ذرائع ابلاغ کی قومی زبان سے دوری

Jan 17, 2025

سید محمد علی

سید محمد علی
syedhamdani012@gmail.com
پاکستانی ذرائع ابلاغ میں اردو زبان کو خاصی اہمیت کا حامل ہونا چاہیے، مگر یہاں تو گنگا الٹی بہتی ہے۔ آئیے سب سے پہلے بات کرتے ہیں کہ اردو زبان کو پاکستانی ذرائع ابلاغ میں استعمال کرنا کیوں کر ضروری ہے؟ اگر آپ دنیا کی کسی بھی قوم یا محلے کے لوگوں تک کوئی بات ارسال کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو ان کی مادری یا قومی زبان میں گفتگو کرنا ہوگی۔ اگر آپ کسی دوسری زبان یا مختلف زبانوں کے مجموعہ کو استعمال کرتے ہوئے ان سے گفتگو کریں گے تو یقینا وہ لوگ آپ کی بات کو سمجھنے سے قاصر ہونگے۔ اتنی لمبی تمحید کرنے کا مقصد صرف اس موجودہ نفسانفسی کے دور میں پاکستانی ذرائع ابلاغ کی موجودہ صورتحال سے آگاہ کرنا ہے۔ اس وقت ہمارا پاکستانی ذرائع ابلاغ بھی مختلف زبانوں کی کھچڑی تیار کر کے عوام کو کھلا رہا ہے۔ اگر ایک عام بندہ جو کہ شاید مزدور یا اَن پڑھ ہو، وہ خبریں سننے بیٹھے تو اس کو کیا سمجھ آئے گی کیونکہ اس وقت ذرائع ابلاغ کے نمائندگان اردو سے زیادہ انگریزی زبان کو استعمال کرنے میں خوش رہتے ہیں۔ اگر ہم ذرائع ابلاغ کے مختلف سیاسی پروگراموں کی طرف ایک نظر دوڑائیں تو ہم اس بات کو بڑی آسانی سے دیکھ سکتے ہیں کہ اس پروگرام میں بیٹھے ہوئے تمام لوگ اپنی گفتگو میں انگریزی کے ایسے الفاظ کو استعمال کر رہے ہوتے ہیں جو کہ ایک عام بندے کے لیے سمجھنا کافی مشکل ہوتا ہے۔
اب بات کرتے ہیں کہ وہ ایسا کرتے کیوں ہیں؟ میرے خیال کے مطابق یا تو وہ انگریزی کے استعمال کو اپنے لیے باعثِ فخر سمجھتے ہیں یا پھر اِن احمقوں کو اپنی قومی زبان سے آشنائی ہی نہیں۔ آخر اپنی زبان سے اتنی دوری کیوں کر؟ تو اس کا جواب یہ کہ ہم ذہنی طور پر غلام ہیں، ہم ایسے نظام کے اندر دھنس چکے ہیں کہ جس سے نکلنا ایک کٹھن عمل ہے گویا اونٹ کو رکشہ میں بیٹھانے کے مترادف ہے۔
ہمارے اسکولوں کی پڑھائی سے لے کر ہر جگہ ہم نے زبردستی اپنی قومی زبان کو نکالا ہے اور انگریزی کو خود پر مسلط کیا ہے، جس کا ہونہار نتیجہ یہی ہے کہ ہماری نسل ملک سے خفا ہوچکی ہے اور راہِ فرار اختیار کرتی نظر آتی ہے۔ اب یہی نسل جب جوانی کو پہنچے گی تو وہی سیاستدان بنے گے اور اِنھی میں سے ذرائع ابلاغ کے ستارے نکلے گے اور وہ ستارے تاریک ہونگے۔ ان میں اتنی صلاحیت و قابلیت موجود ہی نہیں ہوگی کہ وہ اپنے ملک کے لوگوں کو پر اثر طریقے سے اپنی طرف متوجہ کر سکیں۔
اِس طرح کرنے کو تو ہزاروں باتیں ہیں مگر مختصراً بات یہ ہے کہ ہمیں اِس نظام سے نکلتا ہو گا اور اپنی قومی زبان کو اپنانا ہوگا۔ پاکستانی ذرائع ابلاغ ایک مثبت طریقے سے ترقی کرے گا، اگر وہ اپنی قومی زبان اردو کو اپنے کا سر کا تاج بنائے کیونکہ جتنی بھی قوموں نے نمائیاں ترقی کی ہے انھوں نے اپنی زبان کو دوسری زبانوں پر ترجیح دی ہے اور ہمارے ذرائع ابلاغ کو بھی اِسی قانون کو اپنانے کی اَشّد ضرورت ہے

مزیدخبریں