نیشنل بینک ایمپلائیز ویلفئر فنڈ کیس، نیشنل بینک میں اربوں روپے کا نقصان ہوا ہے مگر ایف آئی اے صرف تماشا دیکھ رہی ہے۔ چیف جسٹس
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے نیشنل بینک ایمپلائز ویلفیئر فنڈ میں اچویمنٹ ایوارڈز میں ہونے والی کرپشن کے کیس کی سماعت کی۔ نیشنل بینک کی طرف سے عبد الحفیظ پیرزادہ جبکہ ملازمین کی طرف سے حشمت حبیب ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔ ڈائریکٹر ایف آئی اے معظم جاہ نے عدالت کو بتایا کہ کل اڑھائی ارب روپے کا فراڈ ہوا ہے جس میں تیس کروڑ تیس لاکھ روپے چند اعلی بینک افسران نے آپس میں تقسیم کرلیے۔ چیف جسٹس نے اب تک ایف آئی آر درج نہ کرنے پر ایف آئی اے پر برہمی کا اظہار کیا جس پر ایف آئی اے نے آئندہ پیشی پر ایف آئی آر عدالت میں پیش کرنے کی یقین دہانی کرادی۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ملازمین کا پیسہ اعلی افسران کیسے استعمال کرسکتے ہیں۔ انہوں نے ایف آئی اے سے کہا کہ اگر ملزمان کو گرفتار نہیں کرسکتے تھے تو کم از کم پیسے تو واپس لے لیتے۔ عدالت نےمزید سماعت بائیس جون تک ملتوی کردی ۔