گوادر میں ریلوے اسٹیشن، یارڈ اور دیگر اہم تنصیبات کے لئے جگہ خرید لی گئی
اسلام آباد(خبر نگار)وفاقی وزیر ریلویز روشن خورشید بھروچہ نے کہا ہے کہ پاکستان ریلوے گوادر کو ریل نیٹ ورک کا حصہ بنا رہا ہے جس کی ابتدا کرتے ہوئے گوادر میں ریلوے اسٹیشن، یارڈ اور دیگر اہم تنصیبات کے لئے جگہ خرید لی گئی ہے۔ دوسری طرف کوئٹہ کو پشاور سے براہ راست ملانے کے لئے ریلوے لائن بچھانے کی فزیبیلیٹی رپورٹ بھی مکمل کی جا چکی ہے، اس منصوبے سے کوئٹہ سے پشاور کے درمیان فاصلہ محض نو گھنٹوں میں طے کیا جا سکے گا۔بولان میل کے نئے ریک کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوے ٔ کہا کہ بولان میل پاکستان ریلوے کی طرف سے کوئٹہ سے چلائی جانے والی ایک اہم ٹرین ہے جو مچھ، آبِ گْم، سبی، ڈیرہ مراد جمالی، ڈیرہ اللہ یار، جیکب آباد، شکار پور، لاڑکانہ، دادْو، سیہون شریف اور کوٹری جنکشن سے ساڑھے آٹھ سو سے زائد کلومیٹر کا فاصلہ طے کر کے کراچی پہنچتی ہے اور بلوچستان کے ان اہم ترین شہروں کے رہائشیوں کو اکانومی اور لوئر اے سی میں بہترین سفری سہولتیں فراہم کرتی ہے۔ پاکستان ریلوے کوئٹہ سے چلنے والی ٹرین جعفرایکسپریس کو پہلے ہی اپ گریڈ کر چکا ہے جبکہ اکبر ایکسپریس کے تمام ریکس کی اپ گریڈیشن بھی پاکستان ریلوے کے ٹرینوں کی اپ گریڈیشن کے حوالے سے تیار کئے گئے شیڈول کا ترجیحی بنیادوں پر حصہ ہے۔پاکستان ریلوے سبی ہرنائی سکیشن کی بحالی کو بھی اربوں روپوں کے فنڈز سے مکمل کر رہا ہے اور اس سلسلے میں پاکستان آرمی کے تعاون اور خدمات کا خصؤصی طور پر مشکور ہے۔ سبی ہرنائی سیکشن پر ٹریک اور مختلف پلوں کو تخریب کاروں نے دس برس پہلے بم دھماکے کر کے تباہ کر دیا تھا۔ پاکستان ریلوے سبی کے ریلوے اسٹیشن کو اپ گریڈ کر رہا ہے جبکہ ہرنائی کے سٹیٹ آف دی آرٹ نئے ریلوے اسٹیشن کی تعمیر بھی آخری مراحل میں ہے۔ پاکستان ریلوے کوئٹہ زاہدان سیکشن کی اپ گریڈیشن پر بھی کام کر رہا ہے اور ایرانی حکومت کے تعاون سے اس سیکشن کی اپ گریڈیشن کے معاملات کو جلد پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے ایک جوائنٹ ورکنگ گروپ تشکیل دیا گیا ہے جس کے ارکان کی نامزدگی چئیرمین پاکستان ریلوے کی طرف سے کی جا چکی ہے۔پاکستان ریلوے نے بولان میل کو نئے دور کے تقاضوں کے مطابق، اپ گریڈیشن کے نئے سٹینڈرڈز کو مدنظر رکھتے ہوئے اپ گریڈ کیا ہے جس کے بعد اس ٹرین میں مسافروں کو آرام دہ اور باسہولت سفر کو یقینی بنایا جائے گا۔ پاکستان ریلویز اس سے پہلے ڈیڑھ درجن سے زائد اہم ٹرینوں کے اڑتالیس کے لگ بھگ ریک اپ گریڈ کر چکا ہے۔