ، چینی اورآٹا ملکی ضروریات پور ا کرنے کے علاوہ وافرموجود ہوتو اسے ایکسپورٹ کرنے کیلئے حکومت مالی معاونت کے طور پر سبسڈی دیتی تاکہ وافر مقدار میں موجود سٹاک کو برآمد کیا جائے اگر عالمی سطح پران اشیا کی قیمتیں برابر یا کم ہونگی اس کو پورا کرنے کیلئے ایکسپورٹرز کی معاونت کی جاتی ہے جس میں نقل و حمل سمیت اخراجات کو پورا کیا جاسکے جبکہ ملک میں حالیہ طوفانی بارشوں کی وجہ سے بہت زیادہ فصلوں کو نقصان پہنچا ہے اس کو پورا کرنے کیلئے حکومت نے سبسڈی اس مقصد کیلئے ختم کی ہے کہ سب سے پہلے ملکی ضروریات کو پورا کیا جائے تاکہ ملک میں کسی قسم کی قلت پیدا نہ ہواور ان تین آئٹم کو ملک اندر ہی فروخت کیا جائے چاہئے سستی فروخت ہوں یا مہنگی تاکہ اپنے ہی کو لوگوں اس سے فائد اٹھا سکیں ۔