نیب قانون میں تین ماہ میں ترمیم کا حکم

سپریم کورٹ نے نیب آرڈیننس1999 کی شق 25 A-(پلی بار گین،قرض رقم وغیرہ) از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران نیا نیب قانون لانے کے لیے تین ماہ کی مہلت دے دی، اگر نیا قانون نہیں لایا گیا تو پھر عدالت حکم جاری کرے گی۔ چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں عدالت نے عظمیٰ کے ریمارکس۔ توقع کرتے ہیں کہ حکام نیب قانون سے متعلق مسئلے کو حل کر لیں گے۔
نیب کے حوالے سے اپوزیشن کی طرف سے شدید تحفظات کا اظہار ہوتارہاہے۔ بعض معاملات میں نیب کی کارکردگی پر سپریم کورٹ بھی برہمی کا اظہار کر چکی ہے۔ مزید براں حکومت خود بھی نیب سے کلی طورپر مطمئن نہیں ہے۔اس سب کے باوجود نیب احتساب کا سب سے بڑا ادارہ اور کرپشن کے خاتمے اور کرپٹ لوگوں سے بڑی رقوم کی وصولی میں فعال رہا ہے۔ اس کی پلی بارگین پالیسی کو عمومی طور پر تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ کرپشن کے پیسے کی رضاکارانہ واپسی اور ادائیگی کرنے والے کو ’’پوتر‘‘ قرار دینا معاشرے کو ہضم نہیں ہو رہا۔ اسی حوالے سے فاضل چیف جسٹس نے بھی باور کرایا کہ کرپشن کی رقم واپس کرنے والوں کو بھی نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا، سپریم کورٹ نیب کو پلی بارگین سے روک چکی ہے، جب تک پارلیمنٹ قانون سازی نہیں کر لیتی یہ اختیار استعمال نہیں ہو گا۔ امید کی جانی چاہئے کہ حکومت سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق مقررہ مدت کے دوران متعلقہ ترمیم کرلے گی۔