مقبوضہ کشمیر میں بربریت جاری اقوام متحدہ قراردادوں پر عمل کرائے
مقبوضہ کشمیر،ترہگام میں بھارتی فوج کی فائرنگ سے نوجوان دکاندار غفار ملک کی شہادت کیخلاف وادی میں چوتھے روز بھی ہڑتال اور احتجاج کا سلسلہ جاری رہا۔ فورسز نے گیس اور لاٹھی چارج کا استعمال کیا اور کپواڑہ اور بانڈی پورہ میں ڈرون کے ذریعے اپریشن کیاجس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی اور دو خواتین بے ہوش ہوگئیں جبکہ ایک نوجوان کی نعشیں برآمد ہوئی۔ دریں اثنا اقوام متحدہ کے سیکرٹر جنرل انتونیو نے کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں پر اقوام متحدہ کی رپورٹ اور انسانی حقوق کمشنر کی اس تجویز کی ایک بار پھر حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کیلئے اقوام متحدہ ایک کمشن قائم کرے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے اس تجویز پر بھارتی اعتراض کو مسترد کرتے ہوئے پھر کہا ہے کہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر خاموش نہیں رہا جا سکتا۔ بے شک اقوام متحدہ کی طرف سے یہ ایک اہم اور بڑی اچھی پیش رفت ہے جس سے دنیا کے سامنے بھارت کا چہرہ بے نقاب ہو رہا ہے ۔ مگر اقوام متحدہ کی ذمہ داری صرف تجویزیں پیش کرنااور رائے دینا ہی نہیں ہے۔ اسکی اصل ذمہ داری اپنی قراردادوں پر عمل کرانا ہے کیونکہ جب تک اصل مسئلہ حل نہیں ہوتا‘ یہ مسئلہ دونوں ایٹمی ممالک کے درمیان دشمنی بنا رہے گا۔ کشمیر پر بھارت نے 70 برسوں سے جبری قبضہ کر رکھا ہے۔ اقوام متحدہ نے اس مسئلہ کا حل دونوں ممالک کی رضامندی اور عالمی برادری کی حمایت سے ریاست جموں و کشمیر میں آزادانہ رائے شماری قرار دیا تھا جس سے بھارت بعد میں انکاری ہوا۔ یہ معاملہ صرف انکوائری کمشن تک محدود نہیں رہنا چاہیے۔ ڈیڑھ لاکھ کشمیری اپنے حق رائے شماری کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ دے چکے ہیں۔خطے میں امن کے قیام کی کنجی مسئلہ کشمیر کے حل میں ہے۔ اقوام متحدہ کو بلاتاخیر اپنی قراردادوں پر عمل کرانا چاہئے۔ پاکستان ہمیشہ کشمیر کے حل کیلئے بات چیت پر تیار رہا ہے مگر بھارت نے ہمیشہ مذاکرات سے فرار کی راہ اپنائی۔ بھارت کو بامعنی مذاکرات کی میز پر لانے کیلئے اقوام متحدہ کو اپنا اثر و رسوخ بروئے کار لانا ہوگا۔ پاکستان پہلے ہی بات چیت کیلئے تیار ہے۔