قومی سلامتی،حسان خاوراور ’ایک پیج پر‘

آپ کو عنوان بڑا عجیب سا لگ رہا ہو گا لیکن کیا کیا جائے مجبوری بھی کسی چیز کا نام ہے میں چین کے مصنوعی سورج اور ناسا کی جانب سے زمین سے 15لاکھ میل دور دنیا کی سب سے بڑی ٹیلی سکوپ بھیجنے اور کامیابی کے ساتھ اسے انسٹال کرنے کا ٹارگٹ پورا کرنے پر لکھنا چاہتا ہوں لیکن دوست اگلے ہفتے تک انتظار نہیں کر سکتے اس لیے سائنسی موضوع پر اگلے ہفتے بات کر لیں گے کیونکہ اس بارے میں شاید ہی کوئی لکھے اس وقت نیشنل سکیورٹی پالیسی سب سے زیادہ زیر بحث ہے کیونکہ 74 سالوں میں ہم نے پہلی بار اس کا باضابطہ اعلان کیا ہے گویا پہلے جو کام زبانی کلامی اور پوشیدہ طور پر ہوتے تھے اب باقاعدہ لکھ لکھا کر ہو رہے ہیں۔ اس حوالے سے گزشتہ روز گورنر ہاؤس میں قومی سلامتی کے مشیر ڈاکٹر معیدیوسف نے لاہور کے صحافیوں کو بریفنگ دی حسب روایت ہمارے صحافی دوستوں کا سوال تھا کہ اس پالیسی کا جو پوشیدہ حصہ ہے، وہ پارلیمنٹرین پر آشکار کیا جائیگا۔ معیدیوسف کا کہنا تھاکہ تمام پارلیمنٹرین کو تو نہیں لیکن پارلیمنٹ کی ایک مشترکہ کمیٹی بنے گی جس میں تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندے شامل ہونگے انکے سامنے ساری چیزیں رکھی جائیں گی۔ ہم نے تو اس پالیسی کے اعلان سے قبل سیاسی جماعتوں کو بریفنگ کیلئے بلوایا تھا کچھ لوگ نہیں آئے جو تھے انھیں اس بارے بتایا گیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ یہ پالیسی سیاسی نہیں اس کو سیاسی نہ بنایا جائے ہر چھ ماہ بعد اسکی پروگرس رپورٹ بنے گی اور حالات وواقعات کے پیش نظر اس میں تبدیلی لائی جا سکے گی۔ ہمارا ہدف معاشی سیکورٹی ہے۔ ہم خطے کے ممالک کے ساتھ روابط بڑھانا چاہتے ہیں۔ انھوں نے بھارت کیساتھ ڈائیلاگ کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہم تو سب لوگوں کیساتھ بات کرنا چاہتے ہیں لیکن بھارت کی انتہا پسند سوچ کا کیا کیا جائے اور اسی انتہا پسند سوچ کی وجہ سے پوری دنیا آج اسے جوتے مار رہی ہے انھوں نے بتایا کہ کشمیر پر کسی قسم کا کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا سی پیک پر کام پہلے سے زیادہ تیزی کے ساتھ ہو رہا ہے انھوں نے بتایا کہ افغانستان کی صورتحال بہت بہتر ہے۔ اب وہاں سے را‘ این ڈی ایس آپریٹ نہیں کر رہیں تجارت میں بہتری آئی ہے اب کسی ٹرک سے پیسے نہیں لیے جاتے سنٹرل ایشیا اور ترکی سے تجارت ہو رہی ہے۔
افغانستان میں بھی سی پیک کی طرح کا روٹ بننا چاہیے انھوں نے بتایا کہ قومی سلامتی کی پالیسی ریاست کے تمام ستونوں کے اتفاقِ سے مرتب کی گئی ہے اللہ کرے کہ ہماری ترجیحات درست سمت کی طرف ہوں اور کم ازکم قومی سلامتی کے معاملات پر تمام سیاسی جماعتوں اداروں اور قوم کا ایک ہی نقطہ نظر ہو۔ اس کو موجودہ حکومت کی تخلیق سمجھ کر مخالفت کی بھینٹ نہ چڑھا دیا جائے اب آتے ہیں۔ پنجاب حکومت کے ترجمان حسان خاور سے ملاقات کی جانب خوشی اس بات کی ہے کہ حسان خاور نہ ہی روایتی سیاستدانوں کی طرح مخالفین پر پھبتیاں کستے ہیں اور نہ ہی رنگ بازی کے بیانات جاری کرتے ہیں۔ ان کا تعلق ایک پڑھے لکھے صحافتی خانوادے سے ہے جن کی اس ملک کیلئے بے شمار خدمات ہیں وہ دلیل کے ساتھ بات کرتے ہیں اور لوگوں کو انٹرٹین کرنے کی بجائے حقائق سے آگاہ رکھتے ہیں۔ تفصیلی ملاقات میں دنیا جہان کے موضوعات پر بات ہوئی لیکن لب لباب یہ ہے کہ ہم صحت کارڈ احساس راشن کارڈ کسان کارڈ پنجاب میں 6یا7 سمال ڈیم بنا کر آگے چل کر مزدور کارڈ لاکر نوکریاں دے کر سیاحت کو فروغ دے کر اور ترقیاتی منصوبے مکمل کر کے بہتری لے آئینگے اور عوام کو مطمئن کر لیں گے۔ انھوں نے ایک نصاب تعلیم و تربیت اور تحفظ وعوامی حقوق کے حوالے سے بھی پنجاب حکومت کے منصوبوں بارے آگاہ کیا ۔
آخر میں ذکر معروف کالم نگار اسداللہ غالب کی کتاب ’’ایک پیج پر‘‘ کی تقریب رونمائی کا یہ تقریب گورنر ہاؤس کے دربار ہال میں ہوئی جہاں کبھی وزیروں کی حلف برداری کی تقاریب ہوا کرتی تھیں یا کوئی حکومتی اجلاس وغیرہ ہوتے تھے۔ گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے اسے دانشوروں کیلئے بھی کھول دیا ہے۔ کئی کتابوں کی تقریب رونمائی اس ہال میں ہو چکی، اسداللہ غالب کی فوج سے محبت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں اسی لیے انھوں نے اپنی کتاب کا عنوان بھی ’’ایک پیج پر‘‘ رکھا۔ گورنر پنجاب،معروف صحافی مجیب الرحمٰن شامی، جنرل ریٹائرڈ غلام مصطفی اور افتخار سندھو نے خطاب کیا ۔کتاب میں کیا لکھا ہے یہ آپ کو پڑھ کر ہی پتہ چلے گا لیکن ایک بات واضح ہے کہ جب تک تمام لوگ ایک پیج پر نہیں آئینگے۔ ملک ترقی نہیں کر سکتا لہٰذا جو لوگ پیج سے ادھر ادھر جانے کی کوشش کر رہے ہیں انھیں چاہیے کہ ملک کے مفاد کیلئے ایک پیج پر آ جائیں۔