مکرمی! بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے بنگلہ دیشی وزیر اعظم حسینہ واجد کی موجودگی میں 45سال بعد جو’ انکشافات ‘فرمائے ہیں پاکستان کا بچہ بچہ اس سے پہلے ہی آگاہ ہے سب جانتے ہیں کہ پاکستان کے حکمرانوں کی بے اعتدالیوں غیر ذمہ داریوں باوجود اگر انڈیا اس وقت براہ راست مشرقی پاکستان میں مداخلت نہ کرتا تو پاکستان کبھی بھی دو لخت نہیں ہو سکتا تھا۔ہم سمجھتے ہیں کہ نریندر مودی کے بیان پر سیخ پا ہونے اور عالمی برادری کو اس مسئلہ پر مداخلت کرنے کی بجائے ہمیں اپنے اندر وہ وجوہات تلاش کرنے کی ضرورت ہے جن کی بناء پر مشرقی پاکستان بنگلہ دیش بنا ہم سمجھتے ہیں کہ بھارت بھی اس حقیقت سے آگاہ ہے کہ وہ عسکری لحاظ سے پاکستان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا بلکہ کسی بھی جنگ کی صورت میں اسے منہ کی ہی کھانا پڑے گی آج پاکستان 70والا پاکستان نہیں ہے آج پاکستان کے پاس جذبہ سرفروشی ہی نہیں وہ ہتھیار بھی موجود ہیں جو چشم زدن میںبھارت کی اینٹ سے اینٹ بجا سکتے ہیں خوش قسمتی سے اس وقت پاکستان کو جو فوجی قیادت میسر ہے اس میں کوئی ابہام اور گو مگو کی صورت نہیں ہماری فوجی قیادت بالکل واضح ہے کہ فوج کا مقابلہ فوج نے ہی کرنا ہے۔ ارض پاکستان کو کسی بھی طرف سے اگر کسی بھی جارحیت کا سامنا ہوا تو پوری قوم بھی اسی جذبے اور ذوق و شوق کے ساتھ اپنی عسکری قیادت کے پیچھے کھڑی ہوگی جسطرح 1965میں ہوئی تھی ہمارے خیال میں پاکستانی عوام کو بھارت کی گیدڑ بھبھکیوں سے گھبرانے کی قطعی ضرورت نہیں۔ تاہم اگر اس نے اپنی ہندو فکری کے باعث کوئی بے وقوفی کرنے کی کوشش کی تو پھر اسے ایسا جواب ملے گا کہ لوگ پانی پت کی جنگوں کو بھول جائیں گے۔ (ندیم اختر ندیم، 03007771304)
میرے ذہن میں سمائے خوف کو تسلّی بخش جواب کی ضرورت
Apr 17, 2024