اومیکرون کا خطرناک پھیلائو
کورونا کے نئے ویریئنٹ اومیکرون نے جس تیزی کے ساتھ پھیلنا شروع کیا ہے‘ وہ حکومت اور اہل وطن کیلئے شدید پریشانی اور تشویش کا باعث ہے۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ملک میں مثبت کیسوں کی شرح 8 فیصد سے تجاوز کر گئی ہے جسے انتہائی خطرناک قرار دیا جا رہا ہے۔ نیشنل کمانڈ اینڈ اپریشن سنٹر (این سی او سی) کی طرف سے جاری کردہ اعدادو شمار کے مطابق پاکستان میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا وائرس کے مزید چار ہزار 286 کیسز سامنے آئے ہیں۔ مزید چار مریض موت سے ہمکنار ہوئے جبکہ دو ہزار 598 مریض شفایاب ہوئے۔ موجودہ تشویشناک صورتحال کے پیش نظر این سی او سی نے آج (17 جنوری کو) صوبائی وزرائے صحت اور تعلیم کا اجلاس طلب کرلیا ہے جس میں اومیکرون کے بڑھتے ہوئے کیسز سے پیدا ہونیوالی صورتحال پر غور و خوض کیا جائیگا۔ این سی او سی نے طے کیا ہے کہ اندرون ملک پروازوں اور پبلک ٹرانسپورٹ میں کھانے کی فراہمی پر آج سے مکمل پابندی ہوگی۔ حقیقت یہ ہے کہ کورونا کی وبا جس تیزی سے پھیل رہی ہے‘ اس سے پورے ملک میں تشویش کی نئی لہر پیدا ہو گئی ہے۔ سب سے زیادہ پریشان کن صورتحال کراچی کی ہے جہاں ان کیسز کی شرح سب سے بلند 35 فیصد ہے۔ اس ضمن میں صوبائی حکومت نے سرکاری افسران کو ماسک پہننے کا پابند کیا ہے اور پابندی نہ کرنیوالوں کو جرمانہ کیا جائیگا۔ لیکن یہ اقدام کافی نہیں۔ اس وباء پر قابو پانے کیلئے ضروری ہے کہ ایس او پیز پر انکی روح کے مطابق عمل کیا جائے اور وفاق کی تمام اکائیاں کورونا ایس او پیز پر عمل نہ کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائیں۔ اسی طرح تعلیم کے شعبے‘ سماجی تقریبات اور عوامی اجتماعات میں بھی ان پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔ ویکسی نیشن مہم اور اسکے اہداف کے حصول کی کوششیں تیز تر کردی جائیں۔ اسکے علاوہ موبائل ویکسی نیشن کا عمل بھی بحال کیا جائے۔ بلاشبہ حکومت اور متعلقہ اداروں کی طرف سے سنجیدہ اور مربوط کوششوں کے بغیر اس وباء کی روک تھام کو ممکن نہیں بنایا جا سکتا اور اس مقصد کیلئے عوام الناس میں بھی شعور پیدا کرنا ہوگا تاکہ مطلوبہ نتائج حاصل کئے جا سکیں۔