دونوں ہاتھوں سے محروم ہونے کے باوجود 8 چوٹیاں سر کیں، کم ہونگ بن
اسلام آباد ( جاوید صدیق) دونوں ہاتھوں سے محروم جنوبی کوریا کے کوہ پیما کم ہونگ بن سے نانگا پربت کی چوٹی سرکرکے ایک ریکارڈ قائم کیا ہے۔ کوریا کے مذکورہ کوہ پیما نے وقت نیوز کے پروگرام ایمبیسی روڈ میں انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ کوہ پیمائی کی ایک مہم کے دوران میرے دونوں ہاتھ فراسٹ بائٹ کے باعث متاثر ہوئے۔ جس کی وجہ سے میرے ہاتھ کاٹ دئیے گئے تھے اس کے باوجود میں نے کوہ پیمائی کو ترک نہیں کیا ہاتھوں سے محروم ہونے کے باوجود میں نے دنیا کی آٹھ چوٹیاں سر کیں۔ جن میں پاکستانی چوٹیاں بھی شامل ہیں ۔آخری چوٹی میں نے نانگا پربت کی سر کی ہے۔ جنوبی کوریا کے کوہ پیما سے استفسار کیا گیا تو دونوں ہاتھ نہ ہونے کی وجہ سے انہیں کوہ پیمائی میں کیا دسواریاں پیش آئیں تو جنوبی کوریا کے کوہ پیما نے کہا کہ دشواری ہوتی ہے لیکن میں نے حوصلہ نہیں ہارا۔ میرے ہاتھ تو نہیں ہیں لیکن مختلف آلات کی مدد سے میں نے دنیا کی بلند ترین چوٹی سر کرلی۔ کوریا کی کوہ پیماءنے ایک سوال کے جوال میں بتایا کہ جب ”فراسٹ بائٹ“ کے باعث میرے ہاتھ ضائع ہوگئے تو میری دنیا تاریک ہوگئی تھی۔ میں بہت مایوس ہوگیا تھا۔ لیکن میرے دوستوں اور ساتھی کوہ پیماو¿ں نے میری مدد کی اور میرا حوصلہ بڑھایا ۔ کم ہونگ بن کا کہنا ہے کہ انسان اگر ہمت نہ ہارے تو جسمانی کمزوری یا نقص اس کے آڑے نہیں آتی۔ جو چیز انسان کو زندہ رکھتی ہے اور اسے آگے بڑھنے میں مدد دیتی ہے وہ اس کے اندر عزم اور حوصلہ ہے۔ کم ہونگ بن نے کہا کہ میں یونیورسٹی کا گریجویٹ ہوں اور شادی شدہ ہوں۔ میں پاکستان ‘ نیپال اور دنیا کے مختلف ملکوں میں کوہ پیمائی کا شوق پورا کررہا ہوں۔ پاکستان کے لوگ بہت اچھے ہیں اور مہمان نواز ہیں لیکن یہاں کوہ پیماو¿ں کے ساتھ کام کرنے والے پورٹروں کو اپنا رویہ تبدیل کرنا ہوگا انہیں نرمی اور ایمانداری سے کام لینا چاہیے۔ میرے خیال میں پاکستانی پورٹروں کے مقابلے میں نیپالی پورٹر زیادہ انسان دوست اور نرم مزاج ہیں۔