ہم ہمالیہ کے دوستوں سے تعلقات سرد کررہے ہیں:پرنس محی الدین بلوچ
کراچی (سٹی ڈیسک) ہم ہمالیہ والے دوست کے ساتھ تعلقات کو سرد کررہے ہیں اور ایک بار پھر سمندر پار پرانے ساتھی کی طرف دیکھ رہے کیونکہ اس وقت ہماریمجبوری یہ ہے کہ پارلیمانی دوستوں نے خزانہ خالی کردیا ہے یہ بات سابق وفاقی وزیر اور بلوچ رابطہ اتفاق تحریک پاکستان کے سربراہ پرنس محی الدین بلوچ نے لیاری منگھو پیر اور دیگر علاقوں میں دورہ کرتے ہوئے تعلیمی صورتحال کا جائزہ لیا اور کم سن طالب علموں سے ملاقات کے بعد تنظیمی ارکان اور اخبار نوسیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ ہم قرضہ لینے کیلئے مغربی آشیر باد حاصل کرنے میں مگن ہیں اور مغرب ہمیں اس شرط پر قرضہ دینا چاہ رہا ہے کہ وہ بلوچستان کے جغرافیائی اور معدنیات کو کوڑیوں کے دام حاصل کرے مگر وہ یہ بھی جانتے ہیں دیرپاتعلقات جو 30-20سال تک تو رہیں اور مغربی لوگ یہ بھی جانتے ہیں کہ بلوچ عوام گزشتہ 30 سال سے محرومی کا شکار ہیں اور جو بلوچ رہنما اسمبلی میں موجود ہیں اور وہ سب سراو کے سر کے سوا کچھ نہیں جانتے اور ایسے لوگ عوام کے ووٹوں سے نہیں دوسرے راستوں سے لائے گئے ہیں پرنس محی الدین بلوچ نے کہا کہ میں کئی سالوں سے کہہ رہاہوں کہ بلوچ عوام کو ایک بہتر زندگی دی جائے۔انہوں نے کہاکہ سینڈک ایک مثال ہے جس کے اربوں ڈالر لوٹ لیئے گئے مگر بلوچوں کو کچھ نہیں ملا انہوں نے کہا کہ جن علاقوں میں دورے کئے وہاں کی عوام پوچھتی ہے کہ ہماری تقدیر کب بدلے گی اور میں یہ سوچنے پر مجبور ہوں کہ ملک کی خوشحالی کیلئے حکومت کب کام کرے گی اور حکومت دوسرے اسلامی ممالک کی طرح عوام کو سہولت دے اور اپنے اخراجات کم کرے تو عوام کی خوشحالی کوئی مسئلہ نہیں ہے