ڈیرہ غازی خان:ماڈل گرل قندیل بلوچ کی نمازجنازہ آبائی علاقے شاہ صدر دین ، ڈیرہ غازی خان میں ادا کردی گئی جس کے بعد انہیں سپرد خاک کردیا گیا. نماز جنازہ لواحقین ، عزیز و اقارب اور مقامی لوگوں نے شرکت کی تاہم شوبز انڈسٹری سے کوئی بھی شخصیت نماز جنازہ میں موجود نہیں تھی۔ماڈل گرل قندیل بلوچ کو ملتان کے علاقے مظفرآباد میں قتل کردیا گیا تھا۔ قتل کے الزام میں اس کے بھائی وسیم کوگرفتارکرلیا گیا ہے۔ ملزم نے غیرت کے نام قتل کا اعتراف کرلیا ہے۔سی پی او ملتان اظہر اکرام نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ وسیم کو ڈیرہ غازی خان سے گرفتار کیا گیا، ملزم نے اعتراف جرم کرلیاہے۔اظہر اکرام نے مزید کہا کہ قندیل بلوچ کے والدین زیرحراست نہیں ہیں تاہم مزیدتفتیش کے بعدہی حقائق سامنے آئیں گے۔اس موقع پر ملزم وسیم نے میڈیا کے سامنے اعترافی بیان میں کہا کہ قندیل کو ویڈیو کی وجہ سے قتل کیا، قتل کی اس واردات میں، میں اکیلا ہوں ۔ملزم وسیم کا کہنا تھا کہ مفتی عبدالقوی اسکینڈل کے بعد برداشت نہیں ہوا،پہلے نشہ آوردوا دی پھر گلا دبا کر قتل کردیا۔ماڈل گرل قندیل بلوچ کی لاش کاپوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق موت دم گھٹنے سے ہوئی۔ قندیل بلوچ کو منہ اور ناک پر ہاتھ رکھ کر مارا گیا ہے۔مقتولہ قندیل بلوچ کے جسم کے دیگر حصوں پر کوئی نشان نہیں،رپورٹ کے مطابق قندیل کی موت 15سے 36گھنٹے کے درمیان میں ہوئی۔قندیل بلوچ نے کچھ عرصہ قبل وزارت داخلہ سے سیکورٹی بھی مانگی تھی اورلاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی جان کو خطرہ ہے، وزارت داخلہ انہیں سیکورٹی فراہم کرے۔قندیل بلوچ کو پاکستانی سوشل میڈیا کا سپر اسٹار سمجھا جاتا تھا اور جہاں فیس بک پر انہیں فالو کرنے والوں کی تعداد پانچ لاکھ سے زیادہ ہے وہیں ان کا شمار پاکستان میں گوگل پر سب سے زیادہ تلاش کیے جانے والی دس شخصیات میں ہوتا تھا۔حال ہی میں ایک نئی ویڈیو بھی سامنے آئی تھی جس میں اپنی پرفارمنس پر وہ ایک بار پھر تنقید کی زد میں تھیں۔اس سے قبل ماہِ رمضان میں ان کی رویت ہلال کمیٹی کے ایک رکن مفتی عبدالقوی کے ساتھ سیلفیز بھی منظرِ عام پر آئی تھیں جن کی وجہ سے مفتی عبدالقوی کو کمیٹی کی رکنیت سے بھی ہٹا دیا گیا تھا۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38