جنت نظیر وادی کشمیر کی آزادی کب !
مکرمی ! کشمیر کی حسین وادیوں میں بہت پہلے وہاں کے چشموں اور ندیوں میں میٹھا پانی بہتا تھا۔ مگر اب ان ندیوں میں پانی کی بجائے خون بہتا نظر آتا ہے۔ ان بے گناہ کشمیریوں کا خون جو بھارتی درندوں کے ہاتھوں بے گناہ مارے گئے وہاں پر اب پہلے کی طرح امن نہیں رہا۔ پہلے تو وہاں سریلے نغموں کی صدائیں گونجتی تھی مگر اب وہاں پر لوگوں کی چیخ و پکار سنائی دیتی ہے۔ ہم سب کو وہاں پر پہلے درخت ہی درخت نظر آتے تھے مگر اب وہاں دور دور تک آگ سے جلتے مکان دکھائی دیتے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کا حسن ماند پڑ چکا ہے۔ پتہ نہیں کشمیر کے بچوں، بڑوں، مائوں، بہنوں کے چہرے کب آزادی کی خوشی سے کھل اٹھیں گے، مگر ایسا کیوں ہو رہا ہے؟ کیوں ان کی آواز کسی کو سنائی نہیں دیتی؟ کیا انہیں انسانوں میں سے نہیں سمجھتے؟ کیا وہ ہمارے مسلمان بہن بھائی نہیں؟ کیا ان کو بھی جینے کا حق نہیں؟ کیا مائوں کی گودیں اسی طرح اجڑتی رہیں گی۔ (اختر سردار چودھری)