پاکستانی دشمنوں سے خبردار رہیں
وطن عزیز کے حالات دیکھ کر 63 سال پہلے ایران میں ظہور ایک واقعہ یاد آ گیا جو مجھ جیسے کئی لوگوں نے تاریخ کی کتابوں میں پڑھا ہو گا دوسری جنگ عظیم کے زخم بھی ہرے تھے کہ ایران میں ڈاکٹر مصدق کی صورت میں ایک صاحب کردار لیڈر مسلم ورلڈ میں ابھرا جو علم و فراست‘ مذہب سے اخلاص اور دلوں کو مسخر کرنے والی شخصیت کا مالک تھا۔ 1954ءمیں جب کہ امریکہ نہ صرف دنیا کے 60 فیصد جی ڈی پی کا مالک تھا بلکہ عملاً وہ پوری دنیا کا حکمرانی ہونے کا دعویدار بھی تھا۔ ان حالات میں سی آئی اے کے شاطر دماغوں میں ڈاکٹر مصدق کی مسلم امہ میں مقبولیت اور اپنے مذہب سے اخلاص بری طرح کھٹک رہا تھا امریکی صدر آئزن ہاور کو اس کے مشیروں نے مستقبل کے اس خطرے سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ”ایران کا ڈاکٹر مصدق اسلامی دنیا کا ہیرو بن کر ابھر رہا ہے“ امریکی صدر اس خبر کی سنگینی کو فوراً سمجھ گیا اور اس نے سی آئی اے کو اس خطرے سے نبٹنے کے احکامات دئیے سی آئی اے نے تاخیر نہ کی۔ اگلے چند دنوں میں کیریمٹ روز ویلٹ نامی ایجنٹ کو "Change the world" نامی منصوبہ دے کر بمعہ کثیر بجٹ کے ایران روانہ کر دیا اس منصوبے کے تحت کریمٹ روز ویلٹ نے ڈاکٹر مصدق سے اقتدار چھین کر رضا شاہ پہلوی (شہنشاہ ایران) کے حوالے کرنا تھا اور پانچ ماہ کے بعد کریمٹ روز ویلٹ جب امریکہ واپس آیا تو اس نے اس منصوبے کی فائل جس کا "Change the world" تھا اپنے قلم سے "The world has changed" لکھا اور امریکی صدر کو اپنی کامیابی کی رپورٹ دیتے ہوئے کہا ”جناب صدر! میں نے یہ عظیم کارنامہ تو سرانجام دے دیا ہے مگر ایک بات کہنا چاہتا ہوں کہ چاہئے ہم کتنے ری ریسورس فل کیوں نہ ہو جائیں ہم کسی صورتحال سے فائدہ تو اٹھا سکتے ہیں لیکن کوئی صورتحال پیدا نہیں کر سکتے۔ ایرانیوں کے اس ہیرو کو میں نے نہیں خود ایرانیوں نے اقتدار سے بے دخل کیا ہے خدا کی قسم اگر ایرانی نہ چاہتے توکوئی منصوبہ کامیاب نہیں ہو سکتا تھا خواہ آئزن ہاور دنیا کی تمام فوجوں کے ساتھ خود ہی کیوں نہ چلا جاتا“
پاکستان کی 70 سالہ تاریخ پر نظر ڈالیں جاں "Change the world" جیسے منصوبے تسلسل سے کامیاب ہوتے ہوئے ہم دیکھ رہے ہیں مسلم ورلڈ کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھے کرنے اور ایٹم بم بنانے کی پلاننگ ہو یا دنیا میں موجود دو سپر پاورز میں سے ایک کو نہتے اور مختلف قبائل میں تقسیم غیر منظم افغانیوں کے ذریعے ٹکڑے ٹکڑے کر دینے کے بعد باقی بچی واحد سپر پاور کو اپنی فکر دامن گیر ہو۔ جنوبی ایشیاءمیں پہلی موٹر وے بنانے اور روسی ریاستوں کو ان موٹر ویز کے ذریعے گرم پانیوں تک رسائی دینے کی پلاننگ ہو یا پھر سی آئی اے ‘ را‘ موساد اور بلیک واٹر کے ذریعے پاکستان کے امن کو ختم کرنے‘ معاشی طورپر ڈیفالٹ تک پہنچانے اور پاکستان کو بین الاقوامی طور پر ایک دہشت گرد ملک قرار دینے کی کوششیں 2013ءکے بعد تیزی سے ناکام ہوتی نظر آرہی ہیں اور دنیا کی بیس بہترین معیشتوں میں سے ایک وہی پاکستان ہو جس کو ڈیفالٹ تک پہنچانے کی ان ایجنسیوں نے بھرپور کوشش کی ہو پاکستان کو دنیا بھر میں تنہا کرنے کی کوششیں ناکام ہوتی ہوئی نظر آرہی ہوں اور پورے ملک میں موٹر ویز اور ہائی ویز کا جال بچھایا جا رہا ہو گوادر کی اکنامک کوریڈور کی شکل میں دنیا کی سب سے بڑی انسوئمنٹ ہونے کے بعد پاکستان کے اندھیرے ختم ہو رہے ہوں اور پوری د نیا مجبور ہو کہ اس سی پیک میں شامل ہو اور یہ سب کچھ بھی صرف چار سال کے عرصہ میں تو خود سوچیں یہ سب کچھ ان دشمنوں کو کیسے ہضم ہو سکتا ہے۔
"Change the world" جیسا منصوبہ 1954ءمیں کامیابی سے ہمکنار ہوا تو یہ کیسے ممکن ہے کہ پاکستان کی موجودہ لیڈر شپ جو تین چوتھائی ووٹوں سے کامیاب ہوتی ہو اور آتے ہی پاکستان کو بچانے اور بنانے پر تل گئی ہو جس نے اپنے دو میں ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کے دنیا بھر کے ریکارڈ توڑے ہوں اسے ٹھنڈے پیٹوں ہضم کر نا ہمارے ان دشمنوں کے لئے ممکن ہی نیہں اور آج ہم دیکھ رہے ہیں "Change the world" جیسا منصوبہ کس تیزی سے پاکستان میں روبہ عمل ہے۔ امریکی صدر اوبامہ نے اپنے دور اقتدار کے آخری سالوں میں کانگریس کے اجلاس میں برملا کہا تھا کہ ہم پاکستان کے میڈیا کو فنانس کر رہے ہیں جو نظر بھی آرہا ہے میڈیا کے ذریعے عوام کواس لیڈر شپ سے بدگمان کر دیا گیاہے۔ پیپلزپارٹی‘ پرویز مشرف اور اب اس دور میں احتساب کے نام پر کئی بار میاں نواز شریف کو کٹہرے میں کھڑا کیا گیا مگر ہر بار ان حکومتوں کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا اور اب بھی جے آئی ٹی یہ کہنے پر مجبور ہے کہ ترقیاتی منصوبوں اور سرکاری وسائل میں کوئی کرپشن نہیں ہے البتہ 40/50 سال پرانے اس خاندان کے کاروباری امور میں بے ضابطگیاں ہیں۔ دبئی سے اپنی مرضی کی دستاویزات یا شواہد کا حصول امریکی ایجنسی کے تعاون کے بغیر ممکن ہی نیہں کیونکہ خلیجی ممالک کے قوانین میں ایسا ممکن ہی نہیں جے آئی ٹی کی ٹیم چند گھنٹوں کے لئے دبئی جاتی ہے اور اپنی مرضی کے شواہد لیکر آ جاتی ہے۔ کریمٹ روز ویلٹ کے الفاظ بار بار یاد آتے ہیں کہ ہم وسائل ہونے کے باوجود کسی ملک میں صورتحال سے فائدہ تو اٹھا سکتے ہیں لیکن کوئی صورتحال پیدا نہیں کر سکتے۔آج ہمارا میڈیا (الیکٹرانک ‘پرنٹ اور سوشل میڈیا) دانشور اور سیاسی رہنما پاکستان دشمنوں کی پسند کی صورتحال پیدا کرنے میں بھرپور کردار ادا کر رہے ہیں کسی کو یہ نظر نہیں آرہا کہ ہمارے اس جھوٹے پروپیگنڈہ سے دشمن کو ہی فائدہ پہنچے گا جبکہ نقصان سراسر پاکستان اور پاکستانی قوم کا ہے۔