فرانس: حملہ آور ڈپریشن کا مریض تھا، پراسیکیوٹر جنرل: ہماری کارروائی ہے: داعش
پیرس (آن لائن+ اے ایف پی+ رائٹرز) فرانس کے شہر نیس میں دہشت گرد حملے میں مرنے والے 84 افراد میں کئی غیرملکی بھی شامل تھے۔ حکام کا کہنا تھا کہ حملہ آور ڈپریشن کا مریض تھا اور مذہبی رجحان نہیں رکھتا تھا۔ فرانسیسی پراسیکیوٹر جنرل فرانسوا مولان کے مطابق ٹرک ڈرائیور 31 سالہ محمد لحوائج بوہلال سے متعلق تحقیقات جاری ہے تاہم اب تک کی تحقیقات کے مطابق حملہ آور ٹرک ڈرائیور شادی کی ناکامی اور مالی مسائل کی وجہ سے ڈپریشن کا مریض تھا اور اسکا مذہب کی جانب کوئی رجحان نہیں تھا۔ حملہ آور کا پولیس اور عدالت میں مجرمانہ سرگرمیوں کا ریکارڈ موجود ہے۔ انہوں نے بتایا کہ محمد لحوائج بوہلال کی سابقہ بیوی کو پولیس نے حراست میں لے لیا ہے۔ فرانس کے قومی دن پر جمعرات کی رات ہونے والے حملے کے بعد پیرس سمیت نیس شہر کی فضا سوگوار ہے۔ نیس میں حملے کی جگہ پر لوگوں نے ہلاک ہونے والوں اور متاثرین کی یاد میں پھول رکھے اور چرچ میں دعائیہ تقریبات بھی ہوئیں۔ دریں اثنا ٹرک حملے کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم داعش نے قبول کرلی۔ غیرملکی میڈیا کے داعش نے اپنے بیان میں کہا کہ جس شخص نے فرانسیسی شہر نیس میں آتش بازی کے مظاہرے میں شریک افراد پر ٹرک چڑھایا وہ انکا سپاہی تھا۔ داعش کی جانب سے یہ بیان سوشل میڈیا پر پھیل گیا تاہم اس میں حملہ آور کی شناخت کے حوالے سے کچھ نہیں بتایا گیا۔ یاد رہے فرانسیسی حکام نے حملہ آور کی شناخت 31 سالہ تیونس نژاد محمد لحوائج کے نام سے کی تھی۔ اس حوالے سے بھی کچھ معلوم نہیں ہوسکا کہ حملہ آور اکیلا تھا یا اس کے ساتھ اور بھی لوگ شریک تھے۔ پیرس کے پراسیکیوٹر نے بتایا کہ حملے میں ملوث ہونے کے الزام میں 5 افراد کو گرفتار کیا گیا تاہم گرفتار افراد کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔ فرانس میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعہ کے بعد امریکہ میں ائرپورٹس اور عوامی مقامات پر سکیورٹی سخت کردی گئی۔ پولیس کے اضافی دستے شہر میں گشت کر رہے ہیں۔ نیویارک کے شہریوں نے نیس میں ہلاک ہونے والے افراد سے اظہار ہمدردی کرنے کیلئے فرانس کے قونصل خانے کے باہر پھول رکھے۔ ٹرک حملہ سے ہلاک ہونے والو ں میں عرب شہری اور مسلمان بھی شامل ہیں۔ جائے وقوعہ پر موجود ایرانی خاتون جرنلسٹ نے بتایا کہ ہجوم میں کئی افراد عربی لباس اور سرپر سکارف اوڑھے موجود تھے۔ دریں اثناء تیونس کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ نیس میں ہونے والے حملہ میں تیونس کے دو شہری بھی ہلاک ہوئے ہیں۔ فرانس کے صدر فرانسوا اولاند نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف قوم کو متحد ہونے کی ضرورت ہے۔ ترجمان کے مطابق انہوں نے کہا کہ ہمیں ملک کیلئے متحد ہونا ہے۔ اے ایف پی کا کہنا ہے کہ ایک شخص کو جمعہ کی حراست میں لیا گیا جبکہ دیگر تین افراد کو ہفتے کی صبح حراست میں لیا گیا۔ شدت پسند تنظیم کا کہنا ہے کہ حملہ اس اعلان کے بعد کیا گیا جس میں کہا گیا تھا کہ ان ممالک کو نشانہ بنایا جائے جو عراق اورشام میں دولت اسلامیہ کیخلاف اتحاد میں شامل ہیں۔ بیلجیئم کی حکومت نے کہا ہے کہ نیس حملے کے پیش نظر قومی دن کی تقریبات کو منسوخ نہیں کیا جائیگا۔ جرمن ذرائع ابلاغ کے مطابق بیلجیئم کے وزیر اعظم چارلس مشیل نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ فرانس میں حملے کے بعد بیلجیئم کا قومی دن 21 جولائی کو انتہائی سخت حفاظتی انتظامات میں منایا جائیگا۔ مشیل نے مزید کہا کہ ایسے شواہد نہیں ملے ہیں جن کی بنیاد پر کہا جائے کہ نیس حملوں کا بیلجیئم سے کوئی تعلق بنتا ہے۔