وفاقی وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز کے زرلزنہ ہونے سے ڈیپوٹیشن افسران تعینات
اسلام آباد(قاضی بلال ؍خصوصی نمائندہ)وفاقی وزارت نیشنل ہیلتھ سروسزکے رولز نہ ہونے کی وجہ سے وزارت میں زیادہ ترڈیپوٹیشن افسران کام کر رہے ہیں ۔سابق وفاقی وزیر نے اپنے منظور نظر لوگوں کو کلیدی عہدوںپر بیٹھا دیا ۔وزارت پانچ سال گزرنے کے باوجود اپنے سروس رولز نہیں بنا سکی ہے یہی وجہ ہے کہ پوری وزارت ایڈہاک پر چل رہی ہے ۔ سابقہ وفاقی وزیرنے اپنے علاقے کے لوگوںکو میرٹ سے ہٹ کر تعینات کیا۔ وزارت میں سب سے اہم شعبہ پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی )سے جو رابطہ رکھتا ہے اس میں بھی زیادہ تر ڈیپوٹیشن والے بیٹھے ہیں۔وفاقی نظامت تعلیمات کا سکول ٹیچراعظم گھگھڑ جو پچھلے پانچ سال سے ڈیپوٹیشن پر اسی شعبہ میں بیٹھے ہوئے ہیں ۔ کرپشن کے الزامات پر سابق سیکرٹری ایوب شیخ نے نہ صرف انہیں عہدے سے ہٹایا بلکہ پی ایم ڈی سی ڈیسک ہی ختم کر دیا تھا اور اعظم گھگھڑ کو واپس وفاقی نظامت تعلیمات میں بھیج دیا تھا لیکن سابق وفاقی وزیر سائرہ افضل تارڑ نے سابق وزیراعظم سے سفارش کراکے سیکرٹری ایوب شیخ کواوایس ڈی بنوایا اور واپس اعظم گھگھڑ کو عوامی مفاد (public interest)میں واپس لے آئیں تھیں جو آج تک اسی شعبے میں بیٹھے ہوئے ہیں ۔وزارت کے ذرائع کے مطابق میڈیکل کے بارے میںکچھ معلومات نہ رکھنے والے شخص کو اتنا بڑا اور اہم شعبہ دینا بھی ایک سوالیہ نشان ہے ۔اس کے علاوہ پی ایم ڈی سی کے سابق رجسٹرار ڈاکٹر احمد ندیم اکبر جو اس وقت نیب اور ایف آئی اے کے مقدمات کے سامنا کر رہے ہیں وہ بطور اوایس ڈی بغیر کوئی کام کئے لاکھوں روپے ماہانہ تنخواہ لے رہے ہیں ۔ اس حوالے سے ایک افسر نے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ وزارت میں بیٹھے افسران ہمارے لئے مسائل پیدا کررہے ہیں سکول ٹیچر نہ تو قانون شعبہ سے کوئی تعلق ہے اور نہ ہی وہ میڈیکل کے بارے میں کچھ جانتے ہیں مگر انہیں صرف سابقہ حکومت میں نوازا گیا اور وہ سیاہ و سفید کے مالک تھے اب بھی وہ سپریم کورٹ کے نوٹس لینے کے باوجود کام کر رہے ہیں مختلف میڈیکل کالجز کی فائلوں پر بے جا اعتراضات لگا کر وزارت میں ہی روکا جا رہا ہے ۔پی ایم ڈی سی کی جانب سے بھیجے جانے والے امور کو بھی دبا دیا جاتا ہے۔دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کی غلط تشریح کرکے ڈاکٹر احمد ندیم اکبر اسی سکول ٹیچر نے بحال کرایا ۔جو اس وقت بغیر کسی کام کے پوری تنخواہ لے رہے ہیں اور ان پر نیب اور ایف آئی اے میں درجنوں مقدمات ہیں ۔پی ایم ڈی سی کا لاء ڈویژن ہی ان سے ملا ہوا ہے جو عدالتوں میں بہتر انداز میں کیس نہیںچلا رہا ہے ۔اس وقت بھی بارہ میڈیکل کالجز کی غیر قانونی رجسٹریشن کا کیس نیب میں چل رہا ہے نیب نے سائرہ افضل تارڑ اور دیگر اعلٰی حکام کے خلاف انکوائری شروع کی ہوئی ہے کسی بھی وقت ان کو طلب کیا جا سکتا ہے۔ پی ایم ڈی سی کی بہتری کیلئے چیف جسٹس کے اقدامات قابل ستائش ہیں ان کو وزارت کا لاء ڈویژن غلط گائیڈ کر رہا ہے ۔ دوسری جانب الیکشن کمیشن میں پولنگ کیلئے سٹاف کی شدید کمی کا سامنا ہے سب سے زیادہ اساتذہ ہی الیکشن ڈیوٹیاں سرانجام دے رہے ہیں مگر کام سے فرار اور تعلقات کو استعمال کرتے ہوئے کئے سکول ٹیچرز مختلف وزارتوں میں ڈیپوٹیشن پر کام کر رہے ہیں یہی وجہ ہے کہ اب الیکشن کمیشن کو مجبوراً بینکوں کے عملہ کو تربیت دینا پڑ رہی ہے اوران کی ڈیوٹیاں لگائی جا رہی ہیں ۔