نقل کرکے پی ایچ ڈی کرنے والوں کے کیسز کا فیصلہ نہ ہوسکا
اسلام آباد(قاضی بلال )ہائیر ایجوکیشن کمیشن میں دو سو سے زائدنقل کرکے پی ایچ ڈی کرنے والوں کے ساتھ ساتھ سیاسی لوگوں کے کیسز زیرالتواء ہیں جن کا کوئی فیصلہ نہیں ہوسکا ہے ۔ سیاستدانوں کے ساتھ ساتھ مختلف عہدوں پر کام کرنے والے پروفیسرز کے کیسز بھی اس میں شامل ہیں ۔اس حوالے سے نقل کے معاملات کو دیکھنے والی کمیٹی پر شکایات کرنے والوں نے عدم اطمینان کا اظہار کر دیا ہے۔ ایک اہم افسر نے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ دوہزار نو سے نقل کے ذریعے ڈگریاں حاصل کرنے والوں کے خلاف کارروائی کر رہے ہیں ۔ سیاسی اور عام پروفیسرز کے کیسز اس وقت ایچ ای سی میں زیر التواء پڑے ہوئے ہیں جن کا تاحال کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے ۔ مختلف شکایات بوگس ہونے کی وجہ سے بھی مشکلات کا سامنا ہے ۔ نقل کے کیسز کو ایچ ای سی نے خفیہ رکھنے کا فیصلہ کیا تاکہ کسی کی دل آزار ی نہ ہو سکے ۔ جس کے خلاف کارروائی کرنا ہوتو اس کے خلاف محکمانہ کارروائی کی سفارش کر دی جاتی ہے ۔ بارہ جولائی دوہزار سترہ کو لاہور کے ایک پروفیسر ذوالفقار بوہرہ کے خلاف عمران سعید کی درخواست پر ڈیڑھ سال بعد کارروائی عمل میں لائی گئی اور یہ کارروائی لاہور ہائیکورٹ کی ہدایت پر ایچ ای سی نے کی ۔ عمران سعید نامی شخص نے بتایا کہ بارہ جولائی کی کارروائی کیلئے ایچ ای سی کی جانب سے مجھے باقاعدہ لیٹر بھیجا گیا ۔ کوالٹی ایشورنس کے سربراہ اسماعیل اور ڈپٹی ڈائریکٹر منیر کی جانب سے سوالات کئے جانے تھے مگر کمیٹی میں اچانک تین نئے لوگ آکر بیٹھ گئے جنہوں نے اپنا کوئی تعارف تک نہ کرایا ۔ ایک گھنٹہ سے زائد تک سوال جواب کئے گئے مگر جس پروفیسر کے خلاف شکایت کی گئی اس کی نقل کے بارے میں کسی قسم کا کوئی سوال نہ کیا گیا ۔ کمیٹی کے اراکین مجھ سے یہ پوچھتے رہے کہ تم نے پروفیسر بوہرہ کے خلاف کیوں شکایت کی ہے۔ آپ کیس واپس لے لیں آپ کیلئے بہتر ہوگا آپ یہ کیس کرنے کی اہلیت نہیں رکھتے ہیں ۔ اس حوالے سے ترجمان ہائر ایجوکیشن کمیشن عائشہ اکرام کو متعدد بار موقف لینے کیلئے فون کئے گئے مگر انہوں نے کوئی جواب نہ دیا ۔ چیئرمین ہائیر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر مختار سے بھی رابطہ کیا گیا مگر وہ بھی خاموش رہے ۔
ایچ ای سی