مشیرقومی سلامتی کے افغان دورے سے توقعات

جناب معید یوسف قومی سلامتی کے مشیر کے فرائض انجام دے رہے ہیں ،وہ کل سے دو روزہ دورے پر افغانستان روانہ ہونگے ۔قومی سلامتی کا تقاضہ یہ ہے کہ پاکستان کیلئے جہاں سے بھی خطرات سر اٹھائیں ان سے وہیں نپٹا جائے ۔اس وقت افغانستان کی صورتحال بڑی درہم برہم ہے ۔وہاں ایک بہت بڑا انسانی بحران جنم لے رہا ہے ۔امریکہ نے بیس سال تک کروز میزائلوں اور ڈرون حملوں سے افغان عوام کا بھرکس نکال دیا ہے ۔ افغان عوام دربدر ہیں ۔ان کے گھر ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہوچکے ہیں کاروبار تباہ ہو چکا ہے ،لوگ روٹی کی خاطر اولاد کو بیچنے تک مجبور ہو چکے ہیں مگر پھر داد دینی پڑتی ہے غیور افغان عوام کو کہ وہ کشکول ہاتھوں میں پکڑے دنیا میں گھومتے نظر نہیں آتے۔عمران خان نے تو غیرت مند پٹھان کے نام سے کتاب بھی لکھ رکھی ہے ۔پاکستان کو افغان عوام کی غیرت کا پورا پورا احساس ہے اور اسکی کوشش ہے کہ امریکی افواج کے انخلا کے بعد افغانستان کے حالات کو بے قابو نہ ہونے دیا جائے ۔اس کیلئے پاکستان نے بے بہا کوششیں کی ہیں مغربی ایشیا کے ممالک کاایک اتحاد افغانستان کے معاملات پر غور کرنے کیلئے تشکیل دیا گیا ہے اور اب پچھلے دنوں اسلام آباد میں اوآئی سی کے وزرائے خارجہ کا غیر معمولی اجلاس منعقد کیا گیا جس میں افغان معیشت کی بحالی کیلئے ایک روڈ میپ پر غور کیا گیا ۔علامہ اقبال نے درست کہا تھاکہ اگر افغانستان میں امن ہے تو ایشیا میں امن ہے اب ہم دیکھ رہے ہیں کہ افغانستا ن کے حالات کی خرابی علاقے کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے اس لیے قومی سلامتی کے مشیر اپنا فریضہ ادا کرتے ہوئے افغانستان کے بگاڑ کا برسر زمیں علاج کرینگے اور افغان عوام کو اپنے پائوں پر کھڑا ہونے کے قابل کرینگے۔ان کا دو روزہ دورہ افغانستان نہ صرف افغان سلامتی کیلئے اہم ہے بلکہ پاکستان کے اندرونی استحکام کا بھی ضامن ہے ۔
افغانستان کے عوام کو انسانی امداد فراہم کرنے سے متعلق مختلف سرگرمیوں کیلئے پالیسی تشکیل اور عمل درآمد فورم کے طور پر نومبر 2021ء میں افغانستان بین الوزارتی رابطہ سیل (اے آئی سی سی) کا قیام عمل میں آیا تھا۔ وزیراعظم عمران خان نے صحت، تعلیم اور تربیت کے شعبوں میں معاونت کے علاوہ 5 ارب روپے کے امدادی پیکج کا اعلان کیا ہے جس میں اشیائے خورونوش، زندگی بچانے والی ادویات، موسم سرما سے بچائو کی اشیاء کی فراہمی اور پناہ گاہیں شامل ہیں۔ اس خصوصی سیل کی سربراہی قومی سلامتی کے مشیر ڈاکٹرمعید یوسف کر رہے ہیں۔ اس گروپ کے ارکان کا تعلق داخلہ، خارجہ امور، مالیات، کامرس، کسٹمز، نیشنل لاجسٹک سیل، سول ایوی ایشن، اسٹیٹ بینک اور فرنٹیئر کور کی وزارتوں سے ہے تاکہ سرحدوں کے پار تجارت کو یقینی بنایا جاسکے۔
وزارت داخلہ نے افغانستان میں بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں (آئی این جی اوز) کی امدادی سرگرمیوں کو آسان بنانے کیلئے ایک وسیع طریقہ کار متعارف کرایا ہے۔ نئے اقدامات کا بنیادی مقصد جنگ زدہ افغانستان میں انسانی امداد کی کوششوں کو آسان بنانا ہے اور نئے آئی این جی اوز کے ساتھ ساتھ پہلے سے رجسٹرڈ افراد دونوں اس سے مستفید ہوں گے۔ رجسٹریشن کیلئے درخواست دینے والے آئی این جی اوز کو متعلقہ سفارت خانے سے اسناد کا تصدیقی خط، اصل ملک میں رجسٹریشن کا ثبوت اور مقامی رہائش کے پتے اور اسکے عملے کی تفصیلات کے ساتھ فنڈنگ کے ذرائع جمع کرانے کی ضرورت ہوگی۔ اسکروٹنی کمیٹی تین ہفتوں کے اندر اس عمل کو مکمل کرے گی۔ اسی طرح ویزوں کے اجراء کے عمل کو کم بوجھل بنا دیا گیا ہے۔ ویزا درخواستوں پر کارروائی کیلئے وقت کی مدت کم کرکے 10 دن کر دی گئی ہے اور افغانستان میں انسانی امداد کیلئے کام کرنے کے خواہشمند آئی این جی او یا بین الاقوامی تنظیموں کے عملے کیلئے انٹری ویزا سکیورٹی کلیئرنس کے بغیر جاری کیا جائیگا۔
انسانی امداد کے طور پر گندم کی پہلی کھیپ روانہ کی جا رہی ہے۔ یہ کھیپ وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے اعلان کردہ افغانستان کیلئے 5 ارب روپے کے انسانی پیکیج کا حصہ ہے۔ پیکیج میں 50 ہزار میٹرک ٹن گندم، موسم سرما کی پناہ گاہیں اور ہنگامی طبی سامان شامل ہے۔
وزارت قومی صحت نے جنگ زدہ پڑوسی ملک کے عوام کو ریلیف فراہم کرنے کیلئے تین نئے اسپتالوں کی جلد تکمیل کیلئے انجینئروں اور تکنیکی ماہرین کی ایک ٹیم افغانستان روانہ کی ہے۔ تینوں اسپتالوں کی عمارتیں یعنی ستار اسپتال جلال آباد؛ جناح ہسپتال، کابل؛ اور لوگری اسپتال، لوگر مکمل کر لیا گیا ہے۔ دو ارب روپے مالیت کے طبی آلات کی تنصیب اور کمیشننگ جاری ہے۔ طبی سازوسامان کو استعمال میں لانے کیلئے تکنیکی ماہرین کے ساتھ چار پاکستانی انجینئروں کی ایک ٹیم چوبیس گھنٹے کام کر رہی ہے۔ اس سے ہمارے برادر ہمسایہ ملک میں یونیورسل ہیلتھ کوریج حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔
گزشتہ سال نومبر سے اب تک افغان سرحدوں کے پار سے سفر کرنے والے ایک لاکھ سے زائد افراد کو کووِڈ19 کیخلاف کامیابی سے ٹیکے لگائے جا چکے ہیں۔ طورخم اور چمن سرحدی گزرگاہوں پر بالترتیب 51,600 اور 55,000 سے زائد افراد کو ٹیکے لگائے گئے ہیں۔ وزارت قومی صحت نے سرحدوں پر ویکسین کیلئے کووِڈ19 ویکسین کی پانچ لاکھ سے زائد خوراکیں فراہم کرنے کا وعدہ کیا۔ یقینی طور پر پاکستان کے یہ اقدامات افغان سلامتی کے تحفظ کیلئے کار آمد ثابت ہوں گے۔